پاک-ایران تجارت 13 روز بعد بحال

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2020
پاکستان نے ایران کے ساتھ اپنی سرحد کو 23 فروری کو ملک میں پہلے 2 کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد بند کردیا تھا — فائل فوٹو:ڈان
پاکستان نے ایران کے ساتھ اپنی سرحد کو 23 فروری کو ملک میں پہلے 2 کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد بند کردیا تھا — فائل فوٹو:ڈان

چاغی: نوول کورونا وائرس کے پھیلنے کے پیش نظر پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی سرگرمیاں 13 روز تک بند رہنے کے بعد اب بحال کردی گئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینئر حکام نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لیکوئیفائڈ پیٹرولیم گیس اور دیگر اشیا سے لیس تقریباً 35 بڑے ٹرکوں کو تفتان ڈرائی پورٹ سے پاکستان آنے کی اجازت دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایرانی ڈرائیورز اور کلینرز کو تفتان سرحد آنے پر ان کی اسکریننگ بھی کی گئی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے پیشِ نظر چمن پر پاک-افغان سرحد 7 روز کیلئے بند

واضح رہے کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ اپنی سرحد کو 23 فروری کو ملک میں پہلے 2 کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد بند کردیا تھا۔

تاہم امیگریشن کا عمل 5 روز کے بعد بحال کردیا گیا تھا جس کے بعد سے اب تک تقریباً 35 ہزار پاکستانی زائرین ایران سے واپس آئے ہیں۔

چاغی کے ڈپٹی کمشنر آغا شیر زمان نے ڈان کو بتایا کہ ایران سے آنے والے زائرین کو تفتان پر قائم کیے گئے قرنطینہ کے مرکز میں رکھا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک ۔ ایران سرحد عارضی طور پر کھول دی گئی، 300 پاکستانیوں کی واپسی شروع

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ 'ہم زائرین کے رہائش کے لیے سہولیات کے قیام کے لیے روزانہ کام کر رہے ہیں، انہیں کھانا، دوائیں اور دیگر ضروری اشیا دی جاتی ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 300 سے زائد زائرین گزشتہ روز ایران سے پاکستان آئے جنہیں سرحد پر تعینات صحت ٹیموں کی جانب سے اسکریننگ کے بعد قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق 6 ایرانی شہریوں کو تفتان سرحد سے واپس جانے کی اجازت بھی دی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں