پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں سب سے بڑی rivalry بلاشبہ کراچی اور لاہور کی ہے۔ کنگز اور قلندرز کے مابین گزشتہ شب کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں اور چند روز قبل لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں میچ کھیلے گئے تو دنیا نے دیکھا کہ ان دونوں کو کھیلتا دیکھنے کے لیے کتنی بے تابی پائی جاتی ہے۔

پھر دونوں میچ ہوئے بھی بڑے شاندار لیکن افسوسناک خبر یہ ہے کہ اس میچ کے ساتھ ہی اعلان کردیا گیا کہ اب پی ایس ایل سیزن 5 میں آئندہ سارے میچ تماشائیوں کے بغیر کھیلے جائیں گے۔ اس انتہائی فیصلے کا سبب کورونا وائرس کی وہ عالمی وبا ہے کہ جس نے اس وقت دنیائے کھیل کو بھی بُری طرح متاثر کر رکھا ہے۔

تادمِ تحریر دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً ایک لاکھ 35 ہزار ہے جن میں سے 5 ہزار کی موت واقع ہوگئی ہے۔ مارچ کے آغاز کے ساتھ ہی مریضوں اور اموات کی شرح میں یکدم اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب دنیا بھر میں سنجیدہ اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

اسی دوران حکومتِ سندھ نے چند بڑے اقدامات اٹھائے، ایک طرف تعلیمی اداروں کو بند کردیا اور 2 ماہ کی تعطیلات قبل از وقت دے دیں، وہیں یہ بھی اعلان کردیا کہ کراچی میں ہونے والے پی ایس ایل کے آخری تمام میچ بند دروازوں کے ساتھ کھیلے جائیں گے یعنی اس میں تماشائیوں کو آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

پھر جو تازہ ترین بیان آیا ہے وہ یہ کہ اب کوالیفائر اور eliminators کے بجائے اس بار سیمی فائنل میچ ہوں گے تاکہ لیگ کو جلد از جلد مکمل کیا جاسکے۔ اس ضمن میں 17 مارچ کو دونوں سیمی فائنل ہوں گے جبکہ 18 مارچ کو فائنل کھیلا جائے گا۔ یوں یہ لیگ اتوار 22 مارچ کے بجائے بدھ 18 مارچ کو ہی مکمل ہوجائے گی۔ سچی بات تو یہ ہے کہ یہ غیر معمولی فیصلے ہیں اور کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتِ وقت اور کرکٹ انتظامیہ کی سنجیدگی کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ پیشرفت بھی ہوئی ہے کہ پاکستان سپر لیگ کی انتظامیہ نے غیر ملکی اور مقامی دونوں کھلاڑیوں سے کہا ہے کہ اگر وہ میچ نہیں کھیلنا چاہتے تو انہیں اجازت ہے کہ وہ دستبردار ہوسکتے ہیں۔ اس اعلان کے ساتھ ہی چند غیر ملکی کھلاڑیوں نے وطن واپسی کا اعلان کردیا ہے۔ ان کھلاڑیوں میں کراچی کے ایلکس ہیلز، ملتان سلطانز کے رائلی روسو اور جیمز وِنس، پشاور زلمی کے ٹام بینٹن، کارلوس بریتھویٹ، لیام ڈاسن، لوئس گریگری اور لیام لوِنگسٹن شامل ہیں۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے جیسن روئے اور ٹائمل ملز نے بھی پی ایس ایل میں مزید مقابلے نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا واحد اسپورٹس ایونٹ نہیں ہے۔ کھیلوں کی دنیا اس وقت ایسے بڑے فیصلوں کی زد میں ہے۔ اندازہ لگا لیں کہ یوئیفا چیمپیئنز لیگ، ہسپانوی فٹ بال لیگ لا لیگا، اطالوی فٹ بال لیگ سیری آ، دنیا کی سب سے بڑی باسکٹ بال لیگ این بی اے، آئس ہاکی لیگ این ایچ ایل اور امریکی فٹ بال لیگ میجر لیگ ساکر یعنی ایم ایل ایس جیسے بڑے ایونٹس مکمل یا جزوی طور پر منسوخ ہوچکے ہیں یا پھر انہیں مؤخر کردیا گیا ہے۔ اور یہ سب بے وجہ نہیں ہے کیونکہ کھیلوں کی دنیا بھی اس وقت کورونا وائرس کے بے رحم پنجوں میں ہے۔

انگلش پریمیئر لیگ کے مشہور کلب آرسینل کے ہیڈ کوچ مائیکل آرٹیٹا کورونا وائرس کے شکار ہوگئے ہیں جبکہ امریکی این بی اے میں یوٹاہ جاز کے ایک کھلاڑی کا کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ ان دونوں ٹیموں کے کھلاڑی تک قرنطینہ میں چلے گئے ہیں۔

پھر فارمولا وَن آسٹریلیا گراں پری منسوخ کردی گئی ہے جبکہ 22 مارچ سے شروع ہونے والی بحرین گراں پری میں کوئی تماشائی نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ 19 اپریل سے شروع ہونے والی چائنیز گراں پری کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔

اب یہ خطرہ بھی پیدا ہوگیا ہے کہ کہیں سال کا سب سے بڑا اسپورٹس ایونٹ یعنی اولمپکس 2020ء بھی منسوخ نہ ہوجائے۔ 24 جولائی سے شروع ہونے والے ٹوکیو اولمپکس کے لیے مشعل کا سفر اولمپیا، یونان سے شروع ہوچکا ہے لیکن اس تقریب میں بھی تماشائیوں کی شرکت ممنوع تھی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اولمپکس کو ایک سال کے لیے مؤخر کرنے کی تجویز پہلے ہی دے چکے ہیں۔

کورونا وائرس پی ایس ایل کے بعد دیگر بڑے کرکٹ ایونٹس کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے جیسا کہ 29 مارچ سے شروع ہونے والی انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کو 15 اپریل تک ملتوی کردیا گیا ہے. دہلی حکومت نے تو آئی پی ایل سمیت کھیلوں کے تمام ایونٹس پر پابندی لگادی ہے یعنی اب دہلی میں کوئی میچ نہیں کھیلا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ اب سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے کہ آئی پی ایل میچ تماشائیوں کے بغیر کھیلے جائیں یا اسے مزید کچھ عرصے کے لیے روک دیا جائے، اس حوالے سے اگلے چند دن بہت اہم ہوں گے۔

اس پورے منظرنامے کو دیکھں تو پاکستان سپر لیگ میں تماشائیوں کی میدان آمد پر پابندی لگانا ایک بہت اچھا فیصلہ ہے۔ اس سے ایسے مرض کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے جو چھونے سے بھی دوسرے فرد کو لگ سکتا ہے۔

گوکہ پی ایس ایل کے اس سیزن میں کرکٹ کا اصل حُسن ہی تماشائی تھے کیونکہ پہلی بار سپر لیگ مکمل طور پر پاکستان میں کھیلی جا رہی تھی اور ہمیں ہر سال کی طرح خالی میدانوں کے وہ مایوس کُن مناظر نہیں دیکھنا پڑے جو متحدہ عرب امارات میں عام تھے۔ اس کے برعکس اس بار تماشائیوں نے کراچی سے لے کر ملتان اور لاہور سے لے کر راولپنڈی تک ہر میدان کو بھر دیا۔ اب ایسے مرحلے پر کہ جس میں سب سے زیادہ رونق ہوتی، اچانک ایسا فیصلہ آجانا افسوسناک ضرور ہے لیکن یہ بہت ناگزیر بھی تھا۔

کورونا وائرس کی وبا دنیا کے امیر ترین اور صحت کے حوالے سے بہترین سہولیات رکھنے والے ملکوں کو اس بُری طرح متاثر کر رہی ہے تو پاکستان جیسے ملک میں یہ کیا قیامت ڈھا سکتی ہے؟ اس کا محض تصور ہی کیا جاسکتا ہے۔ اس لیے حفظِ ماتقدم کے تحت حکومتِ سندھ کا ایسا فیصلہ کرنا بہت خوش آئند ہے اور وفاقی حکومت کو بھی اس کی پیروی کرنی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں