کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 8 مہینوں میں 71 فیصد کم ہوگیا

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2020
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں مالی سال کے 8 مہینوں میں 2 ارب 84 کروڑ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 7 ارب 81 کروڑ ڈالر تھا — اے ایف پی:فائل فوٹو
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں مالی سال کے 8 مہینوں میں 2 ارب 84 کروڑ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 7 ارب 81 کروڑ ڈالر تھا — اے ایف پی:فائل فوٹو

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (سی اے ڈی) رواں مالی سال کے 8 مہینوں میں 71.04 فیصد تک کم ہوکر 2 ارب 84 کروڑ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ مالی سال کے اسے دورانیے میں 7 ارب 81 کروڑ ڈالر تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو جولائی سے فروری تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1.5 فیصد تک رہ گیا جو گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 5 فیصد تھا جس کی اہم وجہ 26.06 فیصد تجارتی توازن میں کمی تھی۔

پاکستان کے ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے تجارتی ڈیٹا میں دیکھا گیا کہ ملک کی درآمدات میں 13.81 فیصد کمی آئی تاہم برآمدات کا شعبہ گزشتہ 24 ماہ میں روپے کی قدر میں تقریباً 50 فیصد کمی کے باوجود متاثر کرنے میں ناکام رہا۔

مزید پڑھیں: کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پالیا،روپے کی قدر مستحکم ہوگئی ہے، عمران خان

برآمدات میں جولائی سے فروری کے درمیان 3.62 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 15 ارب 9 کروڑ تھی اور اب 15 ارب 64 کروڑ روپے ہوگئی ہے۔

مالی سال کے دیگر ماہ میں برآمدات وائرس کے پھیلاؤ سے عالمی شٹ ڈاون کی وجہ سے رکی رہیں گی۔

ماہانہ حساب سے سی اے ڈی میں جنوری کے 53 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 21 کروڑ ڈالر رہی جو 60 فیصد کمی ظاہر کرتی ہے۔

حکومت نے رواں مالی سال کے آغاز میں مارکیٹ پر مبنی ایکسچینج ریٹ، غیر ضروری درآمدات پر پابندی، برآمدات اور برآمدی شعبوں میں اہم مراعات میں توسیع سمیت متعدد اقدامات متعارف کروائے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 7 ماہ میں 72 فیصد کم ہوگیا

پاک چین اقتصادی راہداری کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد حکومت نے چین سے مشینری اور تعمیرات سے متعلق درآمدات کو بھی کم کردیا ہے۔

اس کے علاوہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے بعد رواں مالی سال کے باقی مہینوں میں بھی خسارہ مزید کم ہونے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے عالمی سطح پر شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں خام تیل کی قیمتیں 18 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہیں۔

پٹرولیم درآمدات ملک کے مجموعی درآمدی بل کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ بنتی ہیں۔

منگل کے روز اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ ’عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں سے کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری آئے گی‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں