یکساں تعلیم کے مواقع: پہلی سے پانچویں جماعت تک متفقہ نصاب تیار

19 مارچ 2020
قومی یکساں نصاب تعلیم میں حضور ﷺ کی سیرت مبارکہ شامل کیا جائے، عمران خان کی ہدایت — فوٹو: پی آئی ڈی
قومی یکساں نصاب تعلیم میں حضور ﷺ کی سیرت مبارکہ شامل کیا جائے، عمران خان کی ہدایت — فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کے حوالہ سے پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے اور پہلی سے پانچویں جماعت تک کے لیے متفقہ نصاب تعلیم تیار کر لیا گیا ہے۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق عمران خان کی زیر صدارت ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیرِ تعلیم شفقت محمود، سیکریٹری ایجوکیشن و دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس کو بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ موجودہ حکومت نے برسرِ اقتدار آتے ہی قومی نصاب کونسل (نیشنل کریکولم کونسل) تشکیل دی جس میں تمام صوبائی اکائیوں، نجی شعبے، مدارس اور ممتاز شخصیات کو شامل کیا گیا، جبکہ ورکنگ گروپ کی سطح پر پروفیشنلز اور اپنے اپنے شعبہ جات کے مایہ ناز ماہرین کی ٹیم بنائی گئی۔

نصاب کی تشکیل کے حوالے سے کیمبرج، آغا خان اور لمز جیسے مایہ ناز اداروں سے معاونت حاصل کی گئی ہے۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پہلی سے پانچویں جماعت کا متفقہ نصاب تیار کر لیا گیا ہے، جماعت ششم یا ہشتم کا یکساں نصاب مارچ 2021 تک تیار کر لیا جائے گا جبکہ جماعت نہم تا بارہویں جماعت کے یکساں نصاب کا کام مارچ 2022 تک مکمل کر لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: یکساں نصاب کا فائدہ؟

اجلاس میں وزیرِ اعظم کو یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کے حوالے سے ٹائم فریم پیش کیا گیا، پہلی سے پانچویں جماعت کا یکساں نصاب مارچ 2021 تک، چھٹی جماعت سے آٹھویں تک کا قومی نصاب مارچ 2022 جبکہ کلاس نہم سے بارہویں تک کا قومی نصاب مارچ 2023 تک مکمل طور پر رائج ہو جائے گا۔

عمران خان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قومی یکساں نصاب تعلیم میں حضور ﷺ کی سیرت مبارکہ، بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح اور برصغیر پاک و ہند کے عظیم مفکر شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے افکار اور سوچ کو نصاب کا حصہ بنایا جائے، اس کے ساتھ ساتھ نصاب کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنایا جائے۔

وزیرِاعظم نے ہدایت کی نصاب تعلیم کا مقصد جہاں نئی نسل کو جدید دور کے تقاضوں اور چیلنجز کے لیے تیار کرنا ہے وہاں ان میں معاشرتی اقدار کو اجاگر کرنا ہے، تاکہ بحثیت قوم ہمارا تشخص اجاگر ہو۔

انہوں نے ہدایت کی کہ یکساں نصاب کو رائج کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ نصاب کی کتابوں کی اشاعت کے حوالے سے مافیا کے عمل دخل کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔

مزید پڑھیں: مدارس اور اسکولوں میں یکساں نصابِ تعلیم نافذ کرنے کی منظوری

اجلاس کو بتایا گیا کہ قومی نصاب کی تشکیل کے دوران جہاں صوبائی اکائیوں، آغا خان یونیورسٹی، لمز اور کیمبرج جیسے اداروں سے معاونت حاصل کی گئی ہے وہاں تجویز کردہ قومی نصاب کے جائزے کے لیے تمام صوبوں میں چار روزہ ورکشاپ منعقد کی گئی جس میں اتحاد تنظیم المدارس سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز اور 400 ماہرین شریک ہوئے۔

عمران خان نے کہا کہ یکساں قومی نصاب کو پورے ملک میں رائج کرنے کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے ہر ممکن معاونت فراہم کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں