پاکستان میں چینی نسل کا ہونا کبھی تو خوشیوں کا باعث بنتا ہے اور کبھی جینا حرام کردیتا ہے۔ دل کرتا ہے دنیا ہی چھوڑ دی جائے۔ صدی کی نئی دہائی اپنے ساتھ نئے ڈراونے وائرس کو بھی لے آئی، جسے کورونا وائرس کا نام دیا گیا ہے، اور اس نے مجھ پر اپنی شناخت کے بارے میں نئے علم کو اجاگر کیا ہے۔ میں نے یہ پایا کہ مجھے اور مجھ جیسے دیگر لوگوں کو ایک ایسے ملک میں مذاق کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جسے ہم اپنا گھر کہتے ہیں۔

اگر بات سمجھ نہیں آئی تو چلیے جانتے ہیں کیوں، اور اس کے لیے ہمیں سال 1988ء تک جانا ہوگا۔ میں لاہور میں ایک چینی جوڑے کے ہاں پیدا ہوئی تھی جس نے 1980ء کی دہائی میں بہتر زندگی کی تلاش میں (کم از کم میں تو یہی سمجھتی ہوں) پاکستان ہجرت کی تھی۔

چونکہ میں یہیں پر پلی بڑھی تھی اس لیے فطری طور پر پاکستانی طرزِ زندگی سے آشنائی ہوگئی اور اس کے ساتھ ساتھ گھر پر میں اپنی چینی ثقافت سے بھی جڑی رہی۔ میں فخر سے یہ کہہ سکتی ہوں کہ میں نے ان دونوں دنیاؤں کے تمام پہلوؤں سے بھرپور لطف اٹھایا۔ میں دونوں ثقافتوں کے لذیذ کھانوں سے محظوظ ہوئی، میں دونوں خطوں کی مقامی زبانیں بولتی اور سمجھتی ہوں اور میں دونوں ثقافتوں کے تہواروں کو بھی مناتی ہوں۔

لکھاری کالج کے ایک اسٹیج ڈرامے میں مجنو کے کردار میں نظر آ رہی ہیں
لکھاری کالج کے ایک اسٹیج ڈرامے میں مجنو کے کردار میں نظر آ رہی ہیں

مگر سچ یہ ہے کہ ان دونوں دنیاؤں کے بہترین پہلوؤں کے ساتھ ساتھ میرا واسطہ ان کے بدترین پہلوؤں سے بھی ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ جب چین میں کورونا وائرس کی وبائی پھوٹ کی خبریں میڈیا میں عام ہونے لگیں تو میں اسی وقت سمجھ گئی تھی کہ اب نسلی امتیاز کے واقعات میری روزمرہ زندگی کا حصہ بن جائیں گے۔ جلد ہی میرے جیسے لوگوں کو بیان کرنے کے لیے ایک نیا تحقیر آمیز لفظ استعمال کیا جائے گا اور وہ ہوگا کورونا وائرس۔

میں مقامی شاپنگ مال میں پاکستان میں ہی پیدا ہونے والی اپنی چینی دوست کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف تھی کہ ایک کنبہ ہمارے پاس سے گزرا اور اتنی بلند بڑبڑاتی آواز میں 'کورونا' کہا کہ ہمیں یہ لفظ صاف سنائی دیا۔ چند لمحوں بعد مردوں کا ایک گروہ ہمارے پاس سے گزرا جس میں سے کسی نے کہا کہ 'چینی کورونا وائرس لے آئے ہیں‘۔ تھوڑی ہی دیر گزری ہوگی کہ ایک تیسرا گروہ قریب سے گزرا جس نے ہماری طرف دیکھ کر تحقیر آمیز لہجے میں کورونا کا لفظ ادا کیا۔

اگرچہ اب میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا تھا مگر چونکہ میں یہ جانتی تھی کہ میں ان لوگوں سے لڑ نہیں سکوں گی (میرا قد کاٹھ چھوٹا ہے بھئی) اس لیے جو میرے بس میں تھا میں نے کیا۔ مطلب یہ کہ میں نے زوردار چھینک ماردی۔

سادہ لفظوں میں کہا جائے تو وہ لوگ ہمیں ہماری نسلی شناخت کی بنیاد پر اپنی رائے قائم کر رہے تھے۔ ہم دونوں نے وہاں اس بات پر بھی بحث کی کہ کس طرح ان واقعات کی وجہ سے ہم اپنی ہی جائے پیدائش پر خود کو الگ تھلگ محسوس کررہے ہیں۔

لکھاری لاہور اسکول آف اکنامکس میں پڑھائی میں مشغول نظر آ رہی ہیں
لکھاری لاہور اسکول آف اکنامکس میں پڑھائی میں مشغول نظر آ رہی ہیں

ہم دونوں میں سے کوئی بھی حالیہ برسوں میں چین نہیں گیا ہے، بلکہ میں تو آخری بار اس وقت چین گئی تھی جب میری عمر 8 برس تھی، اور آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ یہ کتنا طویل وقت ہے۔

میں اور میری دوست نے اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ جب نسلی امتیاز کی بنیاد پر ہم پر فقرے کسے جاتے ہیں تب ہمیں جوابی وار کے لیے کس قدر مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔ جس طرح کا تجربہ ہمیں شاپنگ مال میں ہوا، ایسے تمام واقعات جنگ کا ایسا میدان ہوتے ہیں جہاں ہم نہیں سمجھتے کہ ہم کبھی جیت بھی سکتے ہیں۔ یہ تو کوئی بات نہ ہوئی، لیکن کوئی بھی لڑائی تن تنہا نہیں جیتی جاسکتی۔

ایک دن جب میں اکیلی بینک کی طرف جا رہی تھی تب طلبہ کا ایک گروہ میری طرف متوجہ ہوا اور زوردار آواز میں چلّایا 'کورونا وائرس'۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا لیکن مجھے یہ پتا نہ چل سکا کہ ان میں سے کون سا لڑکا چیخا تھا۔ اب آپ سوچیں گے کہ یہ تو بچے ہیں اور بچوں کا بھلا کیا بُرا ماننا، لیکن میں آپ کو بتادوں کہ ایسی باتیں تکلیف دیتی ہیں۔

میرے کئی دوستوں کے نزدیک یہ ایک غیر اہم مسئلہ ہے۔ کچھ دوست کہتے ہیں کہ 'تم ایسے لوگوں کو پنجابی زبان میں ناشائستہ لفظوں کے ساتھ جواب دے کر ان کا ہوش ٹھکانے کیوں نہیں لگا دیتی؟' مگر کیا میرا یہ عمل واقعی مددگار ثابت ہوگا؟

ایک بار ایئرپورٹ پر موجود ایک افسر نے میرے ٹکٹ کو چیک کرنے کی خاطر میرے فون کا جائزہ لیتے وقت جب مجھے دیکھا تو اس نے دھیرے دھیرے ماسک دوبارہ اپنے منہ پر چڑھانا شروع کردیا۔ اس وقت میرا ردِعمل کیا ہونا چاہیے تھا؟ انہوں نے جہاز میں میرے برابر والی نشست پر کسی کو بھی نہیں بٹھایا حالانکہ بظاہر وہ پوری فلائٹ فل نظر آ رہی تھی۔

چند لڑکیاں جہاز سے اتریں اور آپس میں کھس پھس کرنے لگیں کہ 'اوہ، اس سے دُور رہو، کورونا وائرس آیا ہوا ہے' اور پھر ہنسنے لگیں۔

اس دن مجھے اس بات کا اندازہ ہوا کہ لوگ چند قہقہوں کے لیے بے حسی کا رویہ اپنانے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ مگر ہمیں ہر چیز میں ہنسی مذاق کا بہانہ نہیں ڈھونڈنا چاہیے۔ مجھے اس عالمی وبا کے ذریعے ہمدردی اور برداشت کے بارے میں بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔

مجھے یہ نسلی امتیاز برداشت کرنا ہوگا ورنہ میں ہمیشہ سڑکوں پر لڑتی جھگڑتی پائی جاؤں گی، اور میں نے یہ بھی محسوس کیا ہے کہ مجھے اپنے اندر ہمیشہ ہمدردی کا جذبہ بھی بیدار رکھنا چاہیے کیونکہ میں نہیں چاہتی کہ عدم برداشت کا سامنا ہونے پر جیسا میں محسوس کرتی ہوں وہی کوئی دوسرا شخص بھی محسوس کرے۔ اب میری سوچ کا زاویہ کچھ ایسا ہی بن گیا ہے۔

خیر صورتحال مکمل طور پر خراب بھی نہیں ہے۔ کسی موقعے پر اگر ایک طرف 'چنگ چانگ' کہہ کر چھیڑنے والے ہوتے ہیں تو دوسری طرف ایسے دوست بھی ہیں جو میری خاطر لڑنے کو بھی تیار ہوجاتے ہیں۔

ٹریفک سگنل پر جب کوئی موٹر سائیکل سوار میری گاڑی میں بے ہودہ انداز میں تانک جھانک کرنے لگتا ہے تو میرے ساتھی اس کو گھورنا شروع کردیتے ہیں اور مجھے انہیں یہ کہنا پڑتا ہے کہ اس پر دھیان مت دو۔

جب میرے ایک دوست نے آن لائن اسٹوری پر میری تصویر پوسٹ کی تو اس پر کسی نے تبصرے میں 'کورونا وائرس' لکھ دیا، یہ دیکھ کر دوست نے تبصرہ کرنے والے کو منہ توڑ جواب دیا۔ اگر میرے طلب علم دیگر طلبہ کو میرے پیٹھ پیچھے چنگ چانگ کہتے ہوئے سنتے ہیں تو وہ انہیں کھری کھری سنا دیتے ہیں۔

لوگوں کے میل جول میں تفریق کا تعلق دراصل اس بات سے ہے کہ وہ لوگ جو میرے دفاع میں کھڑے ہوتے ہیں انہیں ہمارے درمیان ہونے والی گفتگو یا تبادلہ خیال کے ذریعے اس بات کا بخوبی احساس یوتا ہے کہ میں کیا محسوس کرتی ہوں یا وہ کیا محسوس کرتے ہیں، جبکہ وہ لوگ جو مجھے دیکھ کر تحقیر آمیز فقرے کستے ہیں ان کے پاس اس کام کے لیے وقت ہی نہیں ہوتا۔

لکھاری کا پورٹریٹ
لکھاری کا پورٹریٹ

دورِ حاضر میں سرحدی فاصلے سمٹ چکے ہیں مگر ہم آج بھی اپنے اپنے خول میں ہی رہنا پسند کرتے ہیں اور یہ سوچنا ہی بھول چکے ہیں کہ دیگر لوگ ناخوشگوار حالات میں کیسا محسوس کرتے ہیں۔ ہم خود سے مختلف شخص کے بارے میں اپنی رائے قائم کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگاتے۔ اس امتیازی روش کو ختم کرنا ہوگا۔ جو بھی ہو، آخر میں ہم سب انسان ہی ہوتے ہیں۔ اپنی کھال ادھیڑ کر دیکھ لیجیے، ہم سب ہی گوشت پوست اور ہڈیوں کے بنے ہوئے ایک جیسے انسان ہی ہیں (برائے مہربانی تصدیق کے لیے جلد ادھیڑنا مت شروع ہوجائیے گا، بہت درد ہوگا)

میری شکل و صورت اگر چینیوں جیسی نظر آتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں پاکستانی نہیں ہوں۔ میں جب بھی جہاں جاتی ہوں تو لوگ گھورنا شروع ہوجاتے ہیں۔ گھورتی آنکھیں مجھے یہ باور کروا رہی ہوتی ہیں کہ میں ایک چینی ہوں، یا پھر اس قدر توجہ کا مرکز بنا دیا جاتا ہے کہ میرے ساتھ بیٹھے دوستوں کو عجیب سا محسوس ہونے لگتا ہے۔ کیا کوئی شخص ایسے تجربات سے گزرنا پسند کرے گا؟

آخر میں کسی کو بھی یہ یاد نہیں رہتا کہ کس نے کیا پہنا تھا لیکن یہ ضرور یاد رہ جاتا ہے کہ کس نے اس کے ساتھ کیسا سلوک روا رکھا تھا۔ وائرس کا پھیلاؤ چین سے ہوا تھا صرف اس بنیاد پر چینی دکھنے والے لوگوں کو تنگ کیے جانے کے واقعات کا سن کر دل دکھ سا جاتا ہے۔

سچ پوچھیے تو بہت ہی تکلیف ہوتی ہے۔ جب میری نظروں سے ایک ویڈیو گزری جس میں ایک عمر رسیدہ چینی شخص کو چند نوجوان صرف چینی ہونے کے ناطے تنگ کر رہے ہیں تو مجھے رونا آگیا۔ اس عمر رسیدہ شخص کی جگہ پر میرے والد یا بھائی بھی ہوسکتے تھے۔ میں بالکل نہیں چاہوں گی کہ میرے ساتھ ایسا رویہ روا رکھا جائے۔ کیا آپ چاہیں گے کہ آپ کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے؟

نسل پرستی نفرت کا ایندھن ہے۔ نفرت عدم برداشت کا چارہ بنتی ہے۔ عدم برداشت کی کوکھ سے جہالت جنم لیتی ہے، اور انسان جہالت کو پروان چڑھاتے ہیں۔ آئیے عہد کریں کہ ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لائیں گے تاکہ ایک دوسرے سے نفرت کرنے والوں میں یاد نہ کیے جائیں۔ سب انسان ہیں۔ آئیے اس سوچ کو اپنائیں۔ آئیے عہد کریں کہ ہم ہمدردی کا مظاہرہ کریں۔ تھوڑی تو ہمدردی کا مظاہرہ کرونا!


یہ مضمون ڈان اخبار کے ایوس میگزین میں شائع ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (31) بند ہیں

Usman Mar 30, 2020 07:58pm
I wanna ask something related to Chinese language.. Please let me know if, how to get in touch with you??
شاہ زیب بیگ Mar 30, 2020 08:17pm
کسی کو رنگ و نسل یا مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنانا درست طرز عمل نہیں۔سب انسان برابر ہیں اور جو لوگ نامناسب رویہ اپناتے ہیں وہ غلطی پر ہیں۔نسلی منافرت کی پاکستان میں کوئی جگہ نہیں اور کوئی بھی ہوش مند اور درد دل رکھنے والا انسان دوسروں کا دل دکھانے کی کوشش نہیں کر ے گا۔ یہ خاتون نہ صرف انتہائی جاذب نظر ہیں بلکہ دوسرے پاکستانیوں کی طرح ہی مکمل پاکستانی بھی۔
Asd Mar 30, 2020 08:18pm
Very sad . . . We are extremely regretful. . .
Syed Waqar Hasan Mar 30, 2020 08:27pm
We respect and love Chinese people. I say sorry from all Pakistanis who have hurt your feelings. Sorry for bad behavior of some ignorant Pakistanis. We love Chinese people. Stay blessed
حافظ شاکر Mar 30, 2020 09:38pm
لکھاری کی باتیں دل کو لگتی ہیں. یہ تو چینی نہیں پاکستانی ہے. پاکستان کی بیٹی ہے. میں اس کو سلام کرتا ہوں. میں اس بیٹی کو پیار کرتا ہوں.
Daanish Mar 30, 2020 09:51pm
Sorry for your pain and suffering. Please forgive the ignorant. We love China.
شاہد حسن Mar 30, 2020 10:51pm
آپ کو پہنچنے والی تکلیف پر میں اپنے پاکستانی بھائیوں کی طرف سے معذرت خواہ ہوں تاہم یہ بھی تو دیکھیں کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا میں خوف و ہراس پیدا کررکھا ہے کچھ لوگ اس سے ڈرتے بھی تو تھے اسی لئے شاید فقرے بازی کی ہو، کچھ اچھے لوگ بھی موجود ہیں، پاکستانی دل کے برے نہیں، آپ کسی بھی انجان کے گھر چلی جائیں وہ آپ کو خوش آمدید کہیں گے، کھانا کھلائیں گے چائے پلائیں گے، رکنے کا کہیں گے، اس لئے چھوٹی چھوٹی باتوں کو دماغ میں جگہ مت دیں، جس طرح پاکستان اور چین بھائی بھائی ہیں اسی طرح آپ کا اور ہمارا رشتہ بھی وہی ہونا چاہئے، اب بھائی بھائی نہیں ہوسکتے تو کیا ہوا بہن بھائی تو ہوسکتے ہیں۔۔۔
Kifayatullah khattak Mar 30, 2020 11:03pm
Pak China Friendship Zindabad. Our people just throw their remarks without thinking but deep down they know that they love China and Chinese. peace and love.
ابوبکر Mar 31, 2020 01:50am
لکھارئ پاکستانی ہونے کے ناطے برابر کی شہری ہے مگر ایک چینی نزاد پاکستانی ہونے کے ناطے عزت و احترام کی مستحق ھے۔ کو رونا واائرئس ایک عالمی بیماری ھے جس کا مقابلہ بن نوع انسان نے مل کر کرنا ھے۔
علی Mar 31, 2020 02:00am
ایسے رویوں پر ہم معذرت خواہ ہیں
Aadil nadeem Mar 31, 2020 07:34am
میری بہن آپ پریشان مت ہوں ہم سب پاکستانی آپ کے ساتھ ہیں
honorable Mar 31, 2020 07:52am
I live in a middle eastern country. I also face such problems here. I solve these problems amicably in the way as told by the writer. good luck for her.
Major Mar 31, 2020 10:02am
You may face a bad situation but Pakistanis really love our Chinese people. Yes, racism still growing all over the world not only in Pakistan, we really apologize but you ignore because only china really fight against this COVID-19 as compare to developed world.
Omran Latif Mar 31, 2020 02:43pm
I am sorry to say! unfortunately it's happening everywhere in the world with Chinese looks like people. even with Filipinos Koreans Japanese etc.
fidabangash Mar 31, 2020 11:59pm
very sad
Faisal Anwer Apr 01, 2020 04:09am
very sad and sorry to hear this about the behavior you are facing in the society. I second your approach to ignore all these which is tough though.
Tahir Abbas Akram Apr 01, 2020 06:12am
محترمہ آپ تو ہیں ہی پاکستانی اور آپ کا اس سرزمین پر اتنا ہی حق ہے جتنا باقی پاکستانيوں کا ہمیں تو چینی شہریوں سے بھی بہت پیار ہے۔ ہمارے دوست چین نے ہر مشکل میں ہمارا ساتھ دیا ہے۔
ABC$ Apr 01, 2020 06:42am
Very sorry to note that you had to encounter such insulting and mischievous behavior, I wish you had shouted in Urdu that you are a Pakistani of Chinese descent and asked them to get lost. But in any case this should not have happened to you specially because China is also Pakistan's good friend and partner. I live in a western country with a lot of Chinese immigrants where nobody dare insults anybody. Best of luck to you.
AZAM AKBAR Apr 01, 2020 10:06am
I am ashamed. I lodge an apology on behalf of uneducated Pakistanis.
Nida Apr 01, 2020 10:15am
Just saying sorry.we must love each others
Rana Sohaib Apr 01, 2020 11:00am
I assure you that Pakistan cum Lahore is much more than such creeps calling you out..Being a Lahorite myself I can assure you that hospitality and inclusion lies in our spirit and you are very much part of it.
Alrehan Apr 01, 2020 11:14am
کومنٹس میں یہ صرف کتابی باتیں ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور جس معاشرے میں سب چلتا ہو ۔وہاں ایسی حرکتیں ہوتی رہتی ہیں ۔ خدا آپ کا حامی و ناصر ہو۔
Farman khan Apr 01, 2020 11:18am
You are absolutely right .It is absolutely wrong that we hate others for the sake of race,
Waseem Apr 01, 2020 01:31pm
کسی کو رنگ و نسل یا مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنانا درست طرز عمل نہیں۔سب انسان برابر ہیں اور جو لوگ نامناسب رویہ اپناتے ہیں وہ غلطی پر ہیں۔نسلی منافرت کی پاکستان میں کوئی جگہ نہیں اور کوئی بھی ہوش مند اور درد دل رکھنے والا انسان دوسروں کا دل دکھانے کی کوشش نہیں کر ے گا۔ یہ خاتون نہ صرف انتہائی جاذب نظر ہیں بلکہ دوسرے پاکستانیوں کی طرح ہی مکمل پاکستانی بھی۔
Rameay Apr 01, 2020 03:15pm
Bravo, someone cannot be associated with the virus which has spread throughout the world irrespective of any nationality.
Atif Neuman Jamil Apr 01, 2020 03:42pm
Five fingers are never equal - unfortunately there were, are and will be such people in society, not only in Pakistan but all over the world.. Hard to ignore them but be strong, Stay safe and stay blessed..
Ali Apr 01, 2020 05:14pm
A lot of Chinese like people are in mariabad Quetta. If you go there you will feel at home.
Javed Mahmood Apr 01, 2020 08:18pm
This is very sad and unfortunate behaviour with you. Some non-serious people behave in this manner, but overall Pakistanis love a lot to Chinese because of decades-long trusted friendship. I think being Pakistani and Chinese, you are a lucky person. I wish good luck to you and your family in Pakistan. I would request you to forget the disgusting behaviour of few people and remembers those who appreciate you, respect you and care you
علی اصغر Apr 01, 2020 08:55pm
بری بات ہے عورت کو ایسا مزاق اور تھریڈ کرنے کا ہمارا دین اورمزہب اور ہمارے ملک کا قانون اجازت نہیں دیتا ایسے جاہل لوگوں کو شرم سے ڈوب کر مر جانا چاہیے جو اپنے ملک کا نام بدنام کرتے ہیں
fozia Apr 01, 2020 11:24pm
We are with you, don't care such heartless illiterate people
Rehan Apr 08, 2020 08:48am
at least more than half of the people actually try to hit on you telling you whatever words. Enjoy them. Please don't take it to your heart. So glad to know your parents migrated to Pakistan. CHINA + PAK friendship forever. :)