پہلی اطالوی سیاہ فام وزیر پر نسل پرستانہ حملہ

روم: اٹلی کی پہلی سیاہ فام وزیر پر ایک ریلی کے دوران کیلا پھینک کر کیے گئے نسل پرستانہ حملے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
امیگریشن وزیر سی سیل کیانگے جمعہ کو ڈیموکریٹک پارٹی کی ریلی سے خطاب کر رہی تھیں کہ اسی دوران ایک نامعلوم شخص نے ان پر کیلا پھینکا تاہم وہ اس سے بچ گئیں لیکن اس حرکت پر اٹلی بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
کانگو میں پیدا ہونے والی اطالوی شہری کیانگے کیخلاف ہونے والے تضحیک کے کیسز میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے جہاں اس ماہ کے آغاز میں ناردرن لیگ پارٹی کے اینٹی امیگریشن کے رکن نے انہیں بن مانس سے تشبیہہ دی تھی۔
وزیر نے اس واقعے پر اٹلی کو نسل پرستانہ ملک قرار دینے کے بجائے حملے کو کھانے کا ضیاع قرار دیا تھا لیکن اس حادثے پر ملک بھر کے سیاستدانوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شدید ردعمل پر کا اظہار کرتے ہوئے وزیر کی حمایت کا اعلان کر دیا تھا۔
اٹلی کے وزیر زراعت نے اس حملے کو بدتمیزی اور پرتشدد قرار دیا تھا جبکہ وزیر ماحولیات کا کہنا تھا کہ یہ عمل لوگوں کو بھڑکانے کا گھٹیا طریقہ ہے۔
دوسری جانب ہفتے کو جب کیانگے ایک ریلی میں پہنچی تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا جہاں ان کا کہنا تھا کہ وہ اطالوی ہونے پر فخر محسوس کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نہیں مانتی کہ مجھ میں کوئی خرابی ہے، یہاں کچھ لوگ ہیں جو خوش نہیں ہیں اور اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں اور میرا کام ہے کہ میں ان کی ناراضگی کو آرام سے سنوں۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا کام اٹلی کے اچھے رخ کو منظر عام پر لانا ہے۔
اس موقع پر حامیوں نے ان کے حق میں نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ وہ اپنی جگہ ڈٹی رہیں اور نسل پرستی کے خلاف لڑائی جاری رکھیں۔