چین میں انسانی حقوق کے وکیل 5سال بعد رہا

05 اپريل 2020
ان کو جیل سے رہائی ملنے کے باوجود بیجنگ میں ان کے گھر میں حراست میں رکھا جاسکتا ہے، اہلیہ - فوٹو: اے ایف پی
ان کو جیل سے رہائی ملنے کے باوجود بیجنگ میں ان کے گھر میں حراست میں رکھا جاسکتا ہے، اہلیہ - فوٹو: اے ایف پی

چین کے ایک معروف انسانی حقوق کے وکیل کی اہلیہ نے تصدیق کی ہے کہ انہیں 5 سال تک قید میں رکھے جانے کے بعد رہا کردیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 44 سالہ وانگ کوانگزانگ کو وکلا اور حکومت کے ناقدین کے خلاف کریک ڈاون میں 2015 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ان کی اہلیہ لی وینزو کا کہنا تھا کہ وانگ گوانزانگ کورونا وائرس سے احتیاطی تدابیر کے طور پر شانگ ڈونگ صوبے میں اپنی ملکیت میں ایک گھر پر 14 روز کے لیے قرنطینہ میں چلے گئے ہیں اور فی الوقت وہ بیجنگ میں اہلخانہ کے پاس نہیں آئے ہیں۔

لی وینزو نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کو جیل سے رہائی ملنے کے باوجود بیجنگ میں ان کے گھر میں حراست میں رکھا جاسکتا ہے اور ان پر کڑی نگرانی کی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: چین میں انسانی حقوق کی ویب سائٹ کے بانی کو 5سال قید کی سزا

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ حکام ہم سے مرحلہ وار جھوٹ بول رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’حکام نے وبا کا حوالہ دیتے ہوئے 14 روز کے لیے قرنطینہ میں رکھنے کا کہا جبکہ وہ متعلقہ قانونی گائیڈ لائنز کے مطابق بیجنگ میں اپنے گھر آسکتے تھے‘۔

جیل کو کی گئی فون کالز کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا جبکہ شانگ ڈونڈ کے محکمہ انصاف نے بھی اے ایف پی کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

وانگ گوانزانگ کو 2015 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب کہ حکومت نے جولائی کے مہینے میں ‘709’ نامی کریک ڈاؤن کا آغاز یا تھا۔

تاہم انہیں جنوری 2019 کو ان کیمرہ ٹرائل کے دوران ریاست مخالف بات کرنے پر 4 سال 6 مہینے کی سزا سنائی تھی۔

ان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ ’میں بہت پریشان ہوں وہ انہیں طویل مدت کے لیے گھر میں قید کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں اور ہمیں ایک خاندان کی طرح ملنے سے روکنا چاہتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس نے جنان شہر سے ان کی جائیداد سے کرائے داروں کو زبردستی نکالا ہے تاکہ ان کی شانگ ڈونگ واپسی کا راستہ کھل سکے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا ماننا ہے کہ ان کو وہاں روکنا بغیر کسی وجہ کے نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایئرپورٹ پر آسٹریلوی صحافی ڈینس سے رشوت لینے والا اہلکار گرفتار

انہوں نے کہا کہ ’ان کی باتوں پر بھی پابندی تھی، انہوں نے مجھے کل فون کرکے بتایا کہہ وہ جنان جائیں گے، کیا کوئی عقل مند شخص 5 سال تک اپنی بیوی اور بچوں سے دور رہنے کے بعد ایسا کرتا ہے‘۔

’مثبت پیش رفت‘

بیجنگ نے 2012 میں شی جن پنگ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہی سول سوسائٹی کے خلاف اپنے کریک ڈاؤن بڑھا دیا تھا اور آزادی اظہار پر پابندیاں سخت کردی گئی تھیں جبکہ سینکڑوں کارکنوں اور وکلا کو نظربند کردیا گیا تھا۔

یورپی یونین نے اس رہائی کو ایک ’مثبت پیشرفت‘ کہتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا اور کہ کہ وانگ کوانزانگ کے ساتھ دوران قید ’سنگین بدسلوکی اور تشدد‘کی اطلاعات کی ’مکمل تحقیقات‘ ہونی چاہیے۔

یورپی یونین نے اس رہائی کو ایک "مثبت پیشرفت" کے طور پر خیرمقدم کیا ، لیکن کہا کہ وانگ گوانزانگ کی "سنگین بدسلوکی اور تشدد" سے نظربند رہنے کی اطلاعات کی "مکمل تحقیقات" ہونی چاہئے۔

آج جاری ہونے والے بیان یورپی یونین کا کہنا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ وانگ کی رہائی غیر مشروط ہوگی، خاص طور پر ان کی نقل و حرکت کی آزادی اور رہائش گاہ کے قیام کے حوالے سے، جس میں ان کے اہل خانہ کے ساتھ دوبارہ ملنے کا امکان بھی شامل ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں