اوپیک پلس کا تیل کی پیداوار میں ریکارڈ کمی پر رضامندی، عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافہ

13 اپريل 2020
ماہرین کا ماننا ہے کہ جب مارکیٹ کی صورتحال معمول کے مطابق ہوجائے گی تو تیل کی صنعت پر پڑنے والا دباؤ کم ہوجائے گا - فائل فوٹو:اے ایف پی
ماہرین کا ماننا ہے کہ جب مارکیٹ کی صورتحال معمول کے مطابق ہوجائے گی تو تیل کی صنعت پر پڑنے والا دباؤ کم ہوجائے گا - فائل فوٹو:اے ایف پی

تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک کی جانب سے کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر مانگ میں کمی کے بعد پیداوار کو کم کرنے پر رضامندی کا اظہار کرنے پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آرگنائزیشن آف پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک)، روس سمیت دیگر پیداواروں کے گروہ جسے اوپیک پلس کے نام سے جانا جاتا ہے، نے گزشتہ روز مئی اور جون میں تیل کی قیمتوں کو اپنی سطح پر برقرار رکھنے کے لئے 9.7 ارب بیرل فی یوم (بی پی ڈی) تک کم کرنے پر رضامند ہوگئے جو عالمی سطح پر پیداوار کا 10 فیصد ہے۔

برینٹ کروڈ فیوچرز میں تیل کی قیمتیں 16 سینٹس یا 0.5 فیصد تک بڑھ کر 31.64 ڈالر فی بیرل ہوگئی جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ میں کرو فیوچرز 37 سینٹ یا 1.6 فیصد اضافے کے ساتھ 23.13 ڈالر فی بیرل ہوگیا۔

آئی ایش مارکیٹ کے نائب صدر ڈینیئل یرجین کا کہنا تھا کہ ’اس معاہدے سے عالمی تیل کی صنعت اور قومی معیشت سمیت دیگر صنعتوں، جن اکا انحصار ہی اس پر ہے، ایک بڑے بحران سے بچ گئے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہہ ’جب مارکیٹ کی صورتحال معمول کے مطابق ہوجائے گی تو تیل کی صنعت پر پڑنے والا دباؤ کم ہوجائے گا‘۔

دنیا کے 3 بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک کے رہنما، روسی صدر ولادمیر پیوٹن، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے اوپیک پلس معاہدے کو سراہا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے امریکا کی توانائی کی صنعت میں روزگار محفوظ ہوں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ تیل کی قیمتیں عالمی منڈی میں ریکارڈ کم ترین سطح پر آگئی تھیں۔

قیمتوں میں کمی روس کی جانب سے تیل کی پیداوار کم نہ کرنے کے فیصلے اور سعودی عرب کے روس کو سزا دینے کے لیے پیداوار بڑھانے کے فیصلے کے بعد سامنے آئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں