قومی احتساب بیورو (نیب) نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو دوبارہ طلبی کا نوٹس جاری کردیا۔

نیب لاہور کی جانب سے ملزم شہباز شریف کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام حفاظتی اقدامت کے ساتھ انہیں 22 اپریل دن 12 بجے نیب ٹیم کے روبرو پیش ہونے کا نوٹس ارسال کیا گیا۔

مزیدپڑھیں: شہباز شریف نے 'مدافعت' کمزور ہونے کی وجہ سے نیب میں پیشی سے معذرت کرلی

ارسال کردہ نوٹس میں نیب نے شہباز شریف کو یقین دہانی کروائی کہ کورونا وائرس کے پیش نظر مکمل حفاظتی اقدامات اختیار کئے جائیں گے۔

اس حوالے سے نیب ذرائع نے بتایا کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی انکوائری آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے اور شہباز شریف سے سوالات کے جواب انتہائی ضروری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ نیب لاہور میں پیشی کے موقع پر سماجی فاصلے کو مد نظر رکھا جائے گا اور نیب ٹیم محتاط رویہ اختیار رکھے گی۔

واضح رہے کہ نیب نے شہباز شریف کو 17 اپریل کو طلب کیا تھا تاہم مسلم لیگ (ن) کے صدر نے پیشی والے دن ہی منی لانڈرنگ کیس میں نیب کے سامنے پیش ہونے کے لیے مہلت مانگ لی تھی۔

اس حوالے سے شہباز شریف کی جانب سے نیب کو دیے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ طبی ماہرین نے انہیں مشورہ دیا کہ کووڈ 19 سے جڑے جان لیوا خطرات کے پیش نظر وہ اپنی نقل و حرکت محدود رکھیں کیونکہ وہ کینسر جیسے مرض سے لڑچکے ہیں۔

مزیدپڑھیں: شہباز شریف نے ملک میں کورونا وائرس سے نمٹنے کا منصوبہ پیش کردیا

نیب نے شہباز شریف کو مذکورہ کیس میں اپنے غٰیر ملکی اثاثوں اور دیگر کاروبار کی مکمل تفصیل فراہم کرنے کے لیے طلب کیا تھا۔

تاہم اب دوبارہ نیب کی جانب سے طلبی نوٹس میں شہباز شریف کو ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی۔

شہباز شریف کو بھیجے گئے حالیہ سوالنامے میں نیب نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر کو سوالناموں کے ساتھ طلبی کے مختلف نوٹسز جاری کیے گئے تاہم ان کا جواب 'غیر تسلی بخش، نامکمل اور مبہم' تھا۔

ساتھ ہی شہباز شریف سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہ اپنے کاروبار کی آمدنی سے متعلق مکمل تفصیلات فراہم کریں جو انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سامنے ظاہر کی ہیں۔

مزید یہ کہ جتنے عرصہ ان کے ماڈل ٹاؤن کی رہائش گاہ کیمپ آفس رہی اس دوران ان کی سرمایہ کاری، اس کے حجم اور اخراجات کے بارے میں بھی آگاہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے شہباز شریف سے غیر ملکی اثاثوں، کاروبار کی تفصیلات طلب کرلیں

نیب کے گزشتہ نوٹس پر 17 اپریل کو شہباز شریف کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نیب ان کے کیریئر اور جب وہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے تھے تب بارہا ان کے اثاثوں سے متعلق سوالات کرچکا ہے اور ان سے جو بھی معلومات طلب کی گئی وہ انہوں نے فراہم کیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'طلبی کے تمام نوٹسز پر مقررہ وقت میں جواب دیا گیا اور ذاتی حیثیت میں پیش ہونے سمیت تمام طرح کا تعاون کیا گیا'۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا تھا کہ طلبی کے نوٹس پر دیے گئے جواب کو غیر تسلی بخش، نامکمل اور مبہم کہنا افسوس ناک ہے۔

مزید یہ کہ ان کا کہنا تھا کہ ان کے تمام اثاثے ریکارڈ پر موجود ہیں اور وہ اپنے اثاثوں سے متعلق تمام تفصیلات سے متعلق انتظامیہ کو آگاہ کرتے ہیں۔

نیب کے سامنے پیش نہ ہونے کی وجوبات بتاتے ہوئے شہباز شریف نے لکھا تھا کہ میں کینسر سے بچ جانے والا 69 سالہ شخص ہوں اور اسی وجہ سے میری مدافعت کمزور ہے اور طبی ماہرین نے مجھے نقل و حمل محدود کرنے کا کہا ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ جو ڈیٹا نیب نے مانگا ہے وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دستیاب نہیں ہے۔

خیال رہے کہ 2018 میں طبی ماہرین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا تھا کہ کچھ سال قبل شہباز شریف کا اپینڈیکولر اڈینوکارسینوما (ایک کینسر ٹیومر) کا علاج کیا گیا تھا۔

اس وقت سامنے آنے والی میڈیکل رپورٹس کے مطابق شہباز شریف کو گردوں کے انفیکشن کا بتایا گیا تھا اور ان کے سینے میں ایک لمپ نوڈ تھی اور ان کے کینسر کے دوبارہ پھیلنے کے امکانات تھے۔

خیال رہے کہ 8 اپریل کو دیے گئے طلبی کے نوٹس میں نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو قصور میں تحفے میں ملنے والی اراضی کی تفصیلات اور شہباز شریف کے خاندان کے دیگر اراکین کو ملنے یا دینے والے تحائف کی بھی تفصیلات طلب کیں تھیں۔

نیب نے شہباز شریف سے زرعی آمدنی کی تفصیلات پیش کرنے کو بھی کہا تھا مزید یہ کہ منی لانڈرنگ کیس میں 2 ملزمان علی احمد خان اور نثار احمد گل کے ساتھ ’تعلقات کی نوعیت‘ کی بھی وضاحت طلب کرلی تھی۔

نیب نے مسلم لیگ (ن) کے صدر سے ’ان کے اہل خانہ کے ذاتی بینک کھاتوں میں بڑے پیمانے پر نقد رقم جمع کرنے کے وسائل اور ان کے نام پر رکھے ہوئے کاروبار میں ’نامعلوم نقد رقم جمع‘ کرنے کے بارے میں تفصیلات مانگی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں