شہباز شریف نے 'مدافعت' کمزور ہونے کی وجہ سے نیب میں پیشی سے معذرت کرلی

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2020
صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف—فائل فوٹو: اے ایف پی
صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف—فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے منی لانڈرنگ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہونے کے لیے مہلت مانگ لی۔

اس حوالے سے شہباز شریف کی جانب سے نیب کو دیے گئے جواب میں کہا گیا کہ طبی ماہرین نے انہیں مشورہ دیا کہ کووڈ 19 سے جڑے جان لیوا خطرات کے پیش نظر وہ اپنی نقل و حرکت محدود رکھیں کیونکہ وہ کینسر جیسے مرض سے لڑچکے ہیں۔

خیال رہے کہ نیب کی جانب سے آج 17 اپریل کو شہباز شریف کو مذکورہ کیس میں طلب کیا گیا تھا اور ان سے کہا گیا تھا کہ وہ مذکورہ کیس میں اپنے غٰیر ملکی اثاثوں اور دیگر کاروبار کی مکمل تفصیل فراہم کریں۔

شہباز شریف کو بھیجے گئے حالیہ سوالنامے میں نیب نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر کو سوالناموں کے ساتھ طلبی کے مختلف نوٹسز جاری کیے گئے تاہم ان کا جواب 'غیر تسلی بخش، نامکمل اور مبہم' تھا۔

مزید پڑھیں: نیب نے شہباز شریف سے غیر ملکی اثاثوں، کاروبار کی تفصیلات طلب کرلیں

ساتھ ہی شہباز شریف سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ اپنے کاروبار کی آمدنی سے متعلق مکمل تفصیلات فراہم کریں جو انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سامنے ظاہر کی ہیں۔

شہباز شریف کی جانب سے دیا گیا جواب—اسکرین شاٹ
شہباز شریف کی جانب سے دیا گیا جواب—اسکرین شاٹ

مزید یہ کہ جتنے عرصہ ان کے ماڈل ٹاؤن کی رہائش گاہ کیمپ آفس رہی اس دوران ان کی سرمایہ کاری، اس کے حجم اور اخراجات کے بارے میں بھی آگاہ کریں۔

اس نوٹس پر آج شہباز شریف کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ نیب ان کے کیریئر اور جب وہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے تھے تب بارہا ان کے اثاثوں سے متعلق سوالات کرچکا ہے اور ان سے جو بھی معلومات طلب کی گئی وہ انہوں نے فراہم کیں۔

انہوں نے کہا کہ 'طلبی کے تمام نوٹسز پر مقررہ وقت میں جواب دیا گیا اور ذاتی حیثیت میں پیش ہونے سمیت تمام طرح کا تعاون کیا گیا'۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ طلبی کے نوٹس پر دیے گئے جواب کو غیر تسلی بخش، نامکمل اور مبہم کہنا افسوس ناک ہے۔

مزید یہ کہ ان کا کہنا تھا کہ ان کے تمام اثاثے ریکارڈ پر موجود ہیں اور وہ اپنے اثاثوں سے متعلق تمام تفصیلات سے متعلق انتظامیہ کو آگاہ کرتے ہیں۔

نیب کے سامنے پیش نہ ہونے کی وجوبات بتاتے ہوئے شہباز شریف نے لکھا کہ میں کینسر سے بچ جانے والا 69 سالہ شخص ہوں اور اسی وجہ سے میری مدافعت کمزور ہے اور طبی ماہرین نے مجھے نقل و حمل محدود کرنے کا کہا ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جو ڈیٹا نیب نے مانگا ہے وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دستیاب نہیں ہے۔

خیال رہے کہ 2018 میں طبی ماہرین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا تھا کہ کچھ سال قبل شہباز شریف کا اپینڈیکولر اڈینوکارسینوما (ایک کینسر ٹیومر) کا علاج کیا گیا تھا۔

اس وقت سامنے آنے والی میڈیکل رپورٹس کے مطابق شہباز شریف کو گردوں کے انفیکشن کا بتایا گیا تھا اور ان کے سینے میں ایک لمپ نوڈ تھی اور ان کے کینسر کے دوبارہ پھیلنے کے امکانات تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف نے ملک میں کورونا وائرس سے نمٹنے کا منصوبہ پیش کردیا

خیال رہے کہ 8 اپریل کو دیے گئے طلبی کے نوٹس میں نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو قصور میں تحفے میں ملنے والی اراضی کی تفصیلات اور شہباز شریف کے خاندان کے دیگر اراکین کو ملنے یا دینے والے تحائف کی بھی تفصیلات طلب کیں تھیں۔

نیب نے شہباز شریف سے زرعی آمدنی کی تفصیلات پیش کرنے کو بھی کہا تھا مزید یہ کہ منی لانڈرنگ کیس میں 2 ملزمان علی احمد خان اور نثار احمد گل کے ساتھ ’تعلقات کی نوعیت‘ کی بھی وضاحت طلب کرلی تھی۔

نیب نے مسلم لیگ (ن) کے صدر سے ’ان کے اہل خانہ کے ذاتی بینک کھاتوں میں بڑے پیمانے پر نقد رقم جمع کرنے کے وسائل اور ان کے نام پر رکھے ہوئے کاروبار میں ’نامعلوم نقد رقم جمع‘ کرنے کے بارے میں تفصیلات مانگی تھیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Murad Apr 18, 2020 08:44am
What about a hearing via video-conferencing?