کوئٹہ میں آپریشن، چارمشتبہ دہشتگرد ہلاک
کوئٹہ: بکراپیڑی کے علاقے میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مشترکہ آپریشن میں چار مشتبہ دہشتگرد مارے گئے ہیں۔
منگل کی صبح کئے جانے والے اس آپریشن کے متعلق ایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ فورسز نے صبح قبل دہشتگردوں کیخلاف ایک بھرپور آپریشن کیا جو مخلتف کاروائیوں میں ملوث تھے۔
آفیشل نے بتایا کہ دو گھنٹے سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے آپریشن میں فورسز نے مبینہ عسکریت پسندوں کے اہلِ خانہ کو بھی حراست میں لیا جن میں ایک خاتون اور دو بچے شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آپریشن میں اینٹی ٹیررسٹ فورس کے دو اہلکار بھی زخمی ہوئے جنہیں کوئٹہ کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس آفیشل نے بتایا کہ عسکریت دہشتگردوں نے فورسز پر راکٹ فائر کئے اور آپریشن کی بھرپور مزاحمت کی۔ تاہم فورسز نے مؤثر انداز میں علاقے کا محاصرہ کرکے دہشتگردوں کو ہلاک کردیا۔
آپریشن کے دوران راکٹ لانچر، دستی بم، بم اور دیگر اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔
ٓفیشلز نے بتایا کہ مارے جانے والے دہشتگرد فرقہ وارانہ دہشتگردی کے تحت بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ سمیت دیگر جرائم میں ملوث تھے۔
یہ آپریشن وزیرِ اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے اس بیان کے ایک روز بعد کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ عید کے بعد تمام عسکریت پسند گروہوں سے مذاکرات کریں گے۔
پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان اور اس کا دارالحکومت کوئٹہ گزشتہ ایک عشرے سے فرقہ وارانہ بد امنی، دہشتگردی اور بلوچ علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ ان واقعات میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔












لائیو ٹی وی