بھارت: زبردستی پیشاب پلانے، تشدد کا نشانہ بننے کے بعد نوجوان کی خودکشی

14 مئ 2020
واقعے کے بعد نوجوان نے گھر میں پھندا لگا کر مبینہ طور پر خودکشی کر لی — فائل فوٹو
واقعے کے بعد نوجوان نے گھر میں پھندا لگا کر مبینہ طور پر خودکشی کر لی — فائل فوٹو

بھارتی ریاست مدھیا پردیش میں معمولی تنازع پر نوجوان پر تشدد کرکے اسے زبردستی پیشاب پلانے کے واقعے کے بعد نوجوان نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ریاست کے ضلع شیوپوری میں دلت برادری سے تعلق رکھنے والے دو خواتین سمیت تین افراد کی جانب سے 19 سالہ نوجوان کو معمولی مسئلے پر تشدد کا نشانہ بنانے اور پھر ان کا پیشاب پینے پر مجبور کیا گیا تھا۔

سیجَر گاؤں میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد نوجوان وِکاس شرما کی لاش اس کے گھر سے لٹکی ہوئی حالت میں ملی۔

نوجوان کے گھر سے اس کا خودکشی سے قبل لکھا گیا نوٹ اور ویڈیو کلپ بھی ملی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: لاک ڈاؤن کی وجہ سے شادی میں تاخیر پر جوڑے نے خودکشی کرلی

ویڈیو کلپ میں وکاس کا کہنا تھا کہ وہ قریبی مندر میں پوجا کے لیے لوٹے میں پانی لینے کے لیے دستی پمپ گیا، جب وہ پانی بھر رہا تھا تو چند قطرے تین دلت لوگوں منوج کوہلی، تراوَتی کوہلی اور پریانکا کوہلی کی بالٹی میں گر گئے۔

اس بات پر تینوں لوگ برہم ہوگئے اور وکاس کو بالوں سے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا۔

بات تشدد پر ہی ختم نہیں ہوئی اور منوج نے لوٹے میں پیشاب کی جس کے بعد تینوں نے نوجوان کو اسے پینے پر مجبور کیا۔

واقعے کے بعد شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر وکاس اپنے گھر پہنچا اور خودکشی کا نوٹ لکھنے اور ویڈیو میں اپنی موت کے اعلان کے بعد پھندا لگا کر خودکشی کرلی۔

ایس پی شیوپوری راجیش سنگھ چندیل نے بتایا کہ پولیس نے تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے اور ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعات 306 اور 323 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: موسیقار کی لائیو فیس بک ویڈیو کے ذریعے خودکشی کی کوشش ناکام

تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ دونوں خاندانوں کے درمیان پرانی دشمنی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'منوج کے بھائی کو ڈیڑھ سال قبل وکاس کے ایک قریبی رشتہ دار نے قتل کردیا تھا، جس کے بعد دونوں خاندانوں کے درمیان تنازع چلا آرہا تھا۔'

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں