وزیر اعظم نے کسی اور کی نظم علامہ اقبال سے منسوب کردی

اپ ڈیٹ 06 جون 2020
علامہ اقبال سے غلط شاعری منسوب کرنے پر وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
علامہ اقبال سے غلط شاعری منسوب کرنے پر وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر ایک نظم کو شاعر مشرق علامہ اقبال سے غلط طور پر منسوب کردیا جس پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک نظم کا کچھ حصہ شیئر کیا اور اسے علامہ اقبال کی شاعری قرار دیا۔

مزید پڑھیں: قائم علی شاہ کا غلط شعر،" خون کو جمانے" کے بجائے تھما کر رکھ دیا

انہوں نے لکھا کہ 'علامہ اقبال کی اس نظم سے وہ انداز جھلکتا ہے جسے میں سلیقہ حیات بنانے کی کوشش کرتا ہوں، نوجوانوں کو میری تلقین ہے کہ وہ اس نظم کو سمجھیں، اپنائیں اور یقین کر لیں کہ اس سے ان خداداد صلاحیتوں میں خوب نکھار آئے گا جو بطور اشرف المخلوقات رب کریم نے ہم سب کو عطا کر رکھی ہیں۔'

تاہم بعد ازاں وزیر اعظم نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یہ علامہ اقبال کی شاعری نہیں ہے، لیکن میں نظم میں دیے گئے پیغام پر قائم ہوں۔

معروف کالم نگار و سینئر صحافی حامد میر نے وزیر اعظم کی تصحیح کرتے ہوئے بتایا کہ یہ علامہ اقبال کی نہیں بلکہ اسد معروف کی ہے۔

مشہور شخصیات نے وزیر اعظم کی اس ٹوئٹ اور لاعلمی پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے کہا کہ یہ علامہ اقبال کی نظم نہیں اور ان کی کسی بھی کتاب میں موجود نہیں، اسے ممکنہ طور پر انٹرنیٹ سے اٹھایا گیا ہے جہاں مختلف نادان افراد نظموں کو مشہور شعرا سے منسوب کردیتے ہیں، افسوس کہ وزیراعظم کے پاس ایسا کوئی شخص نہیں جو ان کے مبینہ پسندیدہ شاعر کے کام کو جانتا ہو۔

ماروی سرمد نے بھی اس ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے ایک بہروپیے کی نظم کو علامہ اقبال کی نظم سمجھ کر ٹوئٹ کردیا، ممکنہ طور پر یہ انہیں واٹس ایپ پر موصول ہوئی ہو گی۔

انہوں نے درخواست کی کہ وزیراعظم، خدارا اس منصب اور ایوان کو جگ ہنسائی کا سبب نہ بنائیں۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ وزیر اعظم سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کوئی اس طرح کی غلطی ہوئی ہو بلکہ وہ اس سے قبل بھی اس طرح کی متعدد غلطیاں کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'ہوئے مر کے ہم جو رسوا'

ایک سال قبل جون کے ہی مہینے میں وزیر اعظم نے بنگال کے سابق نوبیل انعام یافتہ ادیب رابندر ناتھ ٹیگور کے قول کو خلیل جبران سے منسوب کردیا تھا۔

ٹیگور کے قول میں کہا گیا تھا کہ ’میں جو سوتا ہوں اور جو خواب دیکھتا ہوں یہ سب کچھ زندگی کی خوشی ہے اور جب میں جاگتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ زندگی دراصل خدمت کا نام ہے اور جب خدمت کرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ زندگی کی اصل خوشی خدمت ہے‘۔

وزیراعظم نے رابندر کے اسی قول کی ٹوئٹ کے ساتھ لکھا کہ خلیل جبران کے ان الفاظ کی دانائی کو سمجھنے والے پُرسکون زندگی گزارنے میں کامیاب رہتے ہیں۔

ابھی چند ہفتوں قبل وزیر اعظم کو ایک مرتبہ پھر اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا جب انہوں نے شب برات گزرنے کے بعد عوام کو اس حوالے سے پیغام دیا تھا۔

شب برأت گزرنے کے بعد وزیر اعظم نے اگلے دن دوپہر ایک بجے اپنی ٹوئٹ میں پوری دنیا کے مسلمانوں سے شب برأت کی مناسبت سے خصوصی نوافل، دعاؤں اور گناہوں کی معافی مانگنے کی اپیل کی تھی۔

اس سے قبل 2016 میں عمران خان نے بالکل یکساں انداز میں کسی اور کے شعر کو علامہ اقبال سے منسوب کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں