شام: باغیوں اور فوج میں اہم قصبے کے کنٹرول کیلئے لڑائی جاری
بیروت: شامی فوجیوں نے بدھ کے روز خان العصال کے نواح میں باغیوں کے ٹھکانوں پر حملے کئے ہیں جہاں فوج حریفوں کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات لگارہی ہے اور کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
حقوق انسانی کیلئے شامی مبصر گروپ کا کہنا تھا کہ قصبے کے نواح میں شدید لڑائی شروع ہوگئی جس پر باغیوں نے پیر کے روز قبضہ کرلیا تھا۔
گزشتہ ہفتے یہاں فوج کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ فوج کے 150 اہلکار دو روز میں مارے گئے جن میں سے 50 کو یرغمال بنائے جانے کے بعد پھانسی دی گئی جس کی مین اسٹریم اپوزیشن قیادت کی جانب سے مذمت کی گئی۔
حکومت اس قصبے کو واپس حاصل کرنا چاہتی ہے جو کہ مغربی صوبہ حلب میں اس کے کنٹرول سے جانے والا آخری قصبہ ہے۔
حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے19 مارچ کو قصبے میں کیمیائی ہتھیاروں کے الزامات عائد کئے گئے تھے جس میں 30 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
شامی حکومت کہتی ہے کہ باغیوں نے یہ حملہ کیا اور ان کا اتحادی ماسکو کہتا ہے کہ اس کے پاس ٹھوس ثبوت ہیں۔
اپوزیشن کہتی ہے کہ صدر بشارالاسد کی حکومت اس میں ملوث ہے اور واشنگٹن کہتا ہے کہ اس نے باغیوں کی ذمہ داری کے حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں دیکھے۔
دمشق حکومت خان العصال کو اقوام متحدہ کی جانب سے28 ماہ کے تنازعہ کے دوران کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے مجموعی طور پر13 الزامات کی مجوزہ تحقیقات کیلئے بنیادی فوکس دینے پر زور دے چکی ہے۔
باغیوں نے گزشتہ ہفتے قصبے کا دوبارہ قبضہ سنبھال لیا تھا جو اقوام متحدہ کے دو نمائندوں کے دورہ دمشق کے موقع پر سامنے آیا۔
اقوام متحدہ کے نمائندے ایک معاہدے کے تحت یہاں آئے تھے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک تفصیلات کا جائزہ لے رہے ہیں۔