مشہور عالمی فیشن میگزین کی ایڈیٹر نے سیاہ فاموں کو مواقع نہ دینے پر معافی مانگ لی

اپ ڈیٹ 11 جون 2020
اینا ونٹور 32 سال سے ووگ کی ایڈیٹر ان چیف ہیں—فائل فوٹو: فیس بک
اینا ونٹور 32 سال سے ووگ کی ایڈیٹر ان چیف ہیں—فائل فوٹو: فیس بک

فیشن کی دنیا میں منفرد اہمیت رکھنے والے شہرہ آفاق میگزین 'ووگ' کی ایڈیٹر ان چیف 70 سالہ اینا ونٹور نے گزشتہ 32 سال میں سیاہ فام افراد کو مناسب مواقع فراہم نہ کرنے اور نسلی تعصب کا پرچار کرنے والی تصاویر کی اشاعت پر معافی مانگ لی۔

اینا ونٹور 1988 سے ووگ کی ایڈیٹر ان چیف اور کونڈے ناسٹ میڈیا کمپنی کی ڈائریکٹر ہیں، انہیں فیشن کی دنیا کے طاقتور ترین صحافیوں میں شمار کیا جاتا رہا ہے۔

ووگ میگزین کو فیشن کے حوالے سے سب سے معتبر میگزین کا درجہ حاصل ہے، اس میگزین کو 1916 میں برطانیہ سے شروع کیا گیا تھا، بعد ازاں اس میگزین کے امریکا سمیت دیگر ممالک کے ایڈیشن کا آغاز بھی کیا گیا۔

ووگ میگزین پر ہمیشہ یہ تنقید کی جاتی رہی ہے کہ وہ سفید فام، جسمانی طور پر پرکشش اور خوبصورت خواتین کو سرورق پر جگہ دینے کی کوشش کرتا ہے اور اس میگزین پر ملازمین کے حوالے سے بھی صنفی تفریق کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

میگزین انتظامیہ پر اعلیٰ عہدوں پر صرف خواتین اور وہ بھی سفید فام اور پرکشش نظر آنے والی خواتین کو تعینات کرنے جیسے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں اور ایسے الزامات کے بعد گزشتہ چند سال سے میگزین نے کچھ اہم تبدیلیاں بھی کی ہیں۔

اینا ونٹور کو بااثر فیشن صحافیوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے—فائل فوٹو: اے پی
اینا ونٹور کو بااثر فیشن صحافیوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے—فائل فوٹو: اے پی

تاہم پہلی بار میگزین کی ایڈیٹر ان چیف نے سیاہ افراد کو فیشن میگزین کی اشاعت سمیت انہیں ملازمتیں دینے کے حوالے سے مناسب مواقع فراہم نہ کرنے پر معافی مانگی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اینا ونٹور نے ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو اندرونی طور پر لکھی گئی ایک ای میل میں گزشتہ 32 سال کے دوران کی جانے والے غلط فیصلوں پر معافی مانگی۔

رپورٹ کے مطابق مختصر ای میل میں اینا ونٹور نے گزشتہ 32 سال کے دوران میگزین کی اشاعت کے دوران سیاہ فام ماڈلز اور ملازمت کے لیے بھی سیاہ فام افراد کو مواقع نہ دینے سمیت نسلی تعصب کو بڑھاوا دینے یا اس کا پرچار کرنے والی تصاویر کی اشاعت پر معافی مانگی۔

رینفائنری 29 کی شریک بانی  کرسٹین بربریچ نے بھی 8 جون کو استعفیٰ دیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام
رینفائنری 29 کی شریک بانی کرسٹین بربریچ نے بھی 8 جون کو استعفیٰ دیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام

اے پی کے مطابق اینا ونٹور نے مذکورہ معاملے پر مزید بات کرنے سے انکار کردیا اور انہوں نے معافی کی ای میل رواں ماہ 4 جون کو کی تھی اور سب سے پہلے نیویارک ٹائمز نے اس حوالے سے خبر دی تھی۔

اینا ونٹور نے ایک ایسے وقت میں معافی مانگی ہے جب کہ کونڈے ناسٹ میڈیا کے فوڈ میگزین بان اپیٹٹ کے ایڈیٹر ان چیف نے خود پر نسلی تعصب کے الزامات کے بعد عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

ان پر الزام تھا کہ وہ رنگ و صورت کی بنیاد پر ملازمین کے ساتھ رویہ اختیار کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ووگ میگزین کی تاریخ میں پہلی بار 85 سالہ اداکارہ سرورق کی زینت

ان سے ایک روز قبل 8 جون کو معروف لائف اسٹائل میگزین ریفائنری 29 کی شریک بانی کرسٹین بربریچ نے بھی اس وقت استعفیٰ دے دیا تھا جب ان پر ایک سابق ملازم نے سوشل میڈیا پر رنگ و نسل کی بنیاد پر ملازمین کے ساتھ امتیازی رویہ اختیار کرنے کا الزام لگایا تھا۔

ووگ میگزین کی ایڈیٹر ان چیف اینا ونٹور کی جانب سے معافی کی ای میل ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب کہ ایک اور معروف فیشن میگزین ہارپر بازار نے تاریخ میں پہلی بار سیاہ فام خاتون کو اعلیٰ ترین عہدے یعنی ایڈیٹر ان چیف پر تعینات کیا تھا۔

ہارپر بازار نے امریکی ایڈیشن کے لیے سمیرا نصر کو ایڈیٹر ان چیف کے عہدے پر تعینات کیا تھا اور وہ آئندہ ماہ 6 جولائی سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گی۔

سمیرا نصر جلد پہلی سیاہ فام ایڈیٹر ان چیف بن جائیں گی—فائل فوٹو: اے ایف پی
سمیرا نصر جلد پہلی سیاہ فام ایڈیٹر ان چیف بن جائیں گی—فائل فوٹو: اے ایف پی

ہارپر بازار کی 153 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہوگا کہ کوئی سیاہ فام خاتون اعلیٰ ترین عہدے پر کام کریں گی۔

امریکا کے جرائد و میگزین کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے استعفیٰ دیے جانے کا یا اداروں میں سیاہ فام افراد کے ناروا سلوک روا رکھے جانے پر معافی مانگے جانے کا یہ سلسلہ ایک ایسے وقت میں سامنا آیا ہے جب کہ امریکا سمیت دنیا بھر میں نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے جاری ہیں اور دنیا بھر میں لوگ سیاہ فام افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔

دنیا بھر میں نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے گزشتہ ماہ 25 مئی کو اس وقت شروع ہوئے جب کہ امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینیا ایپلس میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت ہوئی۔

مزید پڑھیں: امریکا: سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد مظاہرے

جارچ فلائیڈ کی ہلاکت پولیس کی جانب سے گرفتاری کے وقت اس وقت ہوئی جب ایک سیاہ فام پولیس اہلکار نے 9 منٹوں تک اس کے گلے کو اپنے گھٹنے تلے دبائے رکھا۔

جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد مذکورہ پولیس اہلکار سمیت 4 پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف مقدمہ دائر کردیا گیا اور ان پر قتل کی فرد جرم بھی عائد کی گئی جب کہ سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد امریکا سمیت دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے۔

ووگ کی ایڈیٹر ان چیف اینا ونٹور نے اپنی ای میل میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر بھی بات کی اور واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ سے اظہار افسوس بھی کیا۔

ووگ کے بھی انگریزی و عربی سمیت دیگر زبانوں میں ایڈیشن شائع ہوتے ہیں—فوٹو: فوربز
ووگ کے بھی انگریزی و عربی سمیت دیگر زبانوں میں ایڈیشن شائع ہوتے ہیں—فوٹو: فوربز

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں