ٹیکس مراعات سے قومی خزانے کو 11 کھرب 49 ارب روپے کا نقصان ہوا

اپ ڈیٹ 12 جون 2020
انکم ٹیکس مراعات سال 2019۔20 میں بڑھ کر 378 ارب روپے ہوگئی جو گزشتہ سال 141 ارب 64 کروڑ روپے تھی۔ فائل فوٹو:اے ایف پی
انکم ٹیکس مراعات سال 2019۔20 میں بڑھ کر 378 ارب روپے ہوگئی جو گزشتہ سال 141 ارب 64 کروڑ روپے تھی۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: اقتصادی سروے 20-2019 کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں ٹیکس مراعات کی لاگت گزشتہ سال کے 972 ارب 04 کروڑ کے مقابلے میں 18.25 فیصد اضافے کے ساتھ 11 کھرب 49 ارب روپے ہوگئی۔

واضح رہے کہ ریاست مختلف صنعتوں اور مختلف گروہوں کو مختلف زمرے میں ٹیکس مراعات دیتی ہے۔

اس طرح کے اخراجات میں گزشتہ دو سالوں کے دوران ان میں کافی اضافہ ہوا ہے جبکہ سال 18-2017 میں ٹیکس مراعات کی لاگت 540 ارب 98 کروڑ روپے تھی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے آخری بیل آؤٹ بیکج کے دوران مجموعی طور پر ٹیکس مراعات میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے تاہم حکومت نے ایک بار پھر کچھ صنعتوں اور گروہوں کو کئی مراعات کی اجازت دی ہے۔

مزید پڑھیں: آئندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکان

آئی ایم ایف کے جاری کردہ پروگرام کے پہلے سال میں مراعات کی لاگت میں گزشتہ سال کے مقابلہ میں اضافہ ہوا۔

انکم ٹیکس مراعات سال20-2019 میں بڑھ کر 378 ارب روپے ہوگئی جو گزشتہ سال میں 141 ارب 64 کروڑ روپے تھی جو کہ ان مراعات میں 166.88 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

اس ٹیکس مراعات میں کل آمدنی سے 212.07 ارب روپے اور کاروباری افراد کو دیے گئے 104.498 ارب روپے شامل ہیں۔

سب سے زیادہ اس ٹیکس مراعات سے فائدہ اٹھانے والوں میں انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) شامل ہیں۔

سیلز ٹیکس میں مراعات 2019-2020 میں کم ہوکر 518ارب 80 کروڑ روپے ہوگئی جو 2018-19 میں 597 ارب 70 کروڑ روپے تھی جو 13 فیصد کی کمی ظاہر کرتی ہے۔

اس کمی کی وجہ یہ ہے کہ حکومت نے پانچ برآمدی شعبوں کی صفر ریٹنگ والے نظام کو ختم کیا اور ان پانچوں شعبوں اور چینی کی مقامی فروخت پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کی معیاری شرح نافذ کردی۔

گزشتہ سال ان پانچوں شعبوں سے ہونے والے محصولات کا خسارہ 87 ارب روپے لگایا گیا تھا۔

سیلز ٹیکس ایکٹ کے چھٹے شیڈول میں شامل اشیا کی درآمد اور مقامی سپلائی پر مراعات اس سال 310 ارب 71 کروڑ 40 لاکھ روپے تھی ، جو گزشتہ سال 301 ارب روپے تھی، چھٹا شیڈول مستثنیٰ مصنوعات کی فہرست ہے جن میں زیادہ تر صارفی اشیا شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مزید ایک کروڑ افراد کے خطِ غربت سے نیچے جانے کا اندیشہ

آٹھویں شیڈول کے تحت مصنوعات کی درآمد پر مراعات کی لاگت اس سال 118 ارب 13 کروڑ 70 لاکھ روپے رہی جو گذشتہ سال 156 ارب روپے تھی جو 24.2 فیص کمی ظاہر کرتا ہے۔

آٹھواں شیڈول مخصوص شرائط کے تحت درآمد شدہ اشیا پر لاگو ہوتا ہے۔

پہلی مرتبہ سروے میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ موبائل فونز پر دستیاب مراعات 23 ارب15 کروڑ 40 لاکھ روپے ہے۔

کسٹم میں مراعات 8.56 فیصد بڑھ کر 253.111 فیصد ہوگئی جو ایک سال قبل 233 ارب 13 کروڑ 40 لاکھ روپے تھی۔

بنیادی طور پر سی پیک سے متعلقہ درآمدات، آٹوموٹوو سیکٹر کے اکراجات اور اصلی سازوسامان پیدا کرنے والوں کے لیے اخراجات میں اس سال سب سے زیادہ عام ٹیکس مراعات 95 ارب 42 کروڑ روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال79 ارب 93 کروڑ 80 لاکھ روپے تھا جو 19.36 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں