بھارت، میکسیکو، ناروے اور آئرلینڈ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن منتخب

اپ ڈیٹ 18 جون 2020
کینیڈا کو ایک مرتبہ پھر ناکامی کا سامنا ہوا اور افریقہ کی نشست کا فیصلہ دوسرے مرحلے میں ہوگا—فائل فوٹو: رائٹرز
کینیڈا کو ایک مرتبہ پھر ناکامی کا سامنا ہوا اور افریقہ کی نشست کا فیصلہ دوسرے مرحلے میں ہوگا—فائل فوٹو: رائٹرز

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 2021 اور 2022 کے لیے 4 نئے ممالک، بھارت، میکسیکو، ناروے اور آئرلینڈ، کو اراکین منتخب کرلیا گیا اور کینیڈا کو ایک مرتبہ پھر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ افریقہ کی نشست کا فیصلہ دوسرے مرحلے میں ہوگا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق بھارت، میکسیکو، ناروے اور آئرلینڈ، سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن منتخب ہوئے ہیں جبکہ جمہوریہ جبوتی اور کینیا دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے۔

جبوتی اور کینیا آج (جمعرات) سلامتی کونسل کی رکنیت کے دوسرے مرحلے میں حصہ لیں گے۔

طویل اور بہترین مہم کے باوجود مغربی نشستوں میں سے ایک پر آئرلینڈ اور ناروے نے ایک مرتبہ پھر کینیڈا کو شکست دے دی جس کے نتیجے میں وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو دھچکا لگا۔

مزید پڑھیں: بھارت سلامتی کونسل کا رکن بن گیا تو قیامت نہیں ٹوٹ پڑے گی، وزیر خارجہ

الیکشن میں ایشیا پیسیفک سے بھارت نے حصہ لیا تھا 192 ممالک میں سے 184 ووٹ دیے گئے۔

خیال رہے کہ بھارت سلامتی کونسل میں مستقل نشست جیتنے کی ناکام کوشش کررہا ہے اور یہ رکن کی حیثیت سے بھارت کا آٹھواں دور ہوگا۔

مذکورہ نتائج کا مطلب ہے کہ بھارت اب چین کے ساتھ براجمان ہوگا وہ بھی ہمالیائی سرحد پر دونوں ممالک کے تنازع کے بعد جس کے نتیجے میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

میکسیکو نے بھی بلامقابلہ حصہ لیا اور 187 ووٹ حاصل کیے۔

دوسری جانب افریقی ممالک جو ہمیشہ اپنا امیدوار منتخب کرنے میں کامیاب رہے ہیں اس مرتبہ ایک بھی ملک آگے نہیں جاسکا، کینیا نے 178 ووٹ اور جمہوریہ جبوتی نے 78 ووٹ حاصل کیے۔

کینیا کو افریقی یونین کی حمایت حاصل ہے لیکن جمہوریہ جبوتی کا کہنا تھا کہ ماضی میں سلامتی کونسل میں نیروبی کی شرکت اور روٹیشن کے اصول کے مطابق اسے نشست ملنی چاہیے۔

فرانسیسی زبان بولنے والا ملک جمہوریہ جبوتی اور انگریزی زبان کا حامل کینیا دونوں ہی افریقہ میں ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ امن مشنز میں کردار کے ذریعے امن کے حصول میں اپنے کردار کی نشاندہی کررہے ہیں۔

کینیا نے صومالیہ اور جنوبی سوڈان سے مہاجرین کا خیرمقدم کرنے اور ان دونوں ممالک کی کمزور حکومتوں سے تعاون کی نشاندہی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت 17 جون کو سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بن جائے گا

جس کے بدلے میں جمہوریہ جبوتی نے صومالیہ میں اپنے کردار کے ساتھ ساتھ اسٹریٹجک لوکیشن اور مختلف ممالک جیسا کہ فرانس، امریکا، چین اور جاپان کے دفاعی اڈے کے طور پر غیر معمولی کردار سے متعلق باور کرایا۔

علاوہ ازیں یورپی اور مغربی نشستوں کے لیے مقابلہ معمول سے زیادہ تھا۔

اس سے قبل کینیڈا کو 2010 میں سلامتی کونسل میں شکست کا سامنا ہوا تھا جب جنرل اسمبلی نے پرتگال کو منتخب کیا تھا۔

حالیہ انتخاب میں ناروے نے 130 اور آئرلینڈ نے 128 ووٹ حاصل کیے، واضح رہے کہ سلامتی کونسل میں نشست جیتنے کے لیے کم از کم 128 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔

جسٹن ٹروڈو نے سلامتی کونسل کی رکنیت کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی تھی اور شکست سے انہیں اپنے ملک میں سیاسی شرمندگی کا سامنا ہوگا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ہم اس مہم کے دوران طے کیے گئے مقاصد اور اصولوں کے پابند ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ہم عالمی تعاون بڑھانے اور پرامن اور مستحکم دنیا کے لیے اہم کردار جاری رکھیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں