بھارت 17 جون کو سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بن جائے گا

اپ ڈیٹ 07 جون 2020
کورونا وائرس کی وجہ سے مہینے کے آخر تک اقوام متحدہ میں ہونے والے تمام اجلاس کو ملتوی کرنا پڑا تھا۔ فائل فوٹو:رائٹرز
کورونا وائرس کی وجہ سے مہینے کے آخر تک اقوام متحدہ میں ہونے والے تمام اجلاس کو ملتوی کرنا پڑا تھا۔ فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: بھارت رواں ماہ دو سال کی مدت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کے غیر مستقل رکن کے طور پر منتخب ہوجائے گا جس کے بعد توقع ہے کہ اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کی وکالت کرنا زیادہ مشکل ہوجائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ’17 جون کو جنرل اسمبلی سلامتی کونسل میں دو سال مدت کے لیے 5 ریاستوں کا انتخاب کرنے والی ہے اور اس سال یہ انتخابات کورونا وائرس کی وجہ سے ایک الگ طریقہ کار کے ذریعے ہوں گے‘۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے اقوام متحدہ میں ہونے والے تمام اجلاس کو رواں ماہ کے آخر تک ملتوی کرنا پڑا تھا۔

عام طور پر انتخابات جنرل اسمبلی ہال میں خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوتا ہے تاہم اس بار یہ متعدد مقامات پر ہوسکتے ہیں جس کے بارے میں پیر کو تفصیلات جاری کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: سلامتی کونسل کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ

بڑے اجتماعات پر پابندی کی وجہ سے رکن ممالک مقررہ اوقات کار کے دوران اور کسی مخصوص مقام پر اپنا ووٹ ڈالیں گے۔

یو این ایس سی میں غیر مستقل اراکین کی 10 نشستوں کو علاقائی گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں افریقی گروپ، ایشیا پیسیفک گروپ، لاطینی امریکی اور کیریبین گروپ، مغربی یورپی اور دیگر گروپ شامل ہیں۔

بھارت اس نشست کے لیے ایشیا پیسیفک گروپ سے حصہ لے رہا ہے جسے انڈونیشیا خالی کرے گا۔

بھارت کی فتح تقریباً یقینی ہے کیونکہ اس نشست پر ہخطے کے دیگر ممالک میں سے کسی نے بھی مقابلے کے لیے حصہ نہیں لیا۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ گزشتہ سال بھارت 55 اراکین پر مشتمل علاقائی گروپ سے اس نشست کے لئے بلا مقابلہ نامزد ہوا تھا جس کا حصہ پاکستان بھی ہے۔

تاہم بھارت کا انتخاب پھ بھی بلیٹ(ووٹنگ) سے ہوگا کیونکہ اقوام متحدہ کے انتخابی قواعد کے تحت اگر اقوام متحدہ کے تمام 193 اراکین نے ووٹنگ میں حصہ لیا تو اسے کامیاب قرار دینے کے لیے کم از کم 129 ووٹ حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔

گروپ کی توثیق کی وجہ سے دہلی کے لیے یہ بظاہر کوئی مشکل کام نہیں ہوسکتا۔

اگر منتخب ہوگیا تو یہ سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن کی حیثیت سے بھارت کا آٹھواں دور ہوگا۔

نو منتخب اراکین برائے سال 2021-22 اپنے دور کا آغاز یکم جنوری 2021 سے کریں گے۔

بھارت کا انتخاب اس کے غیر قانونی قبضے میں موجود کشمیر کے لیے پاکستان کی حمایت کے لیے سنگین چیلنج پیدا کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا تاریخی اجلاس

نیویارک میں سفارتی مبصرین نے پاکستان کے لیے بھارت کے انتخاب کے مضمرات کے بارے میں فون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی وجہ سے سلامتی کونسل میں کشمیر کی صورتحال پر بات چیت شروع کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ وہ پابندیوں پر اپنا زیادہ اثرورسوخ استعمال کرسکتا ہے۔

اس کے علاوہ مبصرین کا خیال ہے کہ بھارت، پاکستان کو شرمندہ کرنے کے لیے مختلف امور پر باضابطہ یا غیر رسمی بحث و مباحثے کا مطالبہ کرسکتا ہے یہاں تک کہ وہ اسلام آباد پر دباؤ بڑھانے کے لیے امریکا کو اپنے ساتھ شامل بھی کرسکتا ہے۔

دیگر گروپس میں جیبوتی اور کینیا افریقی گروپ کی نشست پر مقابلہ کر رہے ہیں، کینیڈا، آئرلینڈ اور ناروے مغربی یورپی اور دیگر گروپ سے دو نشستوں پر انتخابات لڑ رہے ہیں تاہم میکسیکو بھارت کی طرح لاطینی امریکی اور کیریبین گروپ کے لیے بلا مقابلہ نامزد ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں