باغیوں کو یقینی طور پر شکست دیں گے، اسد

دمشق: شام کے صدر بشار الاسد نے دو ماہ کے دوران باغیوں کو اتنی شکستیں دینے کے بعد جمعرات کو ایک بیان میں اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ وہ باغیوں کو شکست دے دیں گے۔
شام کے فوجی دن کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں شام میں فتح کا یقین نہیں ہوتا تو دو سال سے جاری اس جارحیت کی ہم ہرگز مزاحمت نہ کر سکتے تھے اور نہ ہی ہمارا نام و نشان باقی رہتا۔
انہوں نے فوج کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ پر مکمل اعتماد اور بھروسہ ہے اور جو مشن آپ کو سونپا گیا تھا آپ لوگوں نے اس پر پورا اتر کر دکھایا۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے دہشت گردی کیخلاف بے مثال جرات کا مظاہرہ کیا اور دور جدید کی اس بدترین جنگ اور جارحیت کے دوران دہشت گردی کیخلاف مزاحمت کر کے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے۔
حکومتی ٹیلیویژن کے مطابق فوجی دن کے موقع پر اسد نے سنی اکثریتی علاقے درایا میں کا بھی دورہ کیا اور فوجیوں سے ملاقات کی۔
اس بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اسد نے دو سال قبل شروع ہونے والی بغاوت کے بعد سے اب تک صرف چار دفعہ حکومتی دارالحکومت سے باہر کے علاقوں کا رخ کیا ہے اور یہ گزشتہ ایک سال کے دوران ان کا دارالحکومت سے باہر پہلا دورہ تھا۔
دوسری جانب شام کے شہر حمص کے حکومتی علاقے میں واقع راکٹ حملے میں تباہ ہونے والے ایمونیشن ڈپو میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 40 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
شام کیلیے انسانی حقوق کی تنظیم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور خدشہ ظاہر کیا تھا کہ 100 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کی توقع ہے۔
یاد رہے کہ یہ حملہ پیر کو حکومت کی جانب سے خالدیہ ڈسٹرکٹ پر دوبارہ قبضے کے بعد کیا گیا ہے جس پر گزشتہ دو سالوں سے سنی باغی قابض تھے۔
لندن کی تنظیم کے مطابق ایمونیشن ڈپو کو راکٹوں سے حکومتی علاقے ال ذہب میں نشانہ بنانہ بنایا گیا جس میں ممکنہ طور پر باغی ملوث ہو سکتے ہیں۔
اس بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ڈپو حکومت کے زیر انتظام چل رہا تھا۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ راکٹ اکروما اور ال نوزا کے علاقوں میں بھی فائر کیے گئے جہاں عام طور پر شام کے صدر بشارالاسد کے حامی رہائش پذیر ہیں۔
اکروما کے ایک ڈاکٹر نے اے ایف پی کو بتایا کہ راکٹ رہائشی علاقوں میں بھی آ کر گرے جس سے اپارٹمنٹس کو بھی شدید نقصان پہنچا۔