معاونین خصوصی کے استعفے میڈیا ٹرائل کا نتیجہ ہیں، معید یوسف

30 جولائ 2020
میڈیا وہ مجاز اتھارٹی نہیں ہے جو یہ فیصلہ کرے کہ کون اہل ہے اور کون نہیں ہے، معید یوسف — فائل فوٹو / ڈان نیوز
میڈیا وہ مجاز اتھارٹی نہیں ہے جو یہ فیصلہ کرے کہ کون اہل ہے اور کون نہیں ہے، معید یوسف — فائل فوٹو / ڈان نیوز

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا ہے کہ دو معاونین خصوصی کے استعفے میڈیا ٹرائل کا نتیجہ ہیں جبکہ میڈیا کا کام سوال کرنا ہے ٹرائل کرنا نہیں ہے۔

اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ 'میری کوئی غیر ملکی شہریت نہیں ہے، باقیوں کا اپنا نقطہ نظر ہوگا۔'

انہوں نے کہا کہ 'معاونین خصوصی اور ایڈوائزر کے لیے قانون میں کوئی ایسے شرط نہیں ہے، میں کھل کر کہہ رہا ہوں کہ میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے جو بلکل ناانصافی ہے، لوگوں کو کام کرنے دیں اور اگر کسی نے قانون توڑا ہے تو اسے پکڑیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا وہ مجاز اتھارٹی نہیں ہے جو یہ فیصلہ کرے کہ کون اہل ہے اور کون نہیں ہے، وزیر اعظم نے اپنے ویژن کو سامنے رکھتے ہوئے ہم سب سے کہا کہ شفاف ہوں اور اثاثے ظاہر کریں، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کا میڈیا ٹرائل شروع کردیا جائے۔

معید یوسف نے کہا کہ ’مجھے نہیں پتا کہ کس نے استعفیٰ دیا ہے کس نے نہیں دیا لیکن یہ بالکل واضح ہے قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی اور صرف وزیر اعظم ہی مجاز اتھارٹی ہیں جو فیصلہ کریں کہ کسی کو رکھنا ہے یا نہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'اگر دو معاونین خصوصی نے میڈیا کے دباؤ میں آکر اپنی عزت بچانے کے لیے استعفیٰ دیا ہے تو یہ بہت افسوسناک ہے۔'

مزید پڑھیں: 'مختلف معاملات پر تنقید'، معاونین خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا، تانیہ ایدروس مستعفی

ان کا کہنا تھا کہ 'میڈیا کو چاہیے کہ وہ قوم کی خدمت کرے لیکن میڈیا صبح سے شام تک یہ سوال اٹھاتا رہتا ہے کہ کون پاکستانی ہے اور کون نہیں جبکہ یہ اس کا کام نہیں ہے۔'

معاون خصوصی نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ان کی کوئی دہری شہریت نہیں ہے جبکہ کوئی دہری شہریت والا شخص قومی سلامتی کے معاملے میں شامل نہیں ہے۔'

انہوں نے کہا کہ قانون سب سے زیادہ سپریم ہے، وزیراعظم سربراہ ہیں، قانون کے مطابق وہ جو فیصلہ کرتے ہیں اس پر کسی کا سوال اٹھانے کا حق نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ مخالفین کی کردار کشی ہے اور یہ ملک کے لیے بُری ہے، میڈیا قومی سلامتی کے معاملے کو کو متنازع بنا رہا ہے، میڈیا نے لوگوں اور ان کے خاندانوں کی عزت سے کھیلا ہے جو غلط ہے۔'

معید یوسف نے کہا کہ میڈیا کا کام سوال کرنا ہے، ٹرائل کرنا نہیں ہے، یہ عدالتوں کا کام ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی دوہری شہریت کے حامل

واضح رہے کہ وزیراعظم کے معاونین خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدروس نے مختلف معاملات پر حکومت پر تنقید کے باعث اپنے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

معاونین خصوصی کے استعفے حکومت کی جانب سے وزیراعظم کے مشیروں اور معاون خصوصی کے اثاثہ جات اور دوہری شہریت کی تفصیلات جاری کرنے کے بعد اپوزیشن کی تنقید کے تناظر میں سامنے آئے۔

اس حوالے سے تانیہ ایدروس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'میری شہریت کے معاملے پر ریاست پر ہونے والی تنقید ڈیجیٹل پاکستان کے مقصد کو متاثر کررہی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'میں نے عوام کے مفاد میں وزیراعظم کی معاون خصوصی کی حیثیت سے اپنا استعفیٰ جمع کرادیا ہے، اپنی بہترین صلاحیت کے ساتھ اپنے ملک اور وزیر اعظم کے وژن کی خدمت جاری رکھوں گی۔'

ان کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ پاکستانی شہری کی پاکستان کی خدمت کرنے کی خواہش ایسے مسائل کے پیچھے چھپ جاتی ہے۔

دوسری جانب ڈاکٹر ظفر مرزا نے ٹوئٹ میں کہا کہ میں نے وزیراعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں وزیراعظم عمران خان کی خصوصی دعوت پر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) چھوڑ کر پاکستان آیا تھا، میں نے محنت اور ایمانداری سے کام کیا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کی خدمت کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، میں مطمئن ہوں کہ ایسے وقت میں عہدہ چھوڑ رہا ہوں جب قومی کوششوں سے پاکستان میں کورونا وائرس میں کمی آچکی ہے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ معاونین خصوصی کے کردار سے متعلق منفی بات چیت اور حکومت پر تنقید کے باعث استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی ’غیر ذمہ دارانہ‘ رویے پر ڈاکٹر ظفر مرزا کی سرزنش

خیال رہے کہ 18 جولائی کو کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم کے 20 مشیروں اور معاونین خصوصی کے اثاثوں اور دوہری شہریت کی تفصیلات جاری کی تھیں جس کے مطابق 19 غیر منتخب کابینہ اراکین میں سے وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی دوہری شہریت کے حامل تھے۔

دوہری شہریت رکھنے والے وزیراعظم کے 4 معاونین میں تانیہ ایدروس کا نام بھی شامل تھا اور کابینہ ڈویژن کے مطابق وہ کینیڈا کی شہریت کی حامل ہیں اور سنگاپور میں ان کی مستقل رہائش بھی ہے۔

کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر جاری تفصیلات کے مطابق تانیہ ایدروس امریکا، برطانیہ اور سنگاپور میں جائیداد کی ملکیت رکھتی ہیں۔

علاوہ ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا بھی چھتر اور اسلام آباد میں ایک گھر اور جائیداد کے مالک ہیں، اس کے علاوہ 2 کروڑ روپے اور ڈی ایچ اے راولپنڈی اور ٹیکسلا میں ڈیڑھ، ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کے 2 پلاٹس بھی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں