پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے آن لائن گیم پلیئرز ان نان بیٹل گراؤنڈ (پب جی) اور لائیو اسٹریمنگ اپیلی کیشن بیگو پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

واضح رہے کہ یکم جولائی کو پی ٹی اے نے 'معاشرے کے مختلف طبقات سے شکایات موصول ہونے' کے بعد پب جی گیم پر عارضی پابندی عائد کردی تھی۔

بعدازاں 21 جولائی کو عوامی حلقوں کی جانب سے مسلسل شکایت کے بعد پی ٹی اے نے فحش اور غیر اخلاقی مواد پر لائیو اسٹریمنگ ایپلی کیشن بیگو کو بند کردیا جبکہ ویڈیو شیئرنگ سروس ٹک ٹاک کو 'حتمی وارننگ' جاری کردی تھی۔

حالیہ پیش رفت سے متعلق پی ٹی اے کی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ پب جی اور پی ٹی اے حکام کے مابین ایک اہم اجلاس ہوا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی اے کا 'پب جی' پر پابندی کا فیصلہ کالعدم، عدالت کا آن لائن گیم کھولنے کا حکم

پی ٹی اے کے مطابق پب جی گیم کے حکام نے اتھارٹی کے تحفظات دور کیے۔

انہوں نے بتایا کہ ’پب جی کے حکام نے گیم کے غیر مناسب استعمال کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق آگاہ کیا‘۔

پی ٹی اے کے مطابق اتھارٹی نے پب جی حکام کی جانب سے اختیار کردہ اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور مسلسل مشاورت جاری رکھنے اور کنٹرول کے جامع طریقہ کار پر زور دیا۔

کمپنی کے نمائندے نے اس معاملے پر پی ٹی اے کے تاثرات کا خیرمقدم کیا اور یقین دلایا کہ پی ٹی اے کے خدشات کو مدنظر رکھا جائے گا۔

علاوہ ازیں پی ٹی اے نے لائیو اسٹریمنگ ایپلی کیشن بیگو کے حکام کی جانب سے عوامی شکایت کے ازالے کی یقین دہانی کے بعد پابندی ختم کردی۔

پی ٹی اے اتھارٹی کے ممبران اور بیگو کے نائب صدر جنوبی ایشیا آپریشنز کے درمیان ایک اجلاس ہوا، جس میں جینگ ژانگ نے پاکستانی قوانین کے مطابق فحش اور غیر اخلاقی مواد کے سدباب کے لیے اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔

بیان کے مطابق بیگو مینجمنٹ نے غیرقانونی مواد کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے پی ٹی اے کے ساتھ مستقل رابطے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

واضح رہے کہ یکم جولائی کو پی ٹی اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مختلف حلقوں سے ملنے والی شکایات کو دیکھتے ہوئے پی ٹی اے نے پب جی گیم کو عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں آن لائن گیم 'پب جی' پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ

بیان میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی اے کو اس گیم کے خلاف لاتعداد شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ یہ گیم اپنا عادی بنادیتا ہے، وقت کا ضیاع اور بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت پر نگین منفی اثرات کا باعث بنتا ہے۔

پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ حالیہ رپورٹس کے مطابق پب جی گیم کے حوالے سے خودکشی کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے بھی پی ٹی اے کو شکایت کرنے والوں سے بات کرکے اس معاملے کو دیکھنے اور فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

خیال رہے کہ حال ہی میں پب جی کھیلنے کے عادی 3 نوجوانوں نے خودکشیاں کرلی تھیں۔

ایک واقعہ حال ہی میں پیش آیا تھا جب 18 سالہ شہریار کو چھت کے پنکھے سے لٹکا پایا گیا اور اس کے پاس ایک خود کشی کا نوٹ بھی موجود تھا جس میں اس نے پلیئر ان نون بیٹل گراؤنڈ (پب جی) کو ’قاتل آن لائن گیم‘ قرار دیا تھا۔

کینٹ ڈویژن کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) فرقان بلال نے ڈان کو بتایا تھا کہ لڑکے نے ایک نامعلوم لڑکی کو انتہائی قدم اٹھانے کے مناظر دکھانے کے لیے ویڈیو کال بھی کی تھی۔

ایس پی نے بتایا کہ لڑکا اپنے بھائی کے ساتھ پنجاب ہاؤسنگ سوسائٹی میں کرائے کے کوارٹر میں رہتا تھا۔

آن لائن گیم پب جی پر پابندی کے فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر سخت ردعمل سامنے آیا تھا اور سوشل میڈیا صارفین کے ساتھ ساتھ کچھ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کی جانب سے بھی اس پر آواز اٹھائی گئی تھی۔

اس کے علاوہ ٹوئٹر پر 'وزیر آئی ٹی مستعفی ہو'، 'پب جی ان پاکستان'، 'ان بین پب جی پاکستان' جیسے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتے رہے تھے۔

بعد ازاں پاکستان میں پب جی کنٹرول کرنے والی کمپنی نے پی ٹی اے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

24 جولائی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی اے کی جانب سے آن لائن گیم پلیئرز ان نان بیٹل گراؤنڈ (پب جی) پر پابندی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے گیم کو فوری طور پر کھولنے کی ہدایت کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں