افغانستان: جھڑپ میں 22 پولیس اہلکار، 76 طالبان ہلاک
جلال آباد: 20 سے زائد افغان پولیس اہلکار اور درجنوں طالبان جنگجو اس وقت ہلاک ہوگئے جب سینکڑوں حملہ آوروں نے پولیس اور ملٹری قافلے پر مشرقی افغانستان میں حملہ کردیا۔
حکام کے مطابق، پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والی یہ جھڑپ ننگرہار صوبے کے شرزاد ضلع میں پیش آئی۔ یہ قافلہ ایک سیاست دان کو ریسکیو کرکے واپس آرہا تھا جنہیں طالبان کی جانب سے خطرہ تھا۔
ننگرہار کے ڈپٹی پولیس چیف معصوم خان ہاشمی نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'جھڑپ انتہائی شدید تھی اور اس کے دوران عسکریت پسندوں کی جانب سے بھاری اور ہلکے ہتھیاروں استعمال کیا گیا اور قافلے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی'
انہوں نے کہا کہ 'ہم نے اپنے 22 بہادر پولیس اہلکار کھودیئے تاہم شدت پسندوں کو کڑا سبق سکھایا گیا ہے اور انکے حملے کا بھرپور جواب دیتے ہوئے انکے 60 جنگجوؤں کو ہلاک کردیا گیا ہے'
انہوں نے مزید کہا کہ دیگر 16 عسکریت پسند سیاست دان کو ریسکیو کے دوران ہلاک کیے گئے۔
ہلاکتوں کی تعداد کی صوبائی ترجمان احمد ضیا عبدالزئی نے بھی تصدیق کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فوج اور پولیس نے ضلع میں کامیاب آپریشن کرتے ہوئے 16 طالبان عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا ہے۔ واپس آتے ہوئے ان پر طالبان کی جانب سے حملہ کیا گیا جس میں ان کے مزید 60 جنگجو مارے گئے۔
انہوں مزید کہا کہ بد قسمتی سے اسی دوران ہمارے بھی 22 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب ایک دہائی سے امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت سے لڑرہے طالبان کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں انکے صرف پانچ جنگجو ہلاک ہوئے جبکہ حکومت کے 84 فوجی مارے گئے۔
خیال رہے کہ 2014ء میں امریکی سربراہی میں اتحادی فوجیں افغانستان چھوڑ دیں گی جبکہ افغان پولیس اور فوج آہستہ آہستہ عسکریت پسندوں سے لڑنے کی ذمہ داری لے رہی ہیں۔
اسی دوران طالبان نے بھی اپنے حملوں میں اضافہ کردیا ہے خاص کر ان علاقوں میں جہاں سے فوجیں جاچکی ہیں یا جانے کے عمل میں ہیں۔
افغانستان کی ساڑھے تین لاکھ مضوط سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جبکہ آئندہ سال اپریل میں صدارتی انتخابات بھی منعقد کیے جانے ہیں۔
ان الیکشنز کو امریکہ کی اس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ٹیسٹ کیس کے طور پر دیکھا جارہا ہے کہ اس افغانستان میں کتنی کامیاب ہوئی ہے۔
افغانستان میں جنگ امریکہ اور دیگر اتحادی ممالک جیسے جرمنی اور برطانیہ میں تیزی سے غیر مقبول ہورہی ہے جبکہ حکمران اس بات کی امید کررہے ہیں کہ قابل اعتماد افغان حکومت اقتدار سنبھالے گی تاکہ انکی فوج ملک چھوڑ سکے۔
تبصرے (3) بند ہیں