کسی کے دماغ میں خناس ہے تو نکال دے، ایگزیکٹو اختیار شیئر نہیں ہوں گے، وزیراعلیٰ سندھ

اپ ڈیٹ 17 اگست 2020
مراد علی شاہ نے کہا کہ  آئین میں موجود ایگزیکٹو پاورز کسی کے ساتھ شیئر نہیں ہوں گی— فوٹو: اسکرین شاٹ
مراد علی شاہ نے کہا کہ آئین میں موجود ایگزیکٹو پاورز کسی کے ساتھ شیئر نہیں ہوں گی— فوٹو: اسکرین شاٹ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے آئین میں موجود ایگزیکٹو اختیارات کسی کے ساتھ شیئر نہیں ہوں گے اور کسی کے دماغ میں یہ خناس یا فتور ہے تو وہ نکال دے۔

کراچی میں پریس کانفرنس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سب سے پہلے میں یہ کہوں گا جو میں گزشتہ 6 ماہ سے کہہ رہا ہوں کہ میڈیا ایک مثبت کردار ادا کرے ، صوبہ سندھ میں ہم اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ ہم نے سب سے پہلے کورونا کے خطرے کا احساس کیا جبکہ وفاقی حکومت اور باقی صوبے اس بارے میں زیادہ سنجیدہ نہیں تھے لیکن ہماری کارکردگی دیکھ کر سب نے اس کی پیروی کی۔

مزید پڑھیں: ہمیں لائن میں لانے، اسکرپٹ فالو کرنے کیلئے دھمکیاں دی جارہی ہیں، بلاول بھٹو

انہوں نے میڈیا کے مالکان اور نمائندوں سے درخواست کی کہ اس ملک کے لوگوں کی جان بچانے کے لیے ایک مثبت کردار ادا کریں، تکلیف ہر کسی کو آئی ہے لیکن جان سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے کچھ دوست اپنی عقل و فہم کا استعمال کرتے ہوئے کبھی آئین کو پامال کرنے کی بات کرتے ہیں، جو آئین میں چیزیں نہیں ہیں، جو ہو نہیں سکتیں، ان کی بات کرتے ہیں اور میری اس پیاری دھرتی پاکستان کو نقصان پہنچانے کی بات کرتے ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان چاروں صوبوں پر مشتمل ہے اور آئین میں صوبوں کی حدود کے بارے میں بھی باتیں موجود ہیں، یہ ملک دشمن باتیں وقتاً فوقتاً ہوتی رہتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں تقریر کے دوران کہا تھا کہ سندھ ہماری ماں ہے اور جو ہماری ماں کے ٹکڑے کرنے کی بات کرے گا ہم سب اس کے سامنے کھڑے ہو جائیں گے، میں اس طرح کی باتیں کرنے والوں کو سندھ کا نہیں بلکہ پاکستان کا دشمن کہوں گا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سے جارحانہ انداز میں نمٹنے کا وقت آ گیا ہے، نواز شریف

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچھ لوگ اپنی کم عقلی میں یہ باتیں کر جاتے ہیں، ان کو سمجھ نہیں آتی لیکن میں ایک بات واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ کسی بھی حالت میں صوبہ سندھ، سندھ اسمبلی اور حکومت سندھ کی آئین میں موجود ایگزیکٹو پاورز کسی کے ساتھ شیئر نہیں ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ میں منتخب لیڈر اور قائد ایوان کی حیثیت سے یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ جس کسی کے بھی دماغ میں یہ خناس، فتور یا بھوسا ہے وہ نکال دے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے اقدامات کیے جاتے ہیں،کیا ہمیں پتہ نہیں ہے کہ ہندوستان کشمیر میں کیا کر رہا ہے، بین الاقوامی سطح پر آپ نے سفارتی لحاظ سے غلطیاں کی ہیں لیکن اس سے توجہ ہٹانی ہے اور توجہ ہٹانے کے لیے سندھ حکومت، پاکستان پیپلز پارٹی اور کراچی کے علاوہ کوئی چیز ملتی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ باتیں اس وقت شروع ہوئیں جب کراچی میں برسات ہوئی اور حالات خراب ہوئے، ملک کے اور حصوں میں بھی برسات ہوئی اور وہاں بھی یہی حالت تھی بلکہ اس سے زیادہ خراب تھی، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے سرمایہ کاری کی ہے اور اس سے حالات بہتر ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ملک میں کورونا بے اثر، 24 گھنٹوں میں87 نئے کیسز، مزید 2 ہزار 786 افراد صحتیا

انہوں نے کہا کہ یہ باتیں چیف جسٹس تک گئیں اور انہوں نے کچھ ہدایات بھی دیں، اس کے بعد وزیر اعظم کو خیال آیا اور انہوں نے این ڈی ایم اے سے کہا کہ آپ کراچی جائیں اور سندھ حکومت کی مدد کریں جبکہ این ڈی ایم اے کو بھیجنے کا مطلب یہی تھا کہ کراچی میں تباہ کن صورتحال تھی اور پچھلے برسوں کے مقابلے میں کئی گنا بارش ہوئی تھی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ این ڈی ایم اے کے چیئرمین جنرل افضل سے اسی کمرے میں بیٹھ کر بات ہوئی، کراچی میں کُل 38 بڑے نالے ہیں جو پہلی بار حکومت سندھ خود صاف کر رہی ہے، اس سے پہلے یہ نالے کے ایم سی صاف کرتی تھی اور انہیں سندھ حکومت ایڈیشنل گرانٹ دیتی رہی ہے اور میئر صاحب کا کہنا ہے کہ ہم ان نالوں کی صفائی کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم عالمی بینک کا بڑا پروگرام دیکھ رہے ہیں جس کے تحت ناصرف ان نالوں کی صفائی ہونی ہے بلکہ وہ انتظام کرنا ہے کہ دوبارہ ان نالوں میں گندگی نہ جائے اور اسی کمرے میں بیٹھ کر میئر کراچی نے اس بات سے اتفاق کیا کہ حکومت سندھ یہ کام کرے۔

یہ بھی پڑھیں: سشانت سنگھ کیس: ریا چکربورتی کا غیر معمولی فون ریکارڈ سامنے آگیا

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے ایک سسٹم بنایا، 200 کے قریب چھوٹے نالے ڈی ای سی صاف کر رہی تھی اور 38 بڑے نالوں پر حکومت سندھ نے یکم جولائی سے کام شروع کردیا، یہ کام مکمل نہیں ہوا تھا کہ بارش ہو گئی اور کچھ مسائل ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر جب این ڈی ایم اے آئی تو ان سے بات ہوئی تھی کہ اگر حکومت سندھ سارے کام کر رہی ہے تو انہیں ہی سارا کام کرنے دیا جائے اور فیصلہ کیا کہ تین نالے وہ صاف کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد چیف جسٹس نے اس بارے میں انتہائی تفصیلی بات کی اور اس گفتگو میں چیف جسٹس نے این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ آپ نالوں کی صفائی میں مدد کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم تو وفاق سے کہہ رہے تھے آپ آئیں اور اس صوبے کے لیے اپنا حصہ ڈالیں، صرف اور صوبوں میں کام اور افتتاح کر کے اس صوبے کو نظرانداز نہ کریں، اس کے بعد کچھ صوبائی وزرا کے ساتھ میں نے وفاقی وزرا سے باتیں کی۔

مزید پڑھیں: بی جے پی رہنما پر مسلمان لڑکیوں کا مذہب تبدیل کر کے ہندو لڑکوں سے شادیاں کروانے کا الزام

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس کے بعد باتیں چلیں کہ تینوں جماعتیں ایک ہو گئیں لیکن سب اپنے دماغ میں ایک بات ڈال لیں کہ ایگزیکٹو رول میں سیاسی جماعتوں کا کردار نہیں ہے، ایگزیکٹو رول حکومتوں کا کام ہے۔

اس موقع پر انہوں نے پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان کراچی کے بارے میں مل کر کام کرنے کے حوالے سے اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صرف مذاکرات ہوئے ہیں، کسی قسم کا معاہدہ نہیں ہوا، ہم صرف ایک بات کہتے ہیں کہ ہم آئین اور قانون کے حساب سے کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں دوٹوک الفاظ میں کہتا ہوں کہ کوئی کمیٹی نہیں بنی ہے، کمیٹی بننے کی بات ہوئی ہے، وہ کمیٹی بنے گی تو صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کی ہو گی کیونکہ ایگزیکٹو رول کے لیے سیاسی جماعتوں کی کمیٹی نہیں بنتی، سیاسی جماعتوں کی کمیٹیاں سیاسی کاموں کے لیے بنتی ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ جو ہماری حکومت کے منصوبے ہیں اس میں بہت سی رکاوٹیں ہیں، پیسوں کا مسئلہ ہے، ہمیں کہا گیا تھا کہ پچھلے سال 835ارب روپے دیے جائیں گے لیکن 589ارب روپے دیے گئے، 245 ارب کم دیے گئے کیونکہ آپ کلیکشن نہیں کر سکے، اگر دو سال تک ایف بی آر کی شرح نمو صفر فیصد ہے تو اس میں میرا قصور تو نہیں ہے، ان کو سدھارو!۔

یہ بھی پڑھیں: دوسرے پارلیمانی سال میں حکومت کے آرڈیننس کی تعداد قانون سازی سے زیادہ

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر چیئرمین بدلنے سے کچھ نہیں ہو گا، پہلے اپنے کام کرو کیونکہ آپ کی ناکامی سے سارے صوبے متاثر ہو رہے ہیں، ایف بی آر جو جمع کرتا ہے اس میں ساڑھے 57فیصد صوبوں کا ہے تو جو پلان میں نے بنائے اگر 245 ارب نہیں آئیں گے تو میں کہاں سے پورے کروں گا۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے سلائیڈز کے ذریعے 10 سال پہلے کی شہر کی صورتحال کا موجودہ صورتحال سے موازنہ بھی کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں