پاکستان کا طویل المدتی آؤٹ لک 'مستحکم' ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسی

اپ ڈیٹ 21 اگست 2020
اسٹینڈرڈ اینڈ پورز (ایس اینڈ پی) ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کے طویل المدتی ریٹنگ کو'منفی بی' اور قلیل مدت کی ریٹنگ کو 'بی' کردیا۔ فائل فوٹو:رائٹرز
اسٹینڈرڈ اینڈ پورز (ایس اینڈ پی) ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کے طویل المدتی ریٹنگ کو'منفی بی' اور قلیل مدت کی ریٹنگ کو 'بی' کردیا۔ فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: اسٹینڈرڈ اینڈ پورز (ایس اینڈ پی) ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کے طویل المدتی آؤٹ لک کو ’مستحکم‘ بتاتے ہوئے ملک کی طویل المدتی ریٹنگ کو 'منفی بی' اور قلیل مدت کی ریٹنگ کو 'بی' کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریٹنگ ایجنسی کا دفتر نیویارک میں ہے، جس نے پاکستان کے سینئر غیر محفوظ شدہ قرض اور سکوک ٹرسٹ سرٹیفکیٹ پر طویل المدتی ایشو کی درجہ بندی ‘منفی بی’ کی تصدیق کی اور کہا کہ ملک کی درجہ بندی ایک تنگ ٹیکس بیس اور گھریلو اور بیرونی سلامتی کے خطرات، جس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، کی وجہ سے محدود ہے۔

تاہم حالیہ برسوں کے دوران ملک کی سلامتی کی صورتحال بتدریج بہتر ہوئی ہے مگر اس سے موجودہ خطرات حکومت کی تاثیر کو کمزور کرتی ہیں اور کاروباری ماحول پر بھی اثر ڈالتی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی مالیاتی ریٹنگ ’منفی بی‘ برقرار، آؤٹ لک مستحکم

انہو ں نے کہا کہ کورونا وائرس نے پاکستان کی معاشی بدحالی کو بڑھاوا دیا ہے لیکن رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح 1.3 فیصد تک بحال ہوجائے گی۔

ایس اینڈ پی نے کہا کہ 'ہماری توقع ہے کہ اگلے دو سے تین سال تک کریڈٹ میٹرکس دباؤ میں رہے گی'۔

اس ایجنسی نے نشاندہی کی کہ حکومت نے عالمی وبا کے آغاز سے قبل اہم مالی اور معاشی اصلاحات کی طرف ٹھوس پیش رفت کی تھی اور وبائی صورتحال بہتر ہونے کے بعد اصلاحات کی رفتار کو واپس بحال ہونا چاہیے، کثیرالجہتی اور سرکاری مالی اعانت پاکستان کے بیرونی قرضوں کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے اہم رہے گی۔

اس نے کہا کہ مستحکم آؤٹ لُک ریٹنگ ایجنسی کی توقعات کی عکاسی کرتی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور دیگر شراکت داروں کی مالی اعانت کے ساتھ ساتھ پاکستان کی ادائیگی کے توازن میں حالیہ بہتری ملک کی آئندہ 12 ماہ کے دوران اپنی اہم بیرونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کی تصدیق کردی

ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ اس کی درجہ بندی کم ہوسکتی ہے 'اگر پاکستان کے مالی، معاشی یا بیرونی اشارے مزید خراب ہوتے ہیں اس طرح کہ حکومت کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی دباؤ میں آجاتی ہے'، اس کے اشارے میں بیرونی یا مالی عدم توازن توقع سے زیادہ ہوگا۔

اسی طرح وہ پاکستان کی درجہ بندی بڑھا سکتے ہیں اگر معیشت مادی طور پر توقعات کے مطابق بروئے کار ہو، توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے ملک کی مالی اور بیرونی پوزیشن مضبوط ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے ہوتے ہوئے اصلاحات پر پیش رفت میں تاخیر کا امکان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں