شانگلہ: سیمینار کے مقررین نے کہا ہے کہ مزدوروں سے متعلق قانون کی عملداری نہ ہونے کی وجہ سے کان کنوں کی ہلاکتوں کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شانگلہ کول مائن ورکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے سیمینار الپوری میں منعقدہ ہوا جہاں حالیہ واقعہ میں 4 کان کن ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے تھے۔

مزیدپڑھیں: تھر میں کوئلے کے بجلی گھروں کی آلودگی سے 29 ہزار اموات ہوسکتی ہیں، تحقیق

مقررین نے وفاقی حکومت کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) سے بشام خواجہ خیل ایکسپریس وے منصوبے کو نکالنے پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

اس موقع پر انجمن کے عہدیداران اور سماجی کارکنان بشمول عابد یار، سرفراز خان، علی بھاش خان اور دیگر نے خطاب کیا۔

بعدازاں انہوں نے بڑھتے ہوئے کان کے واقعات اور ایکسپریس وے منصوبے کو پی ایس ڈی پی سے خارج کرنے کے خلاف ضلع شانگلہ کے تمام حصوں کے لوگوں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی۔

سیمینار کے شرکا نے 31 اگست کو ڈسٹرکٹ بار روم میں کثیر الجہتی کانفرنس بلانے کا بھی فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: چمن: ٹینک کی صفائی کے دوران زہریلی گیس کے باعث 7 مزدور ہلاک

انہوں نے کہا کہ 'ہم برداشت نہیں کرسکتے کہ ملک کے مختلف حصوں میں کوئلے کی کانوں سے اپنے پیاروں کی لاشیں لائیں۔

عابد یار نے کہا کہ حکومت کو مزدوروں کی حفاظت اور حقوق کے لیے گزشتہ سال کے مزدور قانون کو نافذ کرنا چاہیے۔

انہوں نے پی ایس ڈی پی سے بشام-خوازخیلہ ایکسپریس وے کے خارج کرنے پر حکومت کے فیصلے کو ناانصافی قرار دیا۔

اس موقع پر نیاز محمد نے کہا کہ ملک میں مختلف بارودی سرنگوں میں کارکنوں کی حفاظت کو یقینی نہیں بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایکسپریس وے ملاکنڈ ڈویژن کے ضلع کو بشام سے جوڑنے کے لیے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کا حصہ ہے۔

علی بھاش خان نے الپوری میں کثیر الجہتی کانفرنس کرنے کا فیصلہ کیا اور اور کہا کہ دونوں امور پر حکومت کو واضح پیغام دیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں