وفاقی حکومت نے کراچی میں ترقیاتی کاموں کے لیے خصوصی پروگرام کو سندھ حکومت کو اعتماد میں لے کر شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹینکر مافیا، سیوریج، سولڈویسٹ منیجمنٹ اور ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کیے جائیں گے۔

وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کے مستقل مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنے سے متعلق تبادلہ خیال ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ٹینکر مافیا، سیوریج، سولڈویسٹ منیجمنٹ اور ٹرانسپورٹ کے مسائل ہیں، جن کے لیے وفاق کی طرف سے ایک خاص پروگرام ترتیب دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:ہمارے پاس پیسے ہوتے تو بھی سندھ حکومت کو نہیں دیتے، شبلی فراز

انہوں نے کہا کہ ایک ایسا طریقہ کار بنایا گیا ہے کیونکہ وہاں سندھ حکومت ہے اور ہم اس کا احترام کرتے ہیں اور ان کے تعاون کے بغیر یہ پروگرام مکمل نہیں ہوسکتا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ان منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے ایک حکمت عملی تیار کی گئی جس میں ذمہ داری بھی ہو اور جب تک اونرشپ نہیں ہوگی تو یہ نہیں ہوسکے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جمعے کو کراچی جارہے ہیں، پیکیج کے لیے وفاق، این ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر وسائل فراہم کررہا ہے اور یہ منصوبے سندھ حکومت کو اعتماد میں لے کر شروع کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا باقاعدہ اعلان وزیراعظم اسی دن کراچی میں کریں گے۔

کابینہ اجلاس سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے احساس پروگرام کے ذریعے غربت کے خاتمے کے لیے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور ثانیہ نشتر کو احساس پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کی ہدایات دیں۔

یہ بھی پڑھیں:قوم کو گمراہ کرنے پر نوبیل انعام ہوتا تو پی ٹی آئی حکومت جیت جاتی، ناصر شاہ

انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کی وجہ سے پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع نہیں کیا جاسکا تھا کیونکہ یہ دستاویزات کی بنیاد پر ترتیب دیا گیا ہے اور اس کو چند لوگوں تک محدود نہیں رکھا جاسکتا تھا۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ کووڈ 19سے مغربی ممالک کی بڑی معیشتیں بھی لڑکھڑا گئیں لیکن پاکستان کی معیشت پر اس طرح کے اثرات نہیں پڑے۔

عاصم باجوہ سے متعلق سوال پر شبلی فراز نے کہا کہ عاصم باجوہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آئے تھے، وہ ایک دو روز میں اپنی پوزیشن واضح کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہ حق ہر ایک کو ملنا چاہیے، اس میں کسی قسم کا استثنیٰ نہیں ہونا چاہیے، میڈیا آزاد ہے، کوئی ایسی خبر نہیں کہ جس کے بارے میں، میں کہوں کہ وہ رکی۔ مگر ایک چیز کا خیال رکھنا چاہیے کہ خبر کو تصدیق کے بغیر نہیں چلانا چاہیے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اس خبر کو چلانے کے بعد نادم ہوں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کابینہ میں بلوچستان، خیبرپختونخو اور کراچی کے علاوہ سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا گیا۔

یاد رہے کہ کراچی میں گزشتہ دنوں ہونے والی شدید بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں 30 سے زائد افراد کی ہلاکت اور مختلف علاقوں میں پانی جمع ہونے اور انفراسٹرکچر کی تباہی کے پیش نظر گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے رواں ہفتے 'کراچی ٹرانسفارمیشن پلان' کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی تھی۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کی زیر صدارت کراچی کے مسائل کے مستقل حل کے لیے 'کراچی ٹرانسفارمیشن پلان' کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر بحری امور سید علی زیدی، گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل، متعلقہ وزارتوں کے سیکریٹریز و سینئر افسران شریک ہوئے۔

مزید پڑھیں:وزیر اعظم کی 'کراچی ٹرانسفارمیشن پلان' کو رواں ہفتے حتمی شکل دینے کی ہدایت

وزیر اعظم کو شہر قائد کے مسائل، پانی، سیوریج، نالوں کی صفائی، سالڈ ویسٹ منیجمنٹ اور ٹرانسپورٹ کے حوالے سے عوام کو درپیش مشکلات اور ان مسائل کے مستقل حل کے لیے مجوزہ 'کراچی ٹرانسفارمیشن پلان' پر تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی۔

وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے منصوبے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ 'کراچی ٹرانسفارمیشن پلان' کراچی کے مسائل اور پاکستان کے معاشی حب کی ترقیاتی ضروریات کو مدنظر رکھ کر تشکیل دیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے کراچی کے مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کی ترقی کراچی کی ترقی سے وابستہ ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ کراچی میں کئی سالوں سے درپیش عوامی مسائل کا مکمل ادراک ہے، عوام کی مشکلات پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے اور کراچی کے مسائل کے حل اور ترقی کے لیے وفاق اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے ہدایت کی تھی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے رواں ہفتے 'کراچی ٹرانسفارمیشن پلان' کو حتمی شکل دی جائے تاکہ اس کی باقاعدہ منظوری اور عمل درآمد کا کام شروع کیا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں