ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے معاہدے کر کے عالم اسلام اور فلسطینیوں کے ساتھ غداری کی ہے۔

خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی غداری زیادہ عرصہ نہیں چل سکے گی لیکن یہ بدنما واقعہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کہ ابو ظہبی نے صیہونی حکومت کو اس خطے میں داخل ہونے کی اجازت دی اور وہ فلسطین کو بھول گئے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل، یواے ای معاہدہ: 'بے باک، شرمناک، اچھی خبر'، عالمی سطح پر ملاجلا ردعمل

انہوں نے کہا کہ اماراتی ہمیشہ کے لیے رسوا ہوگئے، مجھے اُمید ہے کہ وہ ایک دن بیدار ہوں گے اور اپنے کئے ہوئے کام کی تلافی کریں گے۔

واضح رہے کہ ایران نے امریکا کے تعاون سے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین ہونے والے 'امن معاہدے' پر شدید تنقید کی ہے۔

بعض اہلکاروں نے متنبہ کیا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل ایک دوسرے کے ساتھ مل کر مشرق وسطی میں خطرہ پیدا کریں گے۔

13 اگست کو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے مابین امن معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ممالک باہمی تعلقات استوار کرنے پر متفق ہوگئے ہیں۔

امریکا کے صدر نے کہا تھا کہ اسرائیلی اور متحدہ عرب امارات کے وفود آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاری، سیاحت، براہ راست پروازوں، سلامتی اور باہمی سفارتخانوں کے قیام سے متعلق دوطرفہ معاہدوں پر دستخط کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کا بائیکاٹ ختم کردیا، فرمان جاری

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات، اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے والی پہلی خلیجی ریاست ہوگی اور واحد تیسرا عرب ملک ہوگا۔

مذکورہ اعلان کے بعد متحدہ عرب امارات نے صیہونی ریاست کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے اسرائیل کا بائیکاٹ کرنے سے متعلق قانونی شق منسوخ کردی ہے۔

معاہدے کے حوالے سے میڈیا میں یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں کے یکطرفہ الحاق کے اپنے منصوے کو مؤخر کردے گا تاہم اسرائیلی وزیراعظم کے مطابق یہ منصوبہ اب بھی زیر غور ہے۔

اس معاہدے کے بارے میں امریکی صدر نے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی اور متحدہ عرب امارات کے وفود آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاری، سیاحت، براہ راست پروازوں، سلامتی اور باہمی سفارتخانوں کے قیام سے متعلق دوطرفہ معاہدوں پر دستخط کریں گے۔

امریکی صدر نے پیش گوئی کی تھی کہ خطے کے دیگر ممالک بھی یو اے ای کے نقش قدم پر چلیں گے۔

ترکی اور ایران نے اس اقدام پر متحدہ عرب امارات پر شدید تنقید کی تھی جبکہ مصر، اردن اور بحرین نے اسے خوش آئند قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 'تاریخی امن معاہدہ'

دوسری جانب سعودی عرب نے کہا تھا کہ وہ اس وقت تک متحدہ عرب امارات کی تقلید میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کرسکتا جب تک یہودی ریاست فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط نہ کردیں۔

علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین امن معاہدے پر کہا تھا کہ پاکستان کا مؤقف بالکل واضح ہے کہ فلسطینیوں کو ان کا حق ملنے تک ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرسکتے۔

یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی اور امریکی اعلیٰ سطح کا وفد امارات پہنچا تھا جو معاہدے کر حتمی شکل دینے کے حوالے سے بات چیت کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں