آرمی چیف 2 روزہ دورے پر کراچی پہنچ گئے، شہر کا فضائی معائنہ

اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2020
آرمی چیف نے کراچی کا فضائی جائزہ لیا اور اربن فلڈنگ سے متاثرہ علاقوں کا معائنہ کیا، آئی ایس پی آر — فائل فوٹو / آئی این پی
آرمی چیف نے کراچی کا فضائی جائزہ لیا اور اربن فلڈنگ سے متاثرہ علاقوں کا معائنہ کیا، آئی ایس پی آر — فائل فوٹو / آئی این پی

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لیے قومی معاشی مرکز کراچی میں قیام امن ناگزیر ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دو روزہ دورے پر کراچی پہنچے۔

آرمی چیف نے کراچی کا فضائی جائزہ لیا اور اربن فلڈنگ سے متاثرہ علاقوں کا معائنہ کیا۔

بعد ازاں جنرل قمر جاوید باجوہ کور ہیڈکوارٹرز پہنچے جہاں انہیں حالیہ تاریخ کے بدترین شہری سیلاب اور سندھ بھر میں بالخصوص کراچی میں آرمی کی جانب سے سول انتظامیہ کی مدد کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔

انہیں بتایا گیا کہ غیر معمولی بارشوں نے کئی دہائیوں کی شہری آبادی، کسی منصوبہ بندی کے بغیر آباد کاری اور بنیادی ڈھانچے کے امور کے ساتھ مسئلے کو مزید پیچیدہ کردیا ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کا کوئی بھی شہر اس پیمانے کی قدرتی آفات کا مقابلہ نہیں کرسکتا، ہمارا مسئلہ وسائل کی عدم دستیابی کا نہیں ہے بلکہ ترجیحات کا صحیح تعین نہ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتِ سندھ کے ساتھ مل کر کراچی کیلئے خاص منصوبہ شروع کریں گے، شبلی فراز

انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ذریعے جو منصوبے بنائے جارہے ہیں انہیں فوج کی مکمل حمایت حاصل ہوگی کیونکہ مستقبل میں ان کے ملک کی اقتصادی سلامتی پر اثرات مرتب ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قدرتی آفت نے پاکستان میں بڑے شہروں کے انتظام کو ترجیح دینے کا موقع فراہم کیا تاکہ مستقبل میں ایسی آفات سے بچ سکیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کراچی میں امدادی سرگرمیوں کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ مشترکہ عوامی افادیت والے علاقوں اور بدترین متاثرہ آبادیوں کو پہلے ترجیح دی جانی چاہیے، جبکہ کسی خاص مقام یا برادری کے کسی بھی اثر و رسوخ کو ضرورت مندوں کی طرف سے توجہ یا وسائل منتقل کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک قومی تباہی ہے اور سب اس میں شامل ہیں، فوج ضرورت کے وقت عوام کو مایوس نہیں کرے گی۔

آرمی چیف نے محرم الحرام کے دوران امن و امان برقرار رکھنے پر گیریژن فوجیوں کی تعریف کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لیے قومی معاشی مرکز کراچی میں قیام امن ناگزیر ہے، جبکہ کراچی اور صوبے میں حالات معمول پر رکھنے کی کوشش جاری رہے گی۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے ریٹائرڈ سینئر اور حاضر سروس گیریژن افسران سے بھی ملاقات کی اور ملک کے دفاع و سلامتی کے لیے ان کے کردار کو سراہا۔

قبل ازیں کراچی پہنچنے پر کور کمانڈر لیفٹننٹ جنرل ہمایوں عزیز نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی 'کراچی ٹرانسفارمیشن پلان' کو رواں ہفتے حتمی شکل دینے کی ہدایت

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے کراچی میں ترقیاتی کاموں کے لیے خصوصی پروگرام کو سندھ حکومت کو اعتماد میں لے کر شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹینکر مافیا، سیوریج، سولڈ ویسٹ منیجمنٹ اور ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کیے جائیں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم جمعے کو کراچی جارہے ہیں، پیکیج کے لیے وفاق، این ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر وسائل فراہم کررہا ہے اور یہ منصوبے سندھ حکومت کو اعتماد میں لے کر شروع کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا باقاعدہ اعلان وزیراعظم اسی دن کراچی میں کریں گے۔

یاد رہے کہ کراچی میں گزشتہ دنوں ہونے والی شدید بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں 30 سے زائد افراد کی ہلاکت اور مختلف علاقوں میں پانی جمع ہونے اور انفرااسٹرکچر کی تباہی کے پیش نظر گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے رواں ہفتے 'کراچی ٹرانسفارمیشن پلان' کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی تھی۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کی زیر صدارت کراچی کے مسائل کے مستقل حل کے لیے 'کراچی ٹرانسفارمیشن پلان' کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس میں شہر قائد کے مسائل، پانی، سیوریج، نالوں کی صفائی، سالڈ ویسٹ منیجمنٹ اور ٹرانسپورٹ کے حوالے سے عوام کو درپیش مشکلات اور ان مسائل کے مستقل حل کے لیے مجوزہ 'کراچی ٹرانسفارمیشن پلان' پر تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ جمعرات کو ہونے والی شدید بارش کے بعد ہر طرف پانی ہی پانی نظر آرہا تھا اور اہم شاہراہیں ہوں یا گلی محلے کی سڑکیں نکاسی آب نہ ہونے کے باعث سب تالاب کا منظر پیش کر رہی تھیں جبکہ انفرااسٹرکچر کو بھی بری طرح نقصان پہنچا۔

بارش شروع ہوتے ہی غائب ہونے والی بجلی کئی علاقوں میں چار دن بعد بھی بحال نہ ہوسکی اور موبائل فون سروس بھی متاثر ہوئی، جبکہ کئی علاقوں سے پانچ روز بعد بھی پانی کی نکاسی نہیں ہوسکی۔

تبصرے (0) بند ہیں