یو اے ای سے آنے اور جانے والی پروازوں کو سعودی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2020
سعودی عرب نے یو اے ای کی درخواست پر اس کی تمام پروازیں اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دی — فائل فوٹو / اے ایف پی
سعودی عرب نے یو اے ای کی درخواست پر اس کی تمام پروازیں اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دی — فائل فوٹو / اے ایف پی

سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) آنے اور جانے والی تمام پروازوں کو اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دے دی۔

عرب نیوز کی رپورٹ میں سعودی پریس ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ سعودی جنرل اتھارٹی فار سول ایوی ایشن (جی اے سی اے) نے یو اے ای جنرل سول ایوی ایشن کی درخواست پر اس کی تمام پروازیں اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دی۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ اس معاہدے سے سلطنت کا فلسطین سے متعلق موقف تبدیل نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل سے امن معاہدہ مسئلہ فلسطین کی قیمت پر نہیں کیا، متحدہ عرب امارات

انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'متحدہ عرب امارات آنے اور جانے والی پروازوں کو سعودی عرب کی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دینے سے سلطنت کی فلسطین اور اس کے عوام سے متعلق مضبوط پوزیشن تبدیل نہیں ہوگی۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'سعودی عرب، عرب امن آغاز کے تحت دیرپا امن کے حصول کی تمام کوششوں کو سراہتا ہے۔'

واضح رہے کہ 13 اگست کو متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے بعد چند روز قبل اسرائیل اور امریکی وفد پہلی مرتبہ اسرائیلی کمرشل پرواز کے ذریعے متحدہ عرب امارات پہنچے تھے۔

وائٹ ہاؤس کے سینئر مشیر اور امریکی صدر کے داماد جیرڈ کشنر اور قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن امریکی وفد کے سربراہ تھے جبکہ اسرائیلی ٹیم کی قیادت او برائن کے ہم منصب میر بین شبات کر رہے تھے۔

امریکی اور اسرائیلی وفد نے مذاکرات کے باقاعدہ آغاز سے قبل تل ابیب سے کمرشل پرواز سے سعودی حدود سے ہوتے ہوئے براہ راست متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی پہنچ کر ایوی ایشن کی تاریخ میں نیا باب رقم کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نے 2018 میں متحدہ عرب امارات کا خفیہ دورہ کیا، رپورٹ

خیال رہے کہ 13 اگست کو متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے اسے مسلم ممالک خصوصاً ایران اور ترکی کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

ابھی تک کسی دوسری عرب ریاست نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا عندیہ نہیں دیا جبکہ اکثر نے موجودہ حالات میں تعلقات کی بحالی کو مسترد کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں