ای سی سی نے کراچی کیلئے بجلی کے نرخوں میں اضافے کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2020
ای سی سی کا اجلاس مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہوا—تصویر: اے پی پی
ای سی سی کا اجلاس مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہوا—تصویر: اے پی پی

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ایک مرتبہ پھر کراچی کے متعدد صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے 9 پیسے اور 2 روپے 89 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کردیا جس کا اطلاق یکم ستمبر سے کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کے الیکٹرک کو ٹیرف کے فرق سبسڈی کی مد میں 4 ارب 70 کروڑ روپے کی فوری ادائیگی کا بھی حکم دیا گیا اور نیویارک میں پی آئی اے کے روز ویلٹ ہوٹل کو قبضے سے بچانے کے لیے 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی بھی منظوری دی۔

ایک سرکاری دستاویز کے مطابق ای سی سی نے 'پاور ڈویژن کی جانب سے کے الیکٹرک لمیٹڈ کے لیے جولائی 2016 سے مارچ 2019 کی گیارہویں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو معقول بنانے کے لیے بھیجی کی گئی سمری منظور کرلی۔

یہ بھی پڑھیں:نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیا

ان سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا اطلاق یکم ستمبر سے ہوگا تا کہ کے الیکٹرک کے ٹیرف کو بجلی کی دیگر ترسیلی کمپنیوں کے مروجہ ٹیرف کی سطح پر لایا جاسکے۔

خیال رہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے تعین پر رواں برس مارچ میں بھی ای سی سی نے کے الیکٹرک کے ٹیرف میں اوسطاً 2 روپے 39 پیسے اضافہ کیا تھا تا کہ اسے یکساں قومی بجلی کے نرخ پر لایا جاسکے۔

یہ ٹیرف تقریباً 3 سالوں (11 سہ ماہیوں) سے زیر التوا تھا، گرمیوں میں یہ تقریباً 3 ارب روپے ماہانہ پر کام کرتا ہے جو 2 ارب روپے یا اوسطاً ڈھائی ارب روپے تک کم ہوجاتا ہے، اس کی درخواستیں کووِڈ 19 کے باعث روک دی گئی تھیں۔

ای سی سی نے یکم جولائی سے اس کے اطلاق کی منظوری دی تھی لیکن وفاقی کابینہ اور وزیراعظم عمران خان نے کابینہ میں کراچی سے تعلق رکھنے والے اراکین کی خواہش پر لوڈشیڈنگ کی وجہ سے اسے روک دیا تھا۔

مزید پڑھیں: بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاری

تاہم یہ مسائل اب بھی جاری ہیں اور کے الیکٹرک کو گورنر ہاوس میں ہونے والے حالیہ اجلاس میں صارفین کے ٹیرف میں فوری اضافے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔

حکومت کی جانب سے سبسڈی کی عدم ادائیگی اور ٹیرف کو منجمد کرنے سے نہ صرف کے الیکٹرک بلکہ دیگر توانائی کمپنیوں کے لیے نقدی کے بہاؤ میں مسائل پیدا ہورہے ہیں جس کی وجہ سے نیشنل گرڈ سے خریدی گئی بجلی کی عدم ادائیگی کے نتیجے میں قرض لینے کے اخراجات کی مالی اعانت کے لیے دوسرے درجے کے ٹیرف میں اضافہ ہورہا ہے۔

خیال رہے کہ کے الیکٹرک کا ٹیرف 2 روپے 89 پیسے فی یونٹ (کلو واٹ آور) کمرشل کیٹیگری میں ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے کم ہے، اسی طرح تمام گھریلو صارفین کے لیے ایک روپے 65 پیسے فی یونٹ اور 5 کلو واٹ سے کم لوڈ والے کمرشل صارفین کے لیے ایک روپے 9 پیسے فی یونٹ کا ٹیرف بھی ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں بجلی کے نرخ بڑھا دیے

دوسری جانب روز ویلٹ ہوٹل کو درپیش مالی مشکلات سے نمٹنے کے لیے ای سی سی نے اپنی ہی بنائی ہوئی کمیٹی کی سفارش پر پی آئی اے انٹرنیشنل لمیٹڈ کے لیے 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک کی رقم منظور کرلی۔

مذکورہ کمیٹی کی سربراہی پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین کررہے ہیں اور اس میں خزانہ، ایوی ایشن ڈویژن اور محکمہ قانون و انصاف کے سیکریٹری شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں