این ٹی ڈی سی نے 27 سالہ توسیعی منصوبے پر نیپرا کے احکامات کو چیلنج کردیا

اپ ڈیٹ 07 ستمبر 2020
این ٹی ڈی سی کا کہنا ہے کہ پاور ریگولیٹر کی متعدد تجاویز حکومت کی پالیسی ہدایتوں اور فیصلوں سے متصادم ہیں۔ فائل فوٹو:کریئٹو کامنز
این ٹی ڈی سی کا کہنا ہے کہ پاور ریگولیٹر کی متعدد تجاویز حکومت کی پالیسی ہدایتوں اور فیصلوں سے متصادم ہیں۔ فائل فوٹو:کریئٹو کامنز

اسلام آباد: حکومت کی ملکیت میں چلنے والی نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈیسپچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی چند ہدایات کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کم ترین نرخوں پر بولی لگانے کی وسعت محدود ہوجائے گی اور ملک ایک اور 'صلاحیت کے پھندا' کی طرف دھکیل دیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این ٹی ڈی سی کا خیال ہے کہ 'ان ہدایات پر غور کرتے ہوئے، منصوبوں کے سائز میں مزید اضافہ ہوگا اور اس طرح انڈیکیٹو جنریشن کیپیسٹی ایکسپینشن پلان (آئی جی سی ای پی 2020-47) کا کم لاگت کا اصول متاثر ہوگا'۔

پاور ڈویژن کے این ٹی ڈی سی جو پاور سسٹم آپریٹر بھی ہے، نے ریکارڈ پر لکھا ہے کہ پاور ریگولیٹر کی متعدد تجاویز حکومت کی پالیسی ہدایات اور فیصلوں سے متصادم ہیں جن میں چند ماہ قبل کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) کے فیصلے بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیا

ان کا کہنا تھا کہ چند ریگولیٹری احکامات قواعد و ضوابط کے منافی پائے گئے ہیں۔

این ٹی ڈی سی نے صوبائی حکومتوں کی جانب سے آئی جی سی ای پی امکانات مکمل کیے گئے چند منصوبوں کو شامل کرنے کے لیے نیپرا کی ہدایت کو بھی مسترد کردیا۔

این ٹی ڈی سی نے کہا کہ 'ملکی سطح کی طلب کی پیش گوئی کو موافق بنائے بغیر پیداواری صلاحیت بڑھانے کے صوبوں کے منصوبے صلاحیتی پھندا پیدا کردیں گے اور اس سے امکان ہے کہ مختصر، درمیانے اور طویل المدتی بنیادوں پر بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے حکومت کی موجودہ توجہ کم ہوجائے گی۔

این ٹی ڈی سی نے نظام استحکام کے لیے ریگولیٹر کے احکامات سے بھی اتفاق نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں بجلی کے نرخ بڑھا دیے

سسٹم آپریٹر نے 27 سالہ توسیعی منصوبے میں قابل تجدید توانائی منصوبوں پر غور کرنے کے لیے نیپرا کے احکامات کو بھی مسترد کردیا جس کے لیے اس نے متبادل اور قابل تجدید توانائی پالیسی (اے آر ای پی 2020) کے نئے نوٹیفکیشن سے قبل جنریشن لائسنس دیے تھے۔

سی سی او ای کے 4 اپریل، 2019 کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے این ٹی ڈی سی نے کہا کہ تمام نئے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں (جس کے لیے ایل او ایلز جاری کردی گئی ہیں مگر سی سی او ای کے فیصلے کے وقت نیپرا سے ٹیرف وصول نہیں کی گئیں) جو متبادل انرجی ڈیولپمنٹ بورڈ کی جانب سے شروع کیے گئے مسابقتی بولی کے عمل میں کامیاب ہونے کے لیے اقدامات کرنے کی اجازت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'لہذا نیپرا کی طرف سے مخصوص کیٹیگری 3 کے منصوبوں کو وعدے کیے گئے منصوبوں میں شامل کرنے کی یہ ہدایات سی سی او ای کے فیصلے سے متصادم معلوم ہوتی ہے'۔

این ٹی سی کا کہنا تھا کہ نیپرا کے قابل تجدید منصوبوں کے لیے مختص منصوبوں کو روکنے کے بجائے مخصوص منصوبوں کو شامل کرنے کے احکامات کی سی سی او ای کے فیصلے کے خلاف ہونے پر تائید نہیں کی جاسکتی ہے کیونکہ فیصلے میں اے آر ای پی اہداف کے مطابق مسابقتی بولی پر مبنی صلاحیت میں توسیع کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں