ملک بھر میں تعلیمی ادارے 6 ماہ بعد دوبارہ کھل گئے

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2020
تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے پر زور دیا گیا ہے—فوٹو: اے ایف پی
تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے پر زور دیا گیا ہے—فوٹو: اے ایف پی
اسکول کے نوٹس بورڈ پر استاد ماسک کے بغیر داخلے پر پابندی کا سائن لگارہے ہیں ۔ فوٹو:اے ایف پی
اسکول کے نوٹس بورڈ پر استاد ماسک کے بغیر داخلے پر پابندی کا سائن لگارہے ہیں ۔ فوٹو:اے ایف پی
طلبا تعلیمی ادارے میں داخل ہونے سے قبل اپنے ہاتھ دھو رہے ہیں - فوٹو:سراج الدین
طلبا تعلیمی ادارے میں داخل ہونے سے قبل اپنے ہاتھ دھو رہے ہیں - فوٹو:سراج الدین

اسلام آباد: ملک بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے بند ہونے والے تعلیمی ادارے 6 ماہ بعد آج سے طلبہ کے لیے مرحلہ وار دوبارہ کھول دیے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 15 ستمبر (آج) سے اسکولوں (صرف نویں اور دسویں جماعت)، کالجز اور جامعات مرحلہ وار دوبارہ کھول دی گئیں، جہاں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) پر عمل در آمد کو یقینی بنایا جائے گا جیسا کہ گزشتہ ہفتے بین الصوبائی وزرا تعلیم کی کانفرنس (آئی پی ای ایم سی) میں فیصلہ کیا گیا تھا۔

ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے چند ہفتوں بعد، 15 مارچ سے تمام تعلیمی ادارے بند تھے جبکہ سندھ میں 26 فروری کو پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سے ہی تعلیمی ادارے بند کردیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھولنے کا فیصلہ

تعلیمی اداروں کے دوبارہ کھلنے سے محض ایک روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹ کیا کہ 'کل ہم لاکھوں بچوں کو اسکول میں خوش آمدید کہیں گے، یہ یقینی بنانا ہماری ترجیح اور اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہر بچہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے محفوظ طریقے سے اسکول جاسکے، ہم نے یہ یقینی بنانے کے لیے کام کیا ہے کہ اسکولوں کے آپریشنز کو کورونا وائرس پر صحت عامہ کے تحفظ کے قواعد کے مطابق بنایا جائے'۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ منگل کا روز ملک کی تعلیم کے شعبے کے لیے بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کا دوبارہ کھلنا کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا لیکن وزارت صحت کے مشورے کے بعد آئی پی ای ایم سی نے ایس او پیز کے تحت تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ تعلیمی نظام آگے بڑھ سکے۔

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ 'اساتذہ، اسکولوں کے منتظمین اور والدین سمیت بالغ طلبہ کی بھی یہ ایک بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ اییس او پیز پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنائیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وفاقی وزیر ہونے کے ناطے میں دارالحکومت میں ایس او پیز پر عمل درآمد کی نگرانی کروں گا، میں چند اداروں کا دورہ بھی کروں گا جبکہ صوبائی حکومت اپنے اپنے صوبوں میں ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی'۔

وزارت تعلیم کے عہدیداروں کے مطابق ایس او پیز کے اہم نکات طلبہ کی تعداد میں کمی کرنا اور اسے 20 سے زائد نہ ہونے دینا (تاہم یہ کلاس روم کے سائز پر منحصر ہیں)، کلاس رومز میں سماجی دوری کو یقینی بنانا، طلبہ اور اسکول کے عملے کا ماسک پہننا، اداروں میں ماسک کے بغیر داخلہ نہیں ہونا وغیرہ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے 15ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کر دیا

واضح رہے کہ جہاں ملک میں تعلیمی ادارے دوبارہ کھلنے جا رہے ہیں وہیں کورونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد پہلے ہی کم ہوکر 6 ہزار سے بھی نیچے آچکی ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) نے والدین کو تجویز دی ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ماسک پہننے سمیت ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

این سی او سی نے تجویز دی کہ 'انہیں کھانسی اور بخار کی علامات کے ساتھ اسکول نہ بھیجیں، کورونا وائرس کی شدید علامات کی صورت میں ان کا ٹیسٹ کروائیں اور اگر رپورٹ مثبت نکلی تو تعلیمی ادارے کو آگاہ کریں، بچوں میں سماجی دوری کو یقینی بنائیں اور انہیں ہینڈ سینیائٹرز استعمال کرنے کی تجویز دیں، مزید یہ کہ ٹرانسپورٹرز کو گاڑیوں میں بھی بچوں کو اسکول منتقل کرتے ہوئے سماجی دوری برقرار رکھنا چاہیے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں