نظام انصاف متاثرین کے بجائے مجرموں کی حمایت کرتا ہے، اٹارنی جنرل

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2020
اٹارنی جنرل نے کہا کہ  جرائم کے حقیقی متاثرہ افراد پاکستان کے عوام ہیں جن کے اربوں روپے باہر بھیجے گئے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
اٹارنی جنرل نے کہا کہ جرائم کے حقیقی متاثرہ افراد پاکستان کے عوام ہیں جن کے اربوں روپے باہر بھیجے گئے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ ملک کا نظام انصاف بڑی حد تک متاثرہ افراد کے بجائے مجرموں کے حق میں جھکا ہوا ہے۔

ؔڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'اگر مجرم سماجی اور مالی طور پر طاقتور ہو تو بدترین نا انصافی ہوتی ہے'۔

اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ ہر طرح کے جرم کرنے والے افراد کے حق میں دولت اور سماجی حیثیت ناقابل تسخیر دفاع تشکیل دے دیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جب تک ججز مکمل آزاد اور دباؤ سے بالاتر نہ ہوں، انصاف ممکن نہیں، چیف جسٹس

انہوں نے کہا کہ متاثرہ فریق چاہے 3 سالہ بچی ہو یا 3 بچوں کی ماں خصوصاً ہدف بنتی ہیں، کچھ عناصر خواتین کو غیرت کے معاملے میں قتل تک کردیتے ہیں جبکہ کچھ خواتین کے لیے ان کی قبروں میں بھی جگہ نہیں، یہ سنگین اجتماعی احتساب کا وقت ہے۔

اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ بعض اوقات سول مقدمات نسلوں تک چلتے رہتے ہیں جبکہ مجرمانہ معاملات میں درست تفتیش کا فقدان اور ناکافی استغاثہ جرائم کے مرتکب افراد کے لیے سہولت کا سبب بنتے ہیں۔

اسی طرح وائٹ کالر جرائم میں خامیوں بھری تفتیش اور استغاثہ، غیر جانبداری اور مصالحت کا فقدان مجرموں کو احتساب کے ناقص عمل کے متاثرہ افراد کی حیثیت سے اپنے آپ کو پیش کرنے میں مدد کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے عدلیہ اپنے امور انجام دیتی رہے گی، سپریم کورٹ

انہوں نے کہا کہ ان جرائم کے حقیقی متاثرہ افراد پاکستان کے عوام ہیں جن کے اربوں روپے باہر بھیجے گئے اور غیر ملکی اکاؤنٹس اور اثاثوں کی صورت میں محفوظ ہیں۔

خالد جاوید خان نے مزید کہا کہ صرف حقیقی طور پر آزاد عدلیہ قوم کے حقوق اور آزادی کی حتمی نگران ہوسکتی ہے، عدلیہ کی ادارہ جاتی آزادی کی خوش اسلوبی سے حفاظت کرنا ہوگی اور اس آزادی کی ضمانت دینے والا متحدہ عدالت سے بہتر کوئی اور نہیں ہوسکتا جس کے ساتھ ایک مضبوط بار ہو۔

اٹارنی جنرل نے ابراہم لنکن کا قول بیان کیا کہ 'ایک تقسیم شدہ گھر اپنے لیے خود کھڑا نہیں ہوسکتا ہے' اور کہا کہ حقیقی طاقت اتحاد میں مضمر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انصاف کے موجودہ نظام پر عوام کا اعتماد بہت حد تک متزلزل ہوچکا ہے، عمران خان

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک جج کی زندگی کی عوامی نقطہ نظر اور انسانی خصوصیات کی چوٹی پر جانچ پڑتال کی گئی، سپریم کورٹ کی طرف دیکھتے ہوئے میں کہ سکتا ہوں کہ کردار کی مضبوطی سب سے بلند ہے، جتنی دنیا کی تکلیفیں زیادہ ہوئیں اور جب بھی آپ میں سے کسی کو آزمایا گیا مضبوطی نے جھکنے سے انکار کردیا۔

انہوں نے کہ مجھے اس طرح کے بہترین کردار اور متحد ججز کے سامنے کھڑنے ہونے پر فخر ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں