بجلی کی قیمت میں اضافے کی درخواست پر کے الیکٹرک کو سخت سوالات کا سامنا

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2020
نیپرا کی ٹیم نے نشاندہی کی کہ وسط مدتی سرمایہ کاری کے منصوبے کے تحت کے الیکٹرک نے صرف 39 فیصد کارکردگی دکھائی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
نیپرا کی ٹیم نے نشاندہی کی کہ وسط مدتی سرمایہ کاری کے منصوبے کے تحت کے الیکٹرک نے صرف 39 فیصد کارکردگی دکھائی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: کراچی کے صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں مزید ایک روپے 54 پیسے فی یونٹ کے اضافے کی درخواست پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک سے اس کے مبینہ طور پر مکمل نہ ہونے والے سرمایہ کاری کے اہداف پر سوالات کیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کے الیکٹرک کی جانب سے مڈ ٹرم ملٹی ایئر ٹیرف (ایم وائے ٹی) رجیم کے تحت ایک روپے 54 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست پر نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے عوامی سماعت کی جو جمعرات کو (آج) بھی بھی جاری رہے گی۔

5 جولائی 2018 کے فیصلے میں ایم وائے ٹی کی ساڑھے 3 سالہ مدت مکمل ہونے پر نیپرا نے اجازت دی گئی سرمایہ کاری کی حد تک مڈٹرم جائزے کا تصور دیا تھا جس کے تحت کے الیکٹرک ٹیرف میں اضافے کے لیے نظر ثانی کی خواہاں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک کے نظام میں 'تکنیکی مسائل'، متعدد سروسز میں رکاوٹ کا خدشہ

کمپنی نے ایم وائے ٹی میں 2 کھرب 99 ارب روپے کے علاوہ 4 کھرب 43 ارب روپے کی مجموعی سرمایہ کاری پر نظر ثانی کر کے ایک کھرب 44 ارب روپے کی اضافی سرمایہ کاری کی درخواست کی ہے۔

کے الیکٹرک ورکنگ کیپیٹل (حکومتی اداروں) کی لاگت پر بیس ریٹ میں 65 پیسے فی یونٹ اضافہ، قرضوں کی لاگت پر نظر ثانی کے تحت 10 پیسے فی یونٹ، نمو پر نظر ثانی کے سلسلے میں بیس ریٹ میں فی یونٹ 29 پیسے کا اضافہ اور ورکنگ کیپیٹل کی معمول کی لاگت پر 50 پیسے فی یونٹ کا اضافہ مانگ رہی ہے۔

نیپرا ٹیم نے کہا کہ وسط مدتی جائزے کا مقصد کے الیکٹرک کی سرمایہ کاری کا جائزہ لینا ہے لیکن کمپنی کی درخواست میں بہت سی ایسی چیزیں شامل ہیں جو وسط مدتی جائزے کے دائرے سے باہر ہیں۔

مزید پڑھیں: لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ: نیپرا نے کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کردیا

چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کے الیکٹرک اپنی اس کارکردگی کا دعویٰ کررہی ہے جو زمین پر حقیقت میں نظر نہیں آرہی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اگر اسے بہتر بنایا گیا ہوتا تو اسے نظر آنا چاہیے تھا، کے الیکٹرک کے دعوؤں اور حقیقت میں تضاد ہے، ہم کے الیکٹرک کے دعوؤں پر سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دے سکتے'۔

نیپرا کی ٹیم نے نشاندہی کی کہ وسط مدتی سرمایہ کاری کے منصوبے کے تحت کے الیکٹرک نے صرف 39 فیصد کارکردگی دکھائی ہے اور ایک کھرب 44 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی اجازت مانگ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کے الیکٹرک نے 'اوسط بنیاد' پر جاری بل ایک ماہ کیلئے موخر کردیے

کے الیکٹرک کے چیف فنانشل افسر نے کہا کہ یوٹیلیٹی پیداوار، ترسیل اور تقسیم میں مسلسل خرچ کرنا چاہتی ہے لیکن 2016 سے روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے 58 ارب روپے کا بوجھ برداشت کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ 2016 سے پیدواری تنصیبات کی مجموعی کارکردگی 95 سے 98 فیصد جبکہ نظام کی دستیابی 81 سے 91 فیصد بہتر ہوئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Khan Sep 17, 2020 01:09pm
کے الیکٹرک کو مسلسل نوازنے کی پالیسی سمجھ میں نہیں آرہی۔ لوڈشیڈنگ پہلے ہی 7 گھنٹے تھی کہ اب شدید گرمی میں انتہائی ظلم کرتے ہوئے رات کو 11سے 12بجے اور پھر 3 سے 4بجے کی لوڈشیڈنگ بھی شروع کر دی گئی ہے۔ افسوس یہ ہے کہ کوئی اس کے خلاف آواز اٹھانے والا نہیں۔ اس حکومت سے قبل جو بل 5000 آرہے تھے وہ اب 10 ہزار تک پہنچ چکے ہیں اور کبھی کبھار 15 ہزار بھی آ جاتا ہے۔ کسی بھی وجہ سے بل ادا کرنے والے والے صارفین کو بجلی سے محروم رکھنے کی پالیسی انتہا درجے کا ظلم ہے۔ حکومت کو یہ پالیسی ختم کرنی چاہیے۔ کے الیکٹرک کے نرخوں میں مزید اضافہ برداشت سے باہر ہو جائے گا۔