ریپ کی کوشش پر ملزم کیخلاف کارروائی میں تاخیر، لڑکی نے 'خودکشی' کرلی

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2020
مشتبہ شخص کے خلاف کارروائی میں پولیس کی مبینہ تاخیر پر ڈی پی او نے ایس ایچ او سمیت 3 پولیس اہلکاروں اور ملزم کو گرفتار کرلیا۔ فائل فوٹو:اے پی
مشتبہ شخص کے خلاف کارروائی میں پولیس کی مبینہ تاخیر پر ڈی پی او نے ایس ایچ او سمیت 3 پولیس اہلکاروں اور ملزم کو گرفتار کرلیا۔ فائل فوٹو:اے پی

بہاولپور: ریپ کی کوشش سے پریشان 18 سالہ لڑکی نے پولیس کی جانب سے مشتبہ شخص کے خلاف کارروائی میں تاخیر کے بعد خودکشی کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق موٹر وے اجتماعی زیادتی کے واقعے کے بعد سامنے آنے والی حالیہ عوامی ناراضی پر فوری رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر صہیب اشرف نے اسٹیشن ہاؤس آفیسر سمیت 3 پولیس اہلکاروں اور ملزم کو گرفتار کرلیا۔

پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے میڈیا کو بتایا کہ وزیر اعلی عثمان بزدار نے بہاولپور کے ڈی پی او کو سخت کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں: موٹروے ریپ کیس: مرکزی ملزم عابد کی اہلیہ زیر حراست، ابتدائی بیان ریکارڈ

خیرپور تمیوالی پولیس کی جانب سے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 322 کے تحت درج ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ (متوفی لڑکی کی ماں) نے بتایا کہ مشتبہ شخص، جو ان کے ہی گاؤں کا ہے، نے بدھ کے روز چیلیواہن گاؤں میں ان کی بیٹی سے زیادتی کی کوشش کی تھی۔

لڑکی کے شور مچانے پر چند گاؤں والوں نے جائے وقوع پر پہنچ کر لڑکے کو مارنے پیٹنے کی کوشش کی تاہم وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

شکایت کنندہ نے بتایا کہ ان کی بیٹی اس قدر پریشان اور افسردہ تھی کہ اس نے کیڑے مار دوائیں کھالیں۔

بعد ازاں اسے بہاولپور میں وکٹوریہ پسپتال لے جایا گیا جہاں جمعرات کے روز وہ انتقال کرگئی۔

انہوں نے بتایا کہ جب ان کے شوہر مقامی پولیس اسٹیشن گئے تو ڈیوٹی پر موجود عملے نے انہیں علاقے میں پولیس چیک پوسٹ بھیج دیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: لڑکی کو ریپ کی دھمکیاں دینے والا ملزم گرفتار

پولیس کے ترجمان جام ساجد نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ ڈی پی او صہیب اشرف نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور غفلت برتنے پر خیرپور تمیوالی تھانے کے ایس ایچ او انوارالحق، انویسٹی گیشن آفیسر (آئی او) اے ایس آئی اشفاق اور موہرر محمد صدیق کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔

ڈی پی او نے غمزدہ خاندان سے تعزیت بھی کی۔

فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ حکومت عصمت دری کے واقعات اور پولیس کی غفلت کو بالکل برداشت نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مجرموں کو سزا دی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں