اے پی سی میں تمام جماعتیں حکومت سے نجات کا راستہ تلاش کریں گی، قمر زمان کائرہ

19 ستمبر 2020
اگر یہ حکومت سہاروں کے بَل نہ کھڑی ہوتی تو آج گرجاتی، قمر زمان کائرہ — فوٹو: ڈان نیوز
اگر یہ حکومت سہاروں کے بَل نہ کھڑی ہوتی تو آج گرجاتی، قمر زمان کائرہ — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں تمام جماعتیں حکومت سے نجات کا راستہ تلاش اور اقدامات کا حتمی فیصلہ کریں گی۔

زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ 'یہ حکومت ہر شعبے میں ناکام ہوگئی ہے اور انہوں نے اپنے وعدوں سے نہ صرف انحراف کیا ہے بلکہ ان کے برعکس لوگوں کی آزادیاں سلب کر رہے ہیں اور ملکی معیشت کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'موجودہ حکومت کے خلاف چارج شیٹ کے ساتھ مستقبل کے لیے لائحہ عمل بنانا ضروری ہے، ہر جماعت اپنا اپنا نقطہ نظر رکھتی ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہوکر مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جائے تاکہ ہم حکومت کو جلد اس کی حتمی منزل تک پہنچا سکیں اور ملک کی ان سے جان چھڑا سکیں۔'

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کی نواز شریف کو اپوزیشن کی اے پی سی میں ورچوئل شرکت کی دعوت

ان کا کہنا تھا کہ 'اس سلسلے میں اتوار کو اے پی سی ہونے جارہی ہے، یہ تاریخی لمحہ ہوگا کہ اس اے پی سی سے ایک مشترکہ حکمت عملی کے تحت تمام جماعتیں اکٹھی ہوکر اس حکومت سے نجات کا راستہ تلاش کریں گی۔'

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ 'گزشتہ روز بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے رابطہ کیا اور مختلف معاملات پر گفتگو کے ساتھ اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کرلیا اور وہ کل اے پی سی میں ورچوئل شرکت کریں گے۔'

انہوں نے کہا کہ 'سابق صدر آصف علی زرداری بھی اس اے پی سی میں شرکت کریں گے کیونکہ ایک اہم موقع ہے جس میں پاکستان کی سینئر قیادت کی مشاورت بہت اہم ہوگی اور حکومت کے خلاف جو بھی اقدامات اٹھانے ہوں گے ان کا حتمی فیصلہ کریں گے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'کچھ وجوہات کی بنا پر اے پی سی کا مقام تبدیل ہوگیا ہے اور اب میرٹ ہوٹل میں اس کا اہتمام ہوگا۔'

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'اگر حکومت پراعتماد ہے اور حکومتی وزرا کیوں گزشتہ دو سالوں والی گھسی پٹی اور فضول باتیں کر رہے ہیں اور اپوزیشن کی قیادت پر الزامات لگا رہے ہیں، ہمیں ان کی ہیجانی کیفیت سمجھ میں آرہی ہے کہ حکومت خود اپنے اقدامات کو جانتی ہے کہ وہ کتنی کمزور ہے، جبکہ سہارے حکومتوں کو نہیں بچایا کرتے۔'

مزید پڑھیں: 'اے پی سی ہوئی تو 30 دسمبر سے قبل ن لیگ سے ش لیگ الگ ہوجائے گی'

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'اگر یہ حکومت سہاروں کے بَل نہ کھڑی ہوتی تو آج گرجاتی اور حکومت ختم ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) تتر بتر ہوجائے گی اور ان کے تتربتر ہونے کی صورت میں پیپلز پارٹی پہلے سے زیادہ سیٹیں لے کر ایک بڑی طاقت کے طور پر ابھر کر واپس آئے گی، لہٰذا یہ تاثر بلکل غلط ہے کہ پیپلز پارٹی اس خدشے کی وجہ سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر رہی کہ یہ حکومت گر گئی تو کل ہمیں آنے نہیں دیا جائے گا۔'

واضح رہے کہ 20 ستمبر کو پیپلز پارٹی کی میزبانی میں اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس اسلام آباد میں منعقد ہوگی جس میں حکومت کے خلاف حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں