'بلین ٹری سونامی' کی نگرانی کیلئے 3 غیر سرکاری تنظیمیں مقرر

22 ستمبر 2020
یہ افواہیں گردش کررہی تھیں کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی اور وزیر مملکت کے درمیان اختلافات موجود ہیں — فوٹو: اے پی پی
یہ افواہیں گردش کررہی تھیں کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی اور وزیر مملکت کے درمیان اختلافات موجود ہیں — فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: حکومت نے 3 غیر سرکاری تنظیموں کو وزیراعظم کے سونامی بلین ٹری پروگرام (ٹی بی ٹی ٹی پی) کی نگرانی کے لیے مقرر کردیا۔

یہ معلومات پیر کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ماحولیاتی تبدیلی (ایس اے پی ایم) ملک امین اسلم اور وزیر مملکت زرتاج گل کی جانب سے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران فراہم کی گئیں، جس سے ان افواہوں نے بھی دم توڑ دیا کہ ان دونوں حکومتی عہدیداروں کے درمیان کسی قسم کے اختلافات موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: بلین ٹری سونامی: نیب نے 4 انویسٹی گیشنز، 6 انکوائریز کی منظوری دے دی

وزارت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ افواہیں گردش کررہی تھیں کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی اور وزیر مملکت کے درمیان اختلافات موجود ہیں اور وہ دونوں بمشکل ہی کسی مشترکہ پریس کانفرنس میں ساتھ نظر آتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ تاہم پیر کے روز دونوں عہدیداروں کی پریس کانفرنس میں موجودگی کے بعد تمام افواہوں نے دم توڑ دیا۔

10 ارب درختوں کی نگرانی تین غیر سرکاری تنظیموں کو دینے سے متعلق پروگرام میں بات کرتے ہوئے مہمان خصوصی ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے ہر سطح پر پروگرام کی مؤثر نگرانی، رپورٹنگ اور تصدیق کے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ منصوبوں اور پروگرامز پر شفاف عمل درآمد کے لیے اطلاعات تک ہر عام فرد کی رسائی ممکن نہیں ہوتی۔

ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ کسی بھی منصوبے سے متعلق تمام تر معلومات صرف اس منصوبے کے ڈائریکٹرز، منیجرز اور اس سے متعلقہ اہم عہدیداروں کو ہی حاصل ہوتی ہیں، عوامی سطح پر ہونے والے کسی بھی منصوبے کی غیر شفافیت عوامی عدم اعتماد کا باعث بنتی ہے بہر حال اس منصوبے کی نگرانی کے لیے تما تر اقدامات مکمل کرلے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'بلین ٹری سونامی میں کرپشن'، پیپلز پارٹی کا نیب سے رجوع کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ ہم اُمید کرتے ہیں کہ ٹی بی ٹی ٹی پی کے تیسرے فریق کی جانب سے ملک بھر میں پروگرام کی آزاد اور غیر جانبدار نگرانی کا عمل، جس میں متعدد بین الاقوامی طریقہ کار استعمال کیے جائیں گے، کے ذریعے ان سرگرمیوں پر عوامی اعتماد بحال کرنے میں مدد ملے گی۔

خیبر پختونخوا میں بلین ٹری سونامی کی کامیابی میں بھی تیسرے فریق کی نگرانی کے عمل میں اہم کردار کا حوالا دیتے ہوئے ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ ٹمبر مافیا کے چیلنج، مقامی کمیونٹی کی شمولیت میں اضافہ کرنا، نئے جنگلات کے قیام اور موجودہ کو دوبارہ زندہ کرنا جبکہ بی ٹی ٹی پی اور تیسرے فریق کے ذریعے شفاف پروگرام جیسے عوامل صوبہ خیبرپختونخوا میں اس منصوبے کی کامیابی کی وجہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ بی ٹی ٹی پی، جس کے تحت صوبہ خیبرپختونخوا میں ایک ارب کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 1.18 ارب درخت لگائے گئے تھے، کو نہ صرف بین الاقوامی حمایت حاصل ہوئی بلکہ اسے عالمی سطح پر سراہا بھی گیا، ان کا مزید کہنا تھا بین الاقوامی ادارے اقوام متحدہ (یو این او)، اقوام متحدہ فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن (یو این ایف اے او) کے مطابق پاکستان کا یہ منصوبہ ان تمام بین الاقوامی ممالک کے لیے بھی مثبت کردار ادا کرے گا جو اس وقت ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے دوچار ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ مقامی آبادی اور صوبائی حکومت کی مدد سے ٹمبر مافیا کو ختم کرنے کے باعث جنگلی حیات اور جنگلات کا تحفظ ممکن ہوا جبکہ یہ پروگرام ہزاروں بے روزگار نوجوانوں اور خواتین کو گرین ملازمتیں فراہم کرنے کا سبب بھی بنا۔

مزید پڑھیں: بلین ٹری سونامی: نیب نے 4 انویسٹی گیشنز، 6 انکوائریز کی منظوری دے دی

ایک جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی نے بتایا کہ ہر ملک کچھ ماحولیاتی بین الاقوامی معاہدوں کا حصہ بننے کا پابند ہے، جن میں اقوام متحدہ کا فریم ورک کنوینشن، ماحولیاتی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع کے معاہدات شامل ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا کہ تیسرے فریق کی نگرانی، عالمی اور مقامی طور پر اس منصوبے کو سرہائے جانے کے باعث وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے اس منصوبے پر خرچ ہونے والی عوامی رقم کو ہر سطح پر احتساب کے لیے پیش کرنے کے اپنے سنجیدہ عزم کو دوہرایا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی کی سیکریٹری ناہید شاہ درانی نے بتایا کہ تیسرے فریق کی جانب سے کی جانے والی نگرانی میں اقوام متحدہ، اقوام متحدہ کے فوڈ اور ایگریکلچر آرگنائزیشن، بین الاقوامی یونین اور ورلڈ وائلڈ فنڈ فور نیچر-پاکستان کی جانب سے بھی نمائندے شامل ہوں گے۔


یہ رپورٹ 22 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں