پی ایم ڈی سی کی عمارت سیل، ملازمین کو کام سے روک دیا گیا

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2020
حکومت نے چند روز قبل پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پی ایم سی بل منظور کروایا تھا—فائل فوٹو: ڈان
حکومت نے چند روز قبل پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پی ایم سی بل منظور کروایا تھا—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: وزارت صحت کی ایک ٹیم نے پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) یعنی سابقہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کی عمارت سیل کر کے ملازمین کو کام کرنے سے روک دیا اور ریکارڈ اپنی تحویل میں لے لیا۔

وزارت کے ترجمان ساجد شاہ نے ڈان کو بتایا کہ یہ اقدام پی ایم سی ایکٹ کی دفعہ 28 کے تحت اٹھایا گیا جس کے تحت کونسل (پی ایم سی کی نامزد باڈی) عملے کو ان کی ذمہ داری تفویض کرے گی اور اس سے قبل وہ کام نہیں کرسکتے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پی ایم سی بل منظور ہوا تھا جو صدر مملکت کے دستخط کے بعد قانون بن چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:طبی تنظیموں کی پاکستان میڈیکل کمیشن بل پر تنقید

بل کی منظوری پر تنقید کی جارہی ہے اور ماہرین صحت کو یقین ہے کہ یہ بل نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو فیس مقرر کرنے اور طلبہ کو داخلے دینے کا لا محدود اختیار دیتا ہے کیوں کہ اس سے مرکزی داخلہ پالیسی ختم ہوجائے گی اور تعلیم کا معیار گرے گا۔

انہوں نے کہا کہ 9 رکنی کونسل میں پارلیمان، سپریم کورٹ کی کوئی نمائندگی نہیں ہوگی۔

ماہرین صحت نے اس قانون سازی کو بل کی تمہید کے خلاف قرار دیا جو ملک میں یکساں تعلیم کن کی بات کرتا ہے ساتھ ہی یہ اسلام باد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بھی خلاف ہے جس نے پاکستان میڈیکل کمیشن کو آئین کے خلاف قرار دیا تھا۔

ترجمان وزارت صحت نے کہا کہ 'ملازمین پی ایم سی آسکتے ہیں لیکن اپنا کام نہیں کرسکتے ہیں اس لیے وزارت نے ایک جوائنٹ سیکریٹری پی ایم سی بھجوایا تا کہ قانون پر عملدرآمد کروایا جاسکے'۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے پی ایم ڈی سی کو چلانے کیلئے 11 رکنی ایڈہاک کونسل قائم کردی

وزارت صحت کے ایک مراسلے کے مطابق پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پی ایم سی بل کی منظوری کے نتیجے میں متعلقہ حکام پی ایم ڈی سی کو فوری طور پر 'بند کرنے اور ختم کرنے' کا حکم جاری کرتی ہے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ایم سی آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا تھا جس کے بعد حکومت نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا جس پر 17 اپریل کو سپریم کورٹ نے پی ایم ڈی سی کی تشکیل نو کا حکم دیا تھا۔

چنانچہ کونسل نے سابق رجسٹرار بریگیڈیئر (ر) حفیظ الدین صدیقی کو واپس لانے کا فیصلہ کیا تھا جنہوں نے دوبارہ چارج سنبھالتے ہی بلاکیج کو ختم کرنی کی کوشش کی۔

تاہم حکومت نے چند روز قبل پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پی ایم سی بل پیش کر کے اسے منظور کروالیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس نافذ، پی ایم ڈی سی کو تحلیل کردیا گیا

دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے بل کو کمیٹی کے سامنے پیش کیے بغیر ایوان سے منظور کروانے پر تشویش کا اظہار کیا۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس وزارت صحت میں ہوا جس کی سربراہی پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی ڈاکٹر افضل خان دھندالہ نے کی۔

کمیٹی اراکین نے کہا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ بل پر کمیٹی میں بحث کی جائے گی اور ترمیم کو بھی شامل کیا جائے گا۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری کردہ بیان کے مطابق کمیٹی نے پی ایم سی بل کی منظوری پر احتجاج کیا۔


یہ خبر 24 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں