فرانس: چارلی ہیبڈو کے سابقہ دفاتر کے قریب چاقو حملے کے ملزم پر دہشت گردی کا الزام عائد

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2020
وزیر داخلہ نے تصدیق کی تھی کہ وہ اس واقعے کو 'اسلامی دہشت گردی' کے طور پر دیکھ رہے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
وزیر داخلہ نے تصدیق کی تھی کہ وہ اس واقعے کو 'اسلامی دہشت گردی' کے طور پر دیکھ رہے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں گستاخانہ خاکے بنانے والے میگزین 'چارلی ہیبڈو' کے سابقہ دفاتر کے قریب چاقو کے حملے کے الزام میں زیر حراست ایک پاکستانی نژاد شخص کے خلاف دہشت گردی کا الزام عائد کردیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق ملزم نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اس نے ہفتہ وار جریدے میں پیغمبر آخر الزماں حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکے شائع کرنے پر غصے میں ردعمل کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: فرانس: چارلی ہیبڈو کے سابقہ دفاتر کے قریب چاقو حملے کے الزام میں پاکستانی نژاد شخص گرفتار

انسداد دہشت گردی کے پراسیکیوٹر کے نے بتایا کہ تفتیشی مجسٹریٹوں نے ملزم پر’دہشت گردی کے سلسلے میں قتل کی کوشش‘ کا ابتدائی الزام عائد کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم مزید تفتیش کے لیے زیر حراست رہے گا جبکہ ملزم کے رشتہ داروں اور ان کے ساتھیوں کو بغیر کسی الزام کے رہا کردیا گیا۔

انسداد دہشت گردی کے پراسیکیوٹر ژان فرانکوئس رچرڈ نے کہا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والے ملزم نے اپنی شناخت 25 سالہ ظہیر حسن محمود کے نام سے کی ہے۔

واضح رہے کہ 27 ستمبر کو پیرس میں گستاخانہ خاکے بنانے والے میگزین 'چارلی ہیبڈو' کے سابقہ دفاتر کے قریب چاقو کے حملے کے الزام میں ایک پاکستانی نژاد شخص کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

وزیر داخلہ نے تصدیق کی تھی کہ وہ اس واقعے کو 'اسلامی دہشت گردی' کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: فرانس: چارلی ہیبڈو کے سابقہ دفاتر کے قریب چاقو کے حملے میں 4 افراد زخمی

حادثے میں زخمی ہونے والوں کے نام اب تک سامنے نہیں لائے گئے لیکن وہ فرنچ دستاویزی فلم بنانے والی کمپنی کے ملازم تھے جس کی ان کے مالک نے تصدیق کی ہے۔

چاقو کا یہ حملہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب جنوری 2015 میں لگاتار تین دن تک دہشت گرد حملوں میں ملوث 14مشتبہ ملزمان کا ٹرائل جاری ہے اور یہ حملے بھی چارلی ہیبڈو کے دفتر سے شروع ہو کر سپر مارکیٹ میں ختم ہوئے تھے۔

2015 میں کیے گئے ان حملوں میں کُل 17 افراد مارے گئے تھے جنہیں دو بھائیوں سعید اور شریف نے کیا تھا، ان سب ملزمان کا ٹرائل جاری ہے جبکہ بقیہ افراد پر مرکزی ملزمان کیلئے سہولت کاری کا الزام ہے۔

گستاخانہ خاکے بنانے والے میگزین 'چارلی ہیبڈو' کے سابقہ دفاتر کے قریب جمعہ کو چاقو کے حملے میں 4 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ چارلی ہیبڈو کی جانب سے پیغمبر آخر الزماں حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے گستاخانہ شائع کیے گئے تھے جس پر پوری دنیا میں مسلمانوں میں غم و غصہ پھیل گیا تھا اور شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا تھا۔

پاکستان سمیت کئی مسلم ممالک نے اس فیصلے کی مذمت کی تھی، دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'پاکستان، فرانسیسی جریدے چارلی ہیبڈو کے گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: پیرس: سیاسی رسالے کے دفتر پر حملہ، 12 ہلاک

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کے لیے جان بوجھ کر کیے جانے والے اس اقدام کو آزادی اظہار یا آزادی صحافت کا نام دے کر کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔'

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہفتہ وار میگزین کی جانب سے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'میں اپنی اور پوری پاکستانی قوم کی جانب سے چارلی ہیبڈو کی پرزور مذمت کرتا ہوں، جس قسم کے خاکے انہوں نے شائع کیے اس سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے'۔

وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ لوگ مشتعل ہیں، بلاجواز حرکت کی گئی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، 'ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسلاموفوبیا، نسل پرستی اور غیر ملکیوں سے نفرت کا رجحان دنیا میں بڑھتا جارہا ہے اور پاکستان نے ہر فورم پر اس کی نشاندہی کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں