ایچ آئی وی سے صحتیاب ہونے والے دنیا کے پہلے مریض کی کینسر سے موت

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2020
ٹیموتھی رے براؤن میں 1995 میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی تھی— فوٹو: انسٹاگرام
ٹیموتھی رے براؤن میں 1995 میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی تھی— فوٹو: انسٹاگرام

پیرس: انٹرنیشنل ایڈز سوسائٹی (آئی اے ایس) نے اعلان کیا ہے کہ ایچ ائی وی (ہیومن امیونو ڈیفیشنسی وائرس) سے صحتیاب ہونے والے دنیا کے پہلے مریض ٹیموتھی رے براؤن کینسر سے جنگ لڑتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گئے۔

ٹیموتھی رے براؤن، ’برلن پیشنٹ’ کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔

انہوں نے میڈیکل سائنس میں تاریخ رقم کی تھی اور ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل ایڈز کی وجہ بننے والے وائرس سے صحتیاب ہونے کے بعد اس مرض کا شکار لاکھوں افراد کے لیے اُمید کی علامت بنے تھے۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹیموتھی رے براؤن کئی مہینوں سے دوبارہ خون کے کینسر (لیوکیمیا) کا شکار ہوگئے اور انہیں کیلیفورنیا کے علاقے پام اسپرنگس میں واقع گھر میں علاج کی سہولیات فراہم کی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: ایڈز سے نجات پانے والا دنیا کا پہلا مریض

آئی اے ایس کی صدر ادیبہ کمارالزمان نے کہا کہ اپنے تمام اراکین کی جانب سے انٹرنیشنل ایڈز سوسائٹی ٹیموتھی کے پارٹنز ٹم، ان کے اہلخانہ اور دوستوں سے اظہارِ تعزیت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ٹیموتھی اور ان کے ڈاکٹر گیرو ہٹر کے شکر گزار ہیں جنہوں نے سائنسدانوں کے لیے اس تصور کی کھوج کے دروازے کھولے کہ ایچ آئی وی کا علاج ممکن ہے۔

1995 میں ٹیموتھی رے براؤن میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی تھی، اس وقت وہ برلن میں زیر تعلیم تھے، جس کے ایک دہائی بعد ان میں لیوکیمیا کی تصدیق ہوئی تھی، یہ ایک قسم کا کینسر ہے جو خون اور بون میرو کو متاثر کرتا ہے۔

ٹیموتھی رے براؤن کے لیوکیمیا کے علاج کے لیے برلن کی فری یونیورسٹی میں موجود ان کے ڈاکٹر نے ایک ایسےڈونر کا اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کیا تھا جو نایاب جینیٹک میوٹیشن (genetic mutation) کا حامل تھا۔

مذکورہ ٹرانسپلانٹ کے ذریعےایچ آئی وی کے خلاف قدرتی مزاحمت پیدا ہوئی تھی جس سے یہ اُمید کی جارہی تھی ان کی دونوں بیماریاں ختم ہوجائیں گی۔

2 دردناک اور خطرناک پروسیجرز کے بعد یہ ایک کامیابی تھی اور 2008 میں ٹیموتھی رے براؤن کو دونوں بیماریوں سے صحتیاب قرار دیا گیا۔

ان کی شناخت ظاہر نہ کرنے کی غرض سے ایک میڈیکل کانفرنس میں انہیں ابتدائی طور پر ’دی برلن پیشنٹ‘ قرار دیا گیا تھا۔

جس کے 2 سال بعد انہوں نے اپنی خاموشی ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک عوامی شخصیت بنے، انہوں نے تقاریر کیں، انٹرویوز دے اور اپنی ایک فاؤنڈیشن شروع کی۔

ٹیموتھی رے براؤن نے کہا تھا کہ ’میں اس بات کا زندہ ثبوت ہوں کہ ایڈز کا علاج ہوسکتا ہے، ایچ آئی سے صحتیاب ہونا بہت حیران کن ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ایچ آئی وی سے مکمل نجات پانے والا دوسرا مریض

ان کی صحتیابی کے 10برس بعد ایچ آئی وی کا شکار دوسرا شخص صحتیاب ہوا تھا جسے ’دی لندن پیشنٹ‘ کا نام دیا گیا تھا اور ان کا علاج بھی اسی طریقے سے ہوا۔

ایڈم کاسٹیلجو تاحال ایچ آئی وی سے صحتیاب ہیں جبکہ رواں ماہ اگست میں کیلیفورنیا میں اینٹی۔ریٹرو وائرل علاج استعمال نہ کرنے کے باوجود ایچ آئی وی کے شواہد نہیں ملے تھے۔

یہ خیال کیا جارہا ہے کہ وہ شاید پہلی فرد ہیں جو بون میرو کے خطرناک علاج کے بغیر ایچ آئی وی سے صحتیاب ہوئیں۔

آئی اے ایس کی منتخب صدر اور میلبورن میں ڈوہرتی انسٹیٹیوٹ کی ڈائریکٹر شارون لیون نے ٹیموتھی رے براؤن کی تعریف کی اور ایچ آئی وی کے علاج کا علمبردار قرار دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں