مسجد الحرام میں 7 ماہ بعد عمرے کی ادائیگی کا آغاز

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2020
پہلے مرحلے میں 6 ہزار افراد کو عمرہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی—تصویر: رئیس الحرمین
پہلے مرحلے میں 6 ہزار افراد کو عمرہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی—تصویر: رئیس الحرمین
عازمین کے جسمانی درجہ حرارت پر نظر رکھنے کے لیے حرم کے داخلی اور اندرونی مقامات پر تھرمل کیمرے نصب کیے گئے ہیں—تصویر: رئیس الحرمین
عازمین کے جسمانی درجہ حرارت پر نظر رکھنے کے لیے حرم کے داخلی اور اندرونی مقامات پر تھرمل کیمرے نصب کیے گئے ہیں—تصویر: رئیس الحرمین

سعودی عرب میں کم و بیش 7 ماہ کے تعطل کے بعد مسجد الحرام کے دروازے عمرے کی ادائیگی کرنے کے لیے آنے والے عازمین کے لیے کھول دیے گئے۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق طویل عرصے کی بندش کے بعد حج کے بعد پہلے مرحلے میں عمرے کی ادائیگی کے لیے عازمین کا پہلا گروہ صبح 6 بجے مسجد الحرام میں عمرے کی ادائیگی کے لیے داخل ہوا۔

سعودی عرب نے پہلے مرحلے میں مملکت میں مقیم 6 ہزار شہریوں اور تارکین وطن کو عمرے کی ادائیگی کی اجازت دی ہے۔

ان 6 ہزار افراد کا انتظام کرنے کے لیے وزارت حج اور عمرہ نے 5 مقامات مختص کیے ہیں جن میں الغزہ، الجید، الساشاہ شامل ہیں، ان مقامات پر عازمین اکٹھے ہوں گے اور مسجد الحرام میں جانے والی بسز میں ماہرین صحت سے ملیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا 4 اکتوبر سے عمرے کی ادائیگی مرحلہ وار بحال کرنے کا اعلان

جنرل پریزیڈینسی برائے امور حرمین نے دیگر حکام کے ساتھ مل کر عازمین کے استقبال کے لیے سخت احتیاطی تدابیر اختیار کیں اور تقریباً ایک ہزار ملازمین کو عمرے اور مسجد الحرام کی صورتحال کی نگرانی کے لیے تربیت دی گئی ہے۔

عازمین کے ہر گروہ کی موجودگی کے درمیان دن میں 10 مرتبہ مسجد کی صفائی کی جائے گی اور وہ مقامات جہاں عازمین کی تعداد زیادہ ہوتی ہے ان کی مزید صفائی کی جائے گی۔

علاوہ ازیں بالائی منزلوں پر جانے والی لفٹس میں صفائی کے آلات نصب کیے گئے ہیں جبکہ مسجد کے داخلی مقامات پر ہاتھ دھونے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

عازمین کے جسمانی درجہ حرارت کی پیمائش کے لیے حرم کے داخلی اور اندرونی مقامات پر تھرمل کیمرے نصب کیے گئے ہیں تا کہ کسی کے جسم کا درجہ حرارت بڑھنے پر فوری انتباہ جاری کیا جاسکے۔

مزید برآں ایئر کنڈیشننگ کے نظام کو الٹر وائلٹ سینیٹائزنگ ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا ہے جبکہ عملہ 3 مرحلوں میں ایک روز کے اندر ہوا کی صفائی کا انتظام بھی کرے گا۔

ساتھ ہی عازمین کے لیے آپس میں سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے حج کی طرح طواف کرنے کے لیے راہ متعین کی گئی ہے۔

سعودی عرب نے عالمی وبا کو روکنے کے لیے متعدد سخت اقدامات اٹھائے تھے اور مارچ کے وسط میں عمرے کی ادائیگی اور مساجد میں نمازوں کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی تھی۔

علاوہ ازیں مملکت نے وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے بین الاقوامی پروازیں معطل کر کے لاک ڈاؤن بھی نافذ کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کا یکم جنوری سے سفری پابندیاں ختم کرنے کا اعلان

سعودی حکام کا کہنا تھا کہ عمرہ بحال کرنے کا فیصلہ ملک کے اندر اور بیرونِ ملک موجود مسلمانوں کی جانب سے مقدس مقامات کی زیارت اور عبادت کی ادائیگی کی خواہش پر کیا گیا۔

سعودی عرب میں اب تک کورونا وائرس کے تقریباً 3 لاکھ 36 ہزار کیسز اور 4 ہزار 850 تک اموات رپورٹ ہوچکی ہیں جو خلیجی ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سعودی عرب نے جدید تاریخ کے سب سے محدود حج کا انعقاد کیا تھا جس میں صرف 10 ہزار عازمین کو شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔

حج کے دوران بھی وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات پر عمل کروایا گیا تھا، سعودی حکام کے مطابق حج کے دوران کوئی کورونا وائرس کا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں