دہشتگرد تنظیمیں پاکستان میں خانہ جنگی کروانے کیلئے کچھ بھی کرسکتی ہیں، شیخ رشید

10 اکتوبر 2020
شیخ رشید احمد نے پریس کانفرنس کی—فوٹو: ڈان نیوز
شیخ رشید احمد نے پریس کانفرنس کی—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کو بالکل ختم قرار نہیں دے سکتا، دہشت گرد تنظیمیں پاکستان میں خانہ جنگی کروانے کےلیے کچھ بھی کرسکتی ہیں، جس کا نتیجہ ایک 10 سالہ بچے کو پتا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ 15 اکتوبر سے ٹرینوں کے تمام پرانے ٹائم ٹیبل اور اسٹاپ کو بحال کردیں گے۔

انہوں نےکہا کہ ایک 3 رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے اور جو پرائیویٹ ٹرینوں نے 5 فیصد سے زیادہ کرایہ بڑھایا تو ان سے 24 گھنٹوں میں ٹرینیں واپس لے لیں گے۔

انہوں نے 16 مزید ٹرینوں کے پرائیویٹائز کرنے کا اعلان کیا، جس میں میانوالی ایکسپریس، ہزارہ ایکسپریس، سرسید ایکسپریس، نارووال، مہران، شالیمار ایکسپریس، بدر اور موہن جو دڑو ایکسپریس شامل ہے۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ش) بن کر رہے گی اور میری دی گئی تاریخ پر بنے گی، شیخ رشید

تاہم اس موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ کوئی کرایہ نہیں بڑھے گا۔

سیاسی حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی جریدے فارن پالیسی نے مودی حکومت کو ایک دہشت گرد اور انتہا پسند لوگوں سے مل کر دنیا بھر میں دہشت گردی کے واقعات کرانے کی حکومت کہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اپوزیشن سے 50 سوالات کیے ہیں لیکن کوئی سوال نہیں آیا لیکن اپوزیشن کو کہتا ہوں کہ کورونا پھیلنے اور دہشت گردی کا بھی اندیشہ ہے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اس ملک، قوم کو عدم استحکام میں داخل کرنے کی بھرپور کوشش ہے جبکہ ملک کی بہادر فوج کے خلاف ایک سازش ہورہی ہے جس میں غیر ملکی طاقتیں موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں جمہوریت، معیشت، استحکام فوج ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مولانا مفتی محمود نے یہ جملہ پیش کیا تھا اور انہوں نے بھی سلیکٹڈ اور دھاندلیوں کی بات کی تھی، اس کا جو نتیجہ نکلا تھا اس پر میں بات نہیں کرنا چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا پھیل سکتا ہے اور دہشت گردی کے واقعات ہوسکتے ہیں جبکہ 31 دسمبر اور 20 فروری کی تاریخ پر میں قائم ہوں، مزید یہ کہ گزشتہ روز وزیراعظم نے بھی اپوزیشن کو صاف جواب دے دیا ہے۔

اپنے سیاسی تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے اپوزیشن کو خبردار کیا کہ یہ نہ ہو کہ آپ ساری عمر پچھتائیں، روئیں اور ٹانگوں سے نیچے ہاتھ ڈال کر کانوں کو لگائیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاک فوج کا عزم مسمم ہے کہ دنیا ادھر سے ادھر ہوسکتی ہے لیکن پاکستان میں عدم استحکام پیدا نہیں ہونے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو باہر گئے ہوئے تقریباً ایک سال ہوگیا ہے، ان کا نہ کوئی آپریشن ہوا ہے اور نہ وہ ہسپتال گئے ہیں جبکہ سارے ڈاکٹرز اور قوم کو بیوقوف بنا کر وہ لندن واپس جاکر بیٹھ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف واپس نہیں آئیں گے، وہ سمجھتے ہیں کہ کوئی ایسا گیم دوبارہ بنے اور سعودی عرب والی نئی چال چلیں کہ ان کے لیے رعایت کا گیم ہوجائے۔

مولانا فضل الرحمٰن سے متعلق انہوں نے کہا کہ آپ جو مذہبی کارڈ کھیلنے جارہے ہیں، ہم ساری زندگی اس مذہبی کارڈ کے لیے استعمال ہوئے ہیں، ہم مدارس کو دین کا عظیم منار سمجھتے ہیں لیکن دنیا بہت بدل چکی ہے۔

انہوں نےکہا کہ شاید آپ کو اندازہ نہیں کہ اس کے نتائج کیا نکل سکتے ہیں۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ دنیا جس بحران سے گزرہی ہے اس میں پاکستان کی سالمیت، ترقی و بقا میں فوج کا کلیدی کردار ہے جو ملک کی فوج سے لڑنے کے لیے نکل رہے ہیں وہ پاکستان کے دشمنوں کے کہنے میں ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ مریم نواز اور شہباز شریف نااہل ہیں تو پیچھے رہ کون گیا ہے؟، اگر کبھی صورتحال بنتی ہے تو وہ اس کے لیے لمبا کھیل، کھیل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر سے 20 فروری تک نتیجہ نکل آئے اور یہ 4 ماہ بڑے اہم ہیں۔

دوران سوالات انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی استعفیٰ نہیں دے گی کیونکہ ان کی پنجاب میں نشستیں بہت کم ہیں اور سندھ سے وہ مستعفی ہوگی تو انہیں اگلی مرتبہ سندھ بھی نہیں ملے گا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کو بالکل ختم قرار نہیں دے سکتا، دہشت گرد تنظیمیں پاکستان میں خانہ جنگی کروانے کےلیے کچھ بھی کرسکتی ہیں، جس کا نتیجہ ایک 10 سالہ بچے کو پتا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نےکہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی 9 نشستیں ہیں، ان کی اپنی نشست نہیں ہے، وہ جتنا مرضیٰ دعویٰ کرلیا لیکن ان کا کچھ نہیں جانا۔

انہوں نے کہا کہ فضل الرحمٰن نے مدرسوں کو اکٹھا کرنا ہے اور ان مدارس کے طلبہ کو جھونکا ہے۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ میں نے نواز شریف کے باہر جانے کے لیے ووٹ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عسکری قیادت سے مسلم لیگ (ن) کی ایک نہیں 2 ملاقاتیں ہوئیں، شیخ رشید

بغاوت سے متعلق مقدمے پر ان کا کہنا تھا کہ پولیس تفتیش کرے جو غداری میں مرتکب نہ ہو تو انہیں چھوڑ سکتی ہے اور اگر آزاد کشمیر کا وزیراعظم نہیں ہے تو انہیں چھوڑ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بین الاقوامی سازش کے تحت یہ سوچ رہا ہےکہ پاک فوج سوئی ہوئی ہے تو بھول جاؤ۔

ان کا کہنا تھا کہ جلسہ، جلوس اپوزیشنن کا حق ہے لیکن اگر انہوں نے جلاؤ گھیراؤ کیا تو قانون حرکت میں آئے۔

انہوں نےکہا کہ عمران خان کو بغاوت کے مقدمےکا نہیں پتا تھا یہ چھوٹے لیول پر ہوا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پہلے مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ہاتھ ہوا ہے تو اس مرتبہ ہتھوڑ ہوگا، گھبرائیں نہیں، ان کو کچھ نہیں ملتا، سورج مشرق سے مغرب میں نکل آئے لیکن فضل الرحمٰن، نواز شریف، آصف زرداری کی کوئی سیاست نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں