کوووڈ-19 اور ٹڈی دل کے حملوں سے سندھ کے کاشتکار متاثر

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2020
ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ کووڈ۔19 اور ٹڈی دل نے زرعی مصنوعات کے ذریعے حاصل کی جانے والی معاش پر خاصی اثر ڈالا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ کووڈ۔19 اور ٹڈی دل نے زرعی مصنوعات کے ذریعے حاصل کی جانے والی معاش پر خاصی اثر ڈالا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک کے ذریعہ کیے گئے سندھ میں کاشتکاروں کے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ کووڈ۔19 اور ٹڈی دل نے زرعی مصنوعات کے ذریعے حاصل کی جانے والی معاش پر خاصی اثر ڈالا ہے اور اشیائے خوردونوش کی ترسیل کی چین میں نمایاں طور پر خلل ڈالا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے منگل کو بینک کی تکنیکی معاونت کے تحت جون 2020 میں کیے گئے سروے کے نتائج جاری کیے اور اس بارے میں معلومات اکٹھی کیں کہ کس طرح کووڈ-19 سے متعلق اقدامات اور رکاوٹوں نے ربیع کی فصلوں کی کٹائی اور مارکیٹنگ، دودھ کی مصنوعات، اس کی دستیابی، قیمت اور کسانوں کی مالی ضروریات کو متاثر کیا۔

کورونا وائرس کے مرض کے بعد سندھ بھر میں 400 سے زیادہ کسانوں پر ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے اثرات پر سروے کیا گیا، کووڈ-19 کی وجہ سے نصف سے زیادہ کسان گھرانوں نے کم کھانا کھانے کی اطلاع دی ہے اور ان میں سے ایک تہائی نے آمدنی میں کی سے آگاہ کیا۔

جواب دہندگان میں سب سے بڑی تعداد 97.1 فیصد نے بروقت زرعی اجناس کی فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا جس کے بعد 96.8 فیصد نے زرعی پیداوار کی قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا 80.7فیصد نے قرض کی ادائیگی کی شرائط آسان یا قرض مکمل ختم کرنے کی درخواست کی۔

تقریباً 68فیصد جواب دہندگان نے زرعی اجناس کی ترسیل کی فراہمی پر پابندیاں ختم کرنے اور کسانوں کے آبائی اضلاع کے علاوہ دیگر اضلاع میں زرعی پیداوار کی مارکیٹنگ کی اجازت دینے کی یکساں ضروریات کی نشاندہی کی، نصف کے قریب جواب دہندگان نے دیگر پالیسی اقدامات کی تجویز دی۔

ٹماٹر کے کاشتکاروں کو خاص طور پر شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور اکثریت نے اپنی فصل کاشت نہ کرنے کا انتخاب کیا، سب سے زیادہ جن چیلنجوں کی نشاندہی کی گئی کہ کاشتکاروں کی منڈیوں اور شہروں میں سفر کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور فصلوں کی خریداری کے لیے تاجروں موجود نہیں تھے۔

بالائی سندھ سے آنے والے تقریباً تمام جواب دہندگان نے ٹڈیوں دل کے حملوں کی اطلاع دی جبکہ زیریں سندھ کے ایک تہائی جواب دہندگان نے بتایا کہ وہ بھی متاثر ہوئے ہیں، بالائی اور زیریں سندھ کے جواب دہندگان نے معلوماکی فراہمی اور سروے ور ادویہ کے چھڑکاؤں کے سلسلے میں کے حکومت کے ردعل میں کمی کی اطلاع دی۔

کووڈ-19 وبائی بیماری کی وجہ سے مارکیٹ میں رکاوٹیں اور اس سے متعلق پالیسی اقدامات عارضی ہیں، حکومت کو کسانوں کی درخواست کو مدنظر رکھتے ہوئے مارکیٹ کی سرگرمیوں اور زرعی اجناس کی دستیابی کی نگرانی اور اس کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

ٹڈیوں دل کے حملے سے پہلے ہی ہونے والے نقصان میں کمی اور طویل المدت ذرائع میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے کسانوں اور معاشروں کو مستقبل میں ٹڈیوں کے حملوں سے نمٹنے کے لیے مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

کووڈ-19 سے متعلقہ مسائل نے تمام فصلوں کے کاشتکاروں کو بری طرح متاثر کیا ہے، گندم کے 65 فیصد سے زیادہ کسانوں اور 67فیصد سے زیادہ پھلوں اور سبزیوں کے کاشتکاروں نے اپنی پیداوار کو بیچنے میں مشکلات کا ذکر کیا، ٹماٹر کے کاشتکاروں نے اس سے بھی زیادہ سنگین نتائج کا سامنا کیا، 32 فیصد سے زیادہ اپنی پیداوار کو بالکل بھی مارکیٹ کرنے میں ناکام رہے اور مزید 61.2 فیصد مشکل کے ساتھ ایسا کرنے میں کامیاب رہے، اس کے علاوہ 61فیصد جواب دہندگان اپنی ٹماٹر کی فصل کو مکمل کرنے سے قاصر تھے۔

دودھ تیار کرنے والے بھی متاثر ہوئے کیونکہ تاجر دودھ تیار کرنے والوں سے دودھ خریدنے سے قاصر یا راضی نہیں تھے، جواب دہندگان میں دودھ تیار کرنے والوں میں سے 81فیصد نے بتایا کہ وہ پچھلے کچھ مہینوں میں اپنی پیداوار کو روزانہ مارکیٹ میں نہیں بیچ سکتے تھے۔

مزید برآں کسانوں کو خریف کی کاشت کے سیزن کے دوران کسانوں کو خصوصاً محدود دستیابی اور کھیتی بالخصوص بیجوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بالائی سندھ میں کاشتکاروں کے لیے ایک اور بڑی پریشانی ٹڈی کا سخت حملہ ہے۔

کووڈ۔19 اور ٹڈیوں کے حملے کے شدید اثرات کو کم کرنے کے لیے سروے کے جواب دہندگان نے ضروری اقدامات کی نشاندہی کی تاکہ ترجیحی طور پر زرعی اجناس کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے، زرعی پیداوار کی قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنایا جاسکے، قرض کی ادائیگی کی شرائط میں آسانی کی جائے یا قرض معاف کیا جائے، جہاں فصل کو اگایا جاتا ہے ان اضلاع میں زرعی پیداوار کی مارکیٹنگ پر عائد پابندی کو ہٹایا جائے۔

2019-20 میں اگائی جانے والی ربیع کی جن فصلوں پر تحفظاتک ا اظہار کیا گیا ہے اس میں سب سے زیادہ 93.7کسانوں نے گندم کی فصل اگائی، تلسی کے بیجوں کو 27.3فیصد کاشت کاروںاور اس کے بعد ٹماٹر کو 25.6فیصد افراد نے کاشت کیا، سندھ کے کاشت کاروں نے کافی مقدار میں 20 فیصد ہرا چارا اور 19.3فیصد نے نسیم کو کاشت کیا جو مویشیوں کے لیے چارے کی فصلیں ہیں۔

اس کے علاوہ کاشتکاروں میں سے 9.3فیصد جواب دہندگان نے پیاز، 5.1فیصد نے خربوزے، 3.9 فیصد نے گنا اور 1.2فیصد نے کیلا کاشت کیا، کچھ 2.2فیصد نے متنوع پھل اگائے اور 7.8فیصد نے دوسری فصلیں لگائیں، آخر میں 20.2فیصد پیداوار کنندہ نے مختلف قسم کی سبزیاں اگائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں