موسم سرما میں کورونا کے کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے، عمران خان

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2020
انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ انتظامیہ اور عوام مل کر شجر کاری پر توجہ دیں—فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ انتظامیہ اور عوام مل کر شجر کاری پر توجہ دیں—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے موسم سرما میں کورونا کے کیسز میں اضافے کا عندیہ دے دیا۔

اسلام آباد میں کلین گرین انڈیکس ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے خدشہ ظاہر کیا کہ ماحولیاتی آلودگی کا شکار کراچی، لاہور، پشاور، فیصل آباد سمیت دیگر شہروں میں موسم سرما میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا اسلام آباد میں قائم پناہ گاہ کا دورہ

انہوں نے کہا کہ ابھی سے کیسز میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

عمران خان نے شہروں میں آلودگی اور موسم سرما میں دیگر وائرس کے خطرات کے باعث کورونا وبا پھیلنے کا عندیہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور، کراچی، فیصل آباد، پشاور سمیت دیگر شہروں میں آلودگی زیادہ ہے اور موسم سرما میں پہلے ہی دیگر وائرس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے، ایسے میں کورونا وبا پھیل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کی نعمتوں کی قدر نہ کرکے ہم ماحولیاتی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تسلیم کیا کہ پاکستان ان 4 ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں کووڈ 19 سے نمٹنے کے لیے بہترین فیصلے کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے عدم پھیلاؤ سے متعلق ہمارے فیصلوں کو دنیا نے تسلیم کیا۔

مزید پڑھیں: 'آج عمران خان کو لانے والوں کو بھی نواز شریف یاد آتا ہے'

عمران خان نے کہا کہ 'حکومتی فیصلوں سے معاشی تباہی سے بچے رہے جبکہ بھارت میں کورونا سے متعلق غلط فیصلوں کے باعث بدترین معاشی اور انسانی بحران پیدا ہوا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 10 ارب درخت لگانے کا منصوبہ اور شہروں کو صاف کرنا ہمارے اہداف میں کلیدی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جس معاشرے میں جزا اور سزا کا تصور ناپید ہوجائے وہ معاشرے ترقی نہیں کرتے، اس لیے جن اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز نے کام کیا ان کے لیے مراعات و انعامات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جن اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز صفائی ستھرائی اور دیگر اہم امور انجام نہیں دیتے انہیں سزا ملنی چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ ٹائیگر فورس اور انتظامیہ کے درمیان سازگار ماحول پیدا کیا جائے گا تاکہ وہ مل کر کام کرسکیں۔

پاکستان میں رضا کارانہ خدمات سے متعلق انہوں نے کہا کہ مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا کہ پاکستانی عوام خیرات دینے کا کتنا جذبہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں رضاکارانہ خدمات کا بہت جذبہ ہے اور اس کا اندازہ اس وقت ہوا جب میں شوکت خانم ہسپتال کی تعمیرات کے سلسلے میں عوام میں نکلا۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان کی تقریر سن کر خوشی ہوئی کہ اب اصلی وزیراعظم آئے گا'

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں عوام کی طاقت کا اندازہ ہی نہیں ہے اور عوام کی طاقت استعمال نہ کرنے کی بڑی وجہ حکومت اور عوام کے مابین گہری خلیج ہے۔

عمران خان نے کہا کہ دنیا بھر میں صفائی کا بہتر نظام ہے لیکن پاکستان میں ایسی مثال نہیں ملتی کیونکہ ہم نے اپنے سامنے اداروں کو تباہ ہوتے دیکھا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لاہور میں ترقی کے نام پر 70 فیصد درخت ختم کردیے گئے، شہر میں آلودگی کا تناسب غیر معمولی حد تک بڑھ چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی شہر کا سارا کچرا سمندر میں ڈال دیا جاتا ہے، ہر شاہراہ پر کچرا موجود ہے اور صفائی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ انتظامیہ اور عوام مل کر شجرکاری پر توجہ دیں تاکہ آنے والی نسلوں کو سازگار ماحول فراہم کیا جاسکے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پنجاب اورخیبرپختونخوا کے صاف و سرسبز و شاداب اعداد و شمار کے مقابلے میں حصہ لینے والے 19 شہروں میں انعامات دینے کی تقریب اسلام آباد میں ہوئی۔

وزیراعظم نے گزشتہ سال 25 نومبر کو صاف اور سرسبز و شاداب پاکستان تحریک شروع کی تھی۔

اس اقدام کی بنیادی توجہ شہروں میں مقابلے اور صفائی کے اقدامات کی روح کو بیدار کرنے اور رویے میں تبدیلی، مثبت رویے پیدا کرنے، بہتر پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کی خدمات اور سہولیات کے لیے اداروں کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں