طاہر اشرفی، وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی، مشرقِ وسطیٰ تعینات

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2020
طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان کی تمام مسلم اقوام کے درمیان مصالحتی کردار ادا کرنے کی پالیسی ہے—فائل فوٹو: ڈان
طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان کی تمام مسلم اقوام کے درمیان مصالحتی کردار ادا کرنے کی پالیسی ہے—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی کو وزیراعظم کا نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی اور مشرقِ وسطیٰ تعینات کردیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے بات کرتے ہوئے طاہر اشرفی کا کہنا تھا پاکستان امت اتحاد چاہتا ہے اس کے تمام مسلمان ممالک بشمول عرب ریاستوں کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 5 لاکھ سے زائد پاکستانی، دیگر مسلم ممالک میں کام کررہے ہیں اور وزیر اعظم عمران خان نے انہیں یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ مشرقِ وسطی کے ممالک کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کریں اور ان ممالک میں پاکستانی شہریوں کو درپیش مسائل کو حل کریں۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا طاہر اشرفی مذہبی ہم آہنگی کیلیے وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی مقرر

خیال رہے حافظ اشرفی روانی سے عربی بولتے ہیں اور وہ ملک کے ان چند افراد میں شامل ہیں جن کے ترکی، فلسطین سمیت مسلم دنیا کے بڑے رہنماؤں بشمول سعودی ولی عہد کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں۔

ذرائع کے مطابق حافظ طاہر محمود اشرفی کو بیوروکریٹک چینلز کو بائی پاس کرتے ہوئے خلیجی تعاون کونسل کے رکن ممالک کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

حافظ اشرفی کا کہنا تھا کہ انہیں جو ذمہ داریاں سونپی گئیں ہیں انہیں پورا کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ مسئلہ کشمیر، فلسطین اور اسلامو فوبیا سے متعلق پاکستان کے مؤقف کو اجاگر کریں گے۔

پاکستان علما کونسل کے چیئرمین نے ان لوگوں پر تنقید کی جو پاکستان اور عرب ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کی بے بنیاد خبروں کو پھیلاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا علما سے مذہبی ہم آہنگی کیلئے مثالی کردار ادا کرنے پر زور

حافظ محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کی تمام مسلم اقوام کے درمیان مصالحتی کردار ادا کرنے کی پالیسی ہے'۔

انہوں نے اعلان کیا کہ وہ جلد ہی مسلم ممالک کے رہنماؤں سے رابطے کریں گے اور مشرقِ وسطیٰ میں پاکستان کے تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائیں گے۔

علاوہ ازیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے سعودی عرب کی جانب سے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر پاکستان کی مخالفت کیے جانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا۔


یہ خبر 23 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں