شوگر کمیشن کی رپورٹ افشا کرنے پر ایف آئی اے افسر برطرف

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2020
ایف آئی اے نے سجاد مصطفیٰ باجوہ کے خلاف چارج شیٹ 30 اپریل کو پیش کی تھی — فائل فوٹو: ایف آئی اے فیس بک
ایف آئی اے نے سجاد مصطفیٰ باجوہ کے خلاف چارج شیٹ 30 اپریل کو پیش کی تھی — فائل فوٹو: ایف آئی اے فیس بک

شوگر کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ شوگر ملز مالکان کے ساتھ شیئر کرنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے عہدیدار کو نوکری سے برطرف کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر نے ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر سجاد مصطفیٰ باجوہ کو عہدے سے برطرف کردیا، انہیں شوگر انکوائری کمیشن سے علیحدہ کردیا گیا تھا اور وہ کچھ ماہ سے معطل تھے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ حتمی فیصلہ لینے سے قبل سیکریٹری کی جانب سے ملزم افسر کو بتادیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے افسر پر فراڈ کیس میں حقائق تبدیل کرنے کا الزام

انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے نے سجاد مصطفیٰ باجوہ کے خلاف چارج شیٹ 30 اپریل کو پیش کی تھی، جسے ایک مجاز افسر نے پیش کیا تھا۔

ایک ایڈیشنل سیکریٹری کو ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے افسر کے خلاف تفتیش کا حکم دیا گیا تھا مگر انہوں نے خود کو اس سے دور رکھا۔

مزید یہ کہ برطرف کیے گئے افسر کو طلبی کے نوٹسز بھی بھیجے گئے اور وارننگ لیٹر بھی دیے گئے مگر وہ انکوائری افسر کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

انکوائری افسر نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ سجاد مصطفیٰ باجوہ نااہل ہیں اور حساس معلومات افشا کرنے کے مجرم ہیں۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے، پولیس افسران کے خلاف الزامات کی رپورٹ طلب

مزید یہ کہ انہوں نے اپنا دفاع کرنے کے لیے میڈیا پر آکر گورنمنٹ سروینٹس (کنڈکٹ) 1964 کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، جبکہ یہ حقائق پر مبنی نہیں تھے۔

سیکریٹری داخلہ نے فائل پر لکھا کہ 'چارج شیٹ کی بنیاد پر انکوائری اور رپورٹ کے مطالعے کے بعد ملنے والی معلومات پر میں اتھارٹی کی حیثیت سے سجاد مصطفیٰ باجوہ، جو ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے ہیں، کو سزا کے طور پر عہدے سے برطرف کرتا ہوں'۔

تبصرے (0) بند ہیں