خودکشی پر اکسانے کے مقدے میں ارنب گوسوامی کی عبوری ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2020
عدالت نے درخواست گزار کو 50 ہزار بھارتی روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت بھی کی—فوٹو: زی نیوز
عدالت نے درخواست گزار کو 50 ہزار بھارتی روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت بھی کی—فوٹو: زی نیوز

بھارتی سپریم کورٹ نے خودکشی پر اکسانے کے مقدمے میں اینکر اور ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔

ارنب گوسوامی اور دیگر 2 افراد کو 4 نومبر کو ایک انٹیریئر ڈیزائنر انوے نائیک اور ان کی ماں کی خودکشی سے منسلک مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا۔

اس حوالے سے رپورٹس میں بتایا گیا کہ انوے نائیک کا لکھا ہوا خودکشی کا جو نوٹ پولیس کو ملا اس میں تحریر تھا کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ ارنب گوسوامی اور دیگر افراد نے ان سے بھاری رقم لے رکھی ہے جسے واپس کرنے سے انکاری ہیں، تاہم اینکر نے اس الزام کی تردید کی۔

مزید پڑھیں: ارنب گوسوامی نے ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

واضح رہے کہ ارنب گوسوامی اپنے شوز میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی قوم پرست پالیسی کی شدت سے حمایت کرتے ہیں اور اکثر حریفوں پر چیختے چلاتے نظر آتے ہیں۔

گرفتاری کے بعد ارنب گوسوامی کو پہلے علی باغ کے عارضی قرنطینہ مرکز منتقل کیا گیا تھا تاہم موبائل فون کے مبینہ استعمال کے بعد انہیں تلوجا سینٹرل جیل منتقل کیا گیا۔

— فوٹو: ٹائمز آف انڈیا
— فوٹو: ٹائمز آف انڈیا

2 روز قبل ممبئی ہائی کورٹ نے 2018 میں درج ہونے والے خودکشی پر اکسانے کے مقدمے میں ارنب گوسوامی اور دیگر 2 ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردی تھیں جس کے بعد انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ڈی وائے چندرچوڑ اور اندرا بینرجی پر مشتمل بھارتی سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ارنب گوسوامی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ان کی گرفتاری پر مہاراشٹرا حکومت پر تنقید کی۔

بھارتی سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ارنب گوسوامی کو تحقیقات میں تعاون کرنا چاہیے۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ تینوں درخواست گزاروں کی رہائی میں 2 روز کی تاخیر نہیں ہونی چاہیے اور انہیں 50 ہزار بھارتی روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔

سماعت کے دوران پہلے جسٹس ڈی وائے چندرچوڑ نے کہا تھا کہ 'میں چینل نہیں دیکھتا' لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر آئینی عدالتیں مداخلت نہ کریں تو 'ہم بلاشبہ تباہی کے راستے پر گامزن ہیں'۔

ارنب گوسوامی کے وکیل ہریش سیلو نے سماعت کے دوران کہا کہ 'کیا ارنب گوسوامی دہشت گرد ہے؟ کیا ان پر قتل کے الزامات ہیں؟ انہیں ضمانت کیوں نہیں دی جاسکتی؟

جس پر عدالت نے گزشتہ ہفتے ارنب گوسوامی کو گرفتار کرنے پر مہاراشٹرا حکومت کے لیے سخت الفاظ کا استعمال کیا۔

—فوٹو: این ڈی ٹی وی
—فوٹو: این ڈی ٹی وی

عدالت میں پولیس اور مہاراشٹرا حکومت نے کہا کہ متاثرین کی حفاظت کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: اینکر ارنب گوسوامی 14 روزہ عدالتی تحویل میں 'قرنطینہ مرکز' منتقل

سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ کیا پیسوں کی ادائیگی نہ کرنا خودکشی پر اکسانے کے مترادف ہے اور پوچھا کہ 'اگر کل، کوئی شخص مہاراشٹرا میں خودکشی کرتا ہے اور حکومت کو موردِ الزام ٹھہراتا ہے تو کیا وزیراعلیٰ کو گرفتار کیا جائے گا؟'

جسٹس ڈی وائے چندرچوڑ نے مہارشٹرا حکومت پر ارنب گوسوامی کی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو 'ٹی وی پر طعنوں' کو نظرانداز کرنا چاہیے کیونکہ ہماری جمہوریت 'غیر معمولی طور پر لچکدار' ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کا جواب سادہ سا ہے اگر آپ چینل کو پسند نہیں ہے تو نہ دیکھیں۔

جسٹس ڈی وائے چندرچوڑ نے ارنب گوسوامی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہ اگر ریاستی حکومتیں افراد کو نشانہ بناتی ہیں تو انہیں یہ احساس بھی لازمی ہونا چاہیے کہ شہریوں کی آزادی کے تحفظ کے لیے عدالتِ عظمیٰ موجود ہے، ہمیں آج ہائی کورٹس کو بھی یہ پیغام دینا چاہیے، ذاتی آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے دائرہ اختیار کو استعمال کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں