ایف آئی اے کو 16 ارب روپے کے بینکنگ فراڈ کی تحقیقات کی اجازت

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2020
پاکستانی بزنس مین نے 16 ارب روپے سے زائد کا بینک فراڈ کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستانی بزنس مین نے 16 ارب روپے سے زائد کا بینک فراڈ کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان کی مرکزی حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو دبئی میں مقیم پاکستانی نژاد نارویجین تاجر کی جانب سے مبینہ طور پر کیے گئے 10 کروڑ 12 لاکھ ڈالر (16 ارب روپے سے زائد) کے بڑے بینکنگ فراڈ کی تحقیقات کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اس پر عمل کے لیے وزارت داخلہ کی جانب سے بھیجی گئی سمری کو پیر کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں منظور کیا گیا۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے کے کارپوریٹ کرائم سرکل کی جانب سے 2 کیسز میں انکوائریز مکمل کیے جانے کے بعد 2 علیحدہ مقدمات درج کیے گئے، تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ عمر فاروق ظہور نے شریک ملزم کے ہمراہ 2010 میں ناروے کے شہر اوسلو میں مبینہ طور پر 8 کروڑ 92 لاکھ ڈالر کا بینک فراڈ کیا جبکہ یہ 2004 میں سوئزرلینڈ کے شہر برن میں ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے فراڈ میں بھی ملوث پائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: فراڈ کا الزام ثابت ہوگیا تو سرعام پھانسی لگالوں گی، اداکارہ میرا

کابینہ سے منظور شدہ سمری میں کہا گیا کہ 'تمام موجودہ ریکارڈز کے ثبوت کی روشنی میں بادی النظر میں ملزم عمر فاروق ظہور اور سلیم احمد نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 408، 409، 419، 420، 467، 468، 471، 108-اے اور 109 کے ساتھ ساتھ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعات 3 اور 4 کے تحت (جرائم) کا ارتکاب کیا، چونکہ یہ جرائم پاکستان کی حدود سے باہر کیے گئے اسی لیے کیسز کی تفتیش کے لیے کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 188 کے تحت اجازت لینا ضروری ہے’۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا احتساب عدالتوں کو روزانہ کی بنیاد پر کرپشن مقدمات کی سماعت کا حکم

واضح رہے کہ کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 188 کہتی ہے کہ اگر کوئی پاکستانی شہری کسی بھی جگہ یا کہیں بھی حدود سے باہر جرم کا مرتکب ہوتا ہے یا جب ریاست کا ملازم (چاہے وہ پاکستانی شہری ہو یا نہیں)، (ایک قبائلی علاقے) میں کوئی جرم کرتا ہے یا اگر کوئی شخص پاکستان میں رجسٹرڈ کوئی جہاز یا طیارے پر پر جرم کرتا ہے چاہے وہ کہیں بھی ہو، اس کے ساتھ اسی طرح نمٹا جائے گا جس طرح پاکستان میں کہیں بھی جرم کرنے والے مجرم کے ساتھ کیا جاتا ہے، سیاسی ایجنٹس چارج کے لیے تحقیقات کی تصدیق کرتا ہے اور جہاں کوئی سیاسی ایجنٹ موجود نہیں ہوتا تو پھر وفاقی حکومت کی منظوری ضروری ہوگی۔

عمر فاروق ظہور ایک بااثر کاروباری شخصیت ہیں، وہ کئی برسوں سے ناروے میں بہترین پاکستانی تاجر ہونے کے مختلف ایوارڈز جیت چکے ہیں۔


یہ خبر 12 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں