چین نے بالآخر جو بائیڈن کو امریکی صدارتی انتخاب میں کامیابی پر مبارکباد دے دی

13 نومبر 2020
وانگ وینبن نے کہا کہ چین سمجھتا ہے کہ امریکی انتخاب کے نتیجے کا تعین امریکی قوانین اور طریقہ کار کے مطابق کیا جائے گا — فائل فوٹو / چینی وزارت خارجہ ویب سائٹ
وانگ وینبن نے کہا کہ چین سمجھتا ہے کہ امریکی انتخاب کے نتیجے کا تعین امریکی قوانین اور طریقہ کار کے مطابق کیا جائے گا — فائل فوٹو / چینی وزارت خارجہ ویب سائٹ

چین نے جو بائیڈن کو امریکی صدارتی انتخاب میں کامیابی کے تقریباً ایک ہفتے بعد مبارکباد دے دی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے اپنی معمول کی پریس کانفرنس کے دروان کہا کہ ’ہم امریکی عوام کے انتخاب کا احترام کرتے ہیں اور جو بائیڈن اور کمالا ہیرس کو کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں‘۔

وانگ وینبن نے کہا کہ چین سمجھتا ہے کہ امریکی انتخاب کے نتیجے کا تعین امریکی قوانین اور طریقہ کار کے مطابق کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ چین، روس اور میکسیکو سمیت ان چند ممالک میں شامل تھا جنہوں نے نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو مبارکباد نہیں دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا جو بائیڈن کو فتح کی مبارک باد دینے سے گریز

چین نے جو بائیڈن کو فتح کی مبارکباد دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا تھا کہ حتمی نتیجے کا اعلان ابھی نہیں ہوا ہے۔

وانگ وینبن نے کہا تھا کہ ’ہمیں معلوم ہے کہ جو بائیڈن کو فاتح قرار دیا گیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی صدارتی انتخاب کا حتمی نتیجہ امریکی قانون اور ضوابط کے مطابق طے ہوگا‘۔

خیال رہے کہ 3 نومبر کو منعقدہ صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن نے کامیابی حاصل کی تھی لیکن ری پبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نتیجہ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ کے تحت چین اور امریکا کے درمیان تعلقات اس وقت بدترین سطح پر ہیں۔

چین اور امریکا کے درمیان ٹیکنالوجی، تجارت، ہانگ کانگ کے معاملات، کورونا وائرس اور تائیوان کے امور پر اختلافات ہیں جبکہ ٹرمپ انتظامیہ نے چین کے خلاف معاشی پابندیاں بھی عائد کردی تھیں۔

مزید پڑھیں: نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو عمران خان سمیت عالمی رہنماؤں کی مبارکباد

جو بائیڈن کے حوالے سے بھی یہی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ بھی چین کے ساتھ سخت مؤقف اپنائیں گے کیونکہ انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ کو ‘ٹھگ‘ سے تعبیر کیا تھا اور چین پر دباؤ بڑھانے اور تنہا کرنے پر زور دیا تھا۔

قبل ازیں جو بائیڈن کی کامیابی پر چین کے سرکاری میڈیا میں مثبت اظہار خیال کیا گیا تھا اور توقع کی جارہی تھی کہ تجارت سمیت اہم معاملات پر تعلقات بحال ہوسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں