کچھ دن پہلے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ وائرل ہوئی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ ایک پائلٹ طیارے کو لینڈ کرتے ہوئے کھڑکی توڑ کر باہر نکلا اور بس ٹانگیں پھنسنے کی وجہ سے بچ کیا، مگر اس دوران طیارے کو بحفاظت اتار لیا گیا۔

ٹوئٹ کے مطابق 1990 میں ایک پائلٹ طیارے کی کھڑکی میں لگ بھگ مکمل باہر نکل گیا تھا اور بس ٹانگ کا اتنا حصہ اندر رہ گیا تھا جو دیگر نے تھام لیا۔

اس دوران دوسرے پائلٹ نے طیارے کو اتارنا شروع کیا، جس کو تند و تیز ہوا کا سامنا ہوا۔

مگر کیا یہ سچ ہے؟ یقین کرنا مشکل ہوگا کہ واقعی ایسا ہوا تھا، بس ایک فرق کے ساتھ، جو آپ نیچے جان ہی لیں گے۔

10 جون 1990 کو برٹش ایئرویز کی پرواز 5390 برمنگھم ایئرپورٹ سے اسپین کے شہر مالاگا کے لیے روانہ ہوئی۔

پائلٹوں نے معمول کے طریقہ کار پر عمل کیا اور جب پرواز 17 ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچی تب مسافروں نے ایک زوردار دھماکے جیسی آواز کاک پٹ سے آئی۔

اس طیارے کے کاک پٹ میں مرمت کا کچھ کام کچھ دن پہلے ہوا تھا، جس کا علم پائلٹوں کو نہیں تھا اور اس کی وجہ سے انہوں نے سیٹ بیلٹ اور کندھوں کی سپورٹ کو ڈھیلا کیا تھا۔

مرمت کے دوران مکینک نے محسوس کیا تھا کہ کاک پٹ کی کھڑکیوں کو بدلنے کی ضرورت ہے جو کہ 2 سال سے بدل نہیں گئی تھیں، تو اس نے خود ایسا کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس واقعے کی تحقیقات میں دریافت کیا کہ اس مکینک نے مرمت کے مینوئل پر نظر ڈالی تاکہ 'یاداشت' تازہ ہوسکے۔

ایسا کرتے ہوئے اس نے اسکریو نکالے جن میں توقع سے زیادہ زنگ لگا ہوا تھا اور کوئی بھی سوچ سکتا ہے کہ ان کو بدلنے کے لیے اس نے درست اسکریوز کا انتخاب ککای ہوگا۔

مگر بدقسمتی سے اسے صرف 5 ہی درست اسکریوز مل سکے اور مزید کے لیے اسے کسی اور حصے میں جانا تھا، اس وقت آدھی رات کا وقت تھا، تو وہ جب مزید اسکریو لینے گیا تو کم روشنی کے باعث اس نے اسکریو بولٹ پر زیادہ غور نہیں کیا۔

اس کے نتیجے میں بیشتر اسکریو بولٹ کا سائز ٹھیک نہیں تھا اور ان میں اتنی طاقت نہیں تھی کہ زیادہ بلندی پر ونڈ اسکرین کو اپنی جگہ برقرار رکھ سکیں۔

چند دن بعد کیپٹن ٹم لانسٹر کو اس کے نتیجے میں سخت سبق ملا کیونکہ کھڑکی کا بایاں حصہ نکل کر اڑ گیا جبکہ پائلٹ بھی ہوا کے شدید دباؤ کے باعث کھڑکی سے باہر اڑ کر پہنچ گیا، خوش قسمت سے اس کا گھٹنا کنسول میں پھنس گیا تھا

ایسا ہونے کے بعد عملے کا ایک رکن جلد سے وہاں آیا اور پائلٹ کی کمر کو مضبوطی سے تھام لیا جبکہ دیگر افراد نے دیگر سامان کو محفوظ بناکر مسافروں کو صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے پرسکون رہنے کو کہا۔

اس عمل کے دوران کھڑکی سے باہر لٹکے پائلٹ کو شدید سرد ہواؤں کا سامنا ہوا اور صورتحال اس وقت مزید بدتر ہوگئی جب آٹوپائلٹ ڈس انگیج ہوگیا، جس کے باعث طیارہ تیزی سے نیچے جانے لگا۔

ایسا ہونے پر فلائٹ ڈیک ڈور کنٹرول پینل کی جانب دھماکے سے گرا اور طیارے کے گرنے کی رفتار مزید تیز ہوگئی۔

کو پائلٹ الیسٹر ایچیسن نے طیارے کا کنٹرول سنبھالا، بکہ عملے کے اضافی لوگ کاک پٹ میں داخل ہوکر مشکل میں پھنسے پائلٹ کو اندر کھینچنے کی کوشش کرنے لگے، مگر ناکام رہے۔

جس فرد نے پائلٹ کو تھام رکھا تھا وہ تھکاوٹ کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ ٹھنڈی ہوا کے باعث فروسٹ بائٹ کا شکار ہونے لگا، جس کے باعث اس کی جگہ دوسرے فرد نے لی، مگر اس دوران پائلٹ مزید 6 سے 8 انچ کھڑکی سے باہر چچلا گیا۔

جب کوئی راستہ نہیں رہا تو الیسٹر ایچیسن طیارے کو اس صورت میں لینڈ کرنے پر مجبور ہوگیا جب پائلٹ کھڑکی سے باہر لٹکا تھا اور اس کے ٹخنے لوگوں نے پکڑے ہوئے تھے۔

حیران کن طور پر لینڈنگ کامیاب رہی اور کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا، بس عملے کا ایک فرد زخمی ہوا جبکہ کھڑکی میں پھنس جانے والے پائلٹ کے دائیں ہاتھ اور کلائی ، بائیں ہاتھ کے انگوٹھے میں فریکچر ہوا، جبکہ جسم پر خراشیں اور فروسٹ بائیٹ کے اثرات نظر آئے۔

اور ہاں ٹوئٹر پر جو تصاویر شیئر کی گئی وہ اصلی نہیں تھیں بلکہ ان کو بنایا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Polaris Nov 20, 2020 03:44am
A true story. The problem happened due to the wrong size bolts and nuts which were smaller in size. This important work should have been verified by a senior person.